(١٨٤٠) اذا کانت تسمع یعتبر مجلسہا ذٰلک وان کانت لا تسمع فمجلس علمہا او بلوغ الخبر الیہا) ١ لان ہٰذا تملیک فیہ معنی التعلیق فیتوقف علی ماوارء المجلس
بحال رہے ۔
ترجمہ: (١٨٤٠) پھر اگر عورت سن رہی ہو تو اس میںعورت کی مجلس کا اعتبار ہے ، اور اگر نہیں سن رہی ہو تو عورت کے جاننے کی مجلس ، یا اس کے پاس خبر پہونچنے کی مجلس کا اعتبار ہے ۔
تشریح: شوہر جس وقت بیوی کو امرک بیدک کے ذریعہ ، یا اختاری کے ذریعہ اختیاردے اس وقت بیوی اس کی بات سن رہی ہے تو جس مجلس میں وہ بیٹھی ہوئی ہے اس مجلس کا اعتبار ہے ، اور اگر نہیں سن رہی ہے تو عورت کی جس مجلس میں اس کو اس اختیار کا علم ہوا اس کا اعتبار ہے ، یا جس مجلس میں اس اختیارکی خبر پہونچی اس مجلس کا اعتبار ہے کہ اس کے بر قرار رہنے تک چا ہے طلاق دے یا شوہر کو اختیار کرے ۔شوہر کی مجلس کا اعتبار نہیں ہے ۔
وجہ : (١) اس اثر میں ہے کہ عورت کی مجلس کا اعتبار ہے ۔عن جابر بن عبد اللہ قال ان خیر رجل امراتہ فلم تقل شیئا حتی تقوم فلیس بشیئ۔(مصنف عبد الرزاق ، باب الخیار والتملیک ماکانا فی مجلسھما ،ج سادس ،ص٣٩٨ ، نمبر١١٩٧٩ مصنف ابن ابی شیبة ،٥٨ ماقالوا فی الرجل یخیر امرأتہ فلا تختار حتی تقوم من مجلسھا ،ج رابع ،ص ٩٢، نمبر ١٨١٠٤) اس اثر میں ہے کہ عورت کھڑی ہو تو اس سے معلوم ہوا کہ عورت کی مجلس کا اعتبار ہے ، اور یہ بھی معلوم ہوا کہ مجلس تک ہی اختیار رہے گا۔ (٢)اس اختیار میں عورت کو طلاق کا مالک بنانا ہے اور مالک بنانے کا جواب مجلس میں چاہئے ورنہ قبول کرنے کا اختیار نہیں رہتا جیسا کہ بیع میں ہوتا ہے اس لئے مجلس کے بعد اختیار نہیں رہے گا۔
ترجمہ: ١ اس لئے کہ یہ مالک بنانا ہے لیکن اس میں تعلیق کا معنی بھی ہے اس لئے مجلس کے علاوہ پرموقوف رہے گا ۔
لغت: مجلس کی تین قسمیں ہیں ]١[ تملیک کی مجلس ، خرید و فروخت میں ایک دوسرے کو مالک بنانا ہو تا ہے اس لئے وہاںبائع اور مشتری دونوں کی مجلس کا اعتبار ہے ، چنانچہ دو نوں میں سے ایک کی مجلس بدل گئی تو قبول کا وقت ختم ہو جا تا ہے ]٢[ تعلیق کی مجلس ، کسی کام کو کسی شرط پر معلق کیا تو معلق کرنے کی مجلس پر موقوف نہیں رہتا ، بلکہ جس مجلس میں شرط پائی جاتی ہے اس مجلس پر جزا واقع ہو گی ، یعنی ما وراء المجلس پر موقوف ہے ۔]٣[ ایسی مجلس جس میں تملیک بھی ہو اور تعلیق بھی ہو ، جیسے اختیار کی مجلس ، اس میں عورت کو طلاق دینے کا مالک بنایا جا رہا ہے ، لیکن اس شرط پر کہ وہ طلاق دینا چاہے تو دے ، اس لئے اس میں مالک بنانا بھی ہے اور تعلیق بھی ہے۔چنانچہ اس میں دو نوں کی رعایت ہے ، اگر عورت سن رہی ہے تو اسی مجلس میں طلاق دینے کا اختیار ہو گا ، گویا کہ اس میں تملیک کی رعایت ہوئی ۔ اور سن نہیں رہی ہے تو عورت کے علم کی مجلس یا خبر ملنے کی مجلس کا اعتبار ہو گا ، تو گویا کہ تعلیق کا اعتبار کیا گیا ۔