٢ ولا یعتبر مجلسہ لان التعلیق لازم فی حقہ ٣ بخلاف البیع لانہ تملیک محض ولا یشوبہ التعلیق ٤ واذا اعتبر مجلسہا فالمجلس تارة یتبدل بالتحول ومرة بالاخذ فی عمل اٰخر علی ما بیناہ فی الخیار ویخرج الامر من یدہا بمجرد القیام لأنہ دلیل الاعراض اذ القیام یفرق الرای
تشریح: عورت کو جو اختیار دیا تو اس میں تملیک کا معنی بھی ہے اور تعلیق کا معنی بھی ہے اس لئے اس میں دو نوں کی رعایت کی گئی ، عورت سن رہی ہو تو تملیک کا اعتبار کیا گیا اور اسی مجلس میں اختیار کر نا ہو گا ، اور سن نہیں رہی ہو تو تعلیق کا اعتبار کیا گیا اور خبر پہونچنے کی مجلس کا اعتبار ہو گا ، جسکو ما وراء المجلس کہتے ہیں ۔
ترجمہ: ٢ اور شوہر کی مجلس کا اعتبار نہیں کیا جائے گا ، اس لئے کہ اس کے حق میں تعلیق لازم ہے ۔
تشریح: شوہر نے عورت کو طلاق کا اختیار دے دیا اور عورت کے چاہنے پر طلاق کو معلق کر دیا ، اس لئے شوہر کی مجلس کا اعتبار نہیںہو گا کہ وہ مجلس سے اٹھ جائے تو عورت کا اختیار ختم ہو جائے ۔التعلیق لازم فی حقہ : کا مطلب یہ ہے کہ اس نے عورت کے چا ہنے پر طلاق کو معلق کر دیا اس لئے اس کے حق میں یہ تعلیق لازم ہو گئی ، اس لئے اسکی مجلس کا اعتبار نہیں ہو گا ۔
ترجمہ: ٣ بخلاف بیع کے اس لئے کہ اسمیں صرف تملیک ہے اس میں تعلیق کا شائبہ نہیں ہے
تشریح: بیع میں صرف مالک بنانا ہے اس میں تعلیق کا شائبہ نہیں ہے اس لئے بائع اور مشتری دو نوں کی مجلس کا اعتبار کیا گیا ہے ، کہ دونوں میں سے ایک بھی اٹھ گیا تو قبول کا اختیار ختم ہو جائے گا۔
ترجمہ: ٤ پس جب عورت کی مجلس کا اعتبار کیا گیا تو اس کی مجلس کبھی منتقل ہو نے سے بدلتی ہے ، اور کبھی دوسرے کام میں لگنے سے بدلتی ہے ، جیسا کہ باب الخیار میں بیان کیا گیا ، اور عورت کے ہاتھ سے اختیار محض کھڑے ہو نے سے نکل جائے گا اس لئے کہ یہ اعراض کی دلیل ہے ، اس لئے کہ کھڑا ہو نا رائے کو منتشر کر تا ہے ۔
تشریح: جب عورت کی مجلس کا اعتبار کیا تو تین طرح سے اس کی مجلس بدل جائے گی ]١[ ایک جگہ سے دوسری جگہ تک منتقل ہو نے سے مجلس بدل جائے گی ]٢[ بیٹھی ہوئی تھی اور کھڑی ہو گئی اس سے بھی مجلس بدل جائے گی ۔ ]٣[ بیٹھی بیٹھی کسی اور کام میں لگ گئی اس سے بھی مجلس بدل جائے گی اور طلاق دینے کا اختیار ختم ہو جائے گا ۔
وجہ : (١) اس لئے کہ دوسرے کام میں لگنا اعراض کی دلیل ہے اس لئے اعراض کر نے سے بھی مجلس بدل جائے گی ۔(٢) اس اثر میں ہے ۔عن علی فی رجل جعل امر امراتہ بیدھا قال ھو لھا حتی تتکلم ، او جعل امر امراتہ بید رجل قال ھو بیدہ حتی یتکلم ۔ ( مصنف ابن ابی شیبة، باب من قال امرھا بیدھا حتی تتکلم ، ج رابع، ص ٩٣، نمبر ١٨١١٤ مصنف عبد الرزاق ، باب الخیار و التملیک ماکانا فی مجلسھما، ج سادس، ص ٣٩٩، نمبر ١١٩٨٦) اس اثر میں ہے کہ بات کر نے تک اختیار رہے گا اور