Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 5

29 - 508
(١٨٣٩) واذا جعل امر ہا بیدہا او خیرہا فمکث یوما ولم تقم فالامر فی یدہا مالم تأخذ فی عمل اٰخر )  ١   لان ہٰذا تملیک التطلیق منہا لان المالک من یتصرف برای نفسہ وہی بہٰذہ الصفة والتملیک یقتصر علی المجلس وقد بیناہ من قبل  

دوسری بات یہ بتانا چا ہتے ہیں کہ چاہے اختیار کے استعمال کرنے والے کو علم نہ ہو اختیار کے وقت گزرنے سے اختیار ختم ہو جائے گا ۔
لغت:  یمتد : لمبا ہو تا ہو جیسے اختیار دن بھر لمبا ہوتا ہے تو اس کو فعل ممتد کہتے ہیں ، ایسے موقع پر یوم سے صرف دن مراد ہو تا ہے رات شامل نہیں ہوتی ، اور کسی کا گھر میں آنا ایک منٹ میں ہو جاتا ہے تو یہ فعل غیر ممتد ہوا ، اگر اس کے ساتھ یوم کا تعلق ہو تو اس سے مطلق وقت مراد ہو تا ہے اور دن اور رات دونوں شامل ہو تے ہیں ۔ مقرون : ملا ہوا ۔ بیاض النہار : دن کی سفیدی ، صبح سے لیکر شام تک کا وقت ۔ حققناہ : ہم نے اس کو محقق کیا ، میں نے اس کی تحقیق کی ۔ یتوقت : وقت سے سے مشتق ہے، اس کے ساتھ موقت ہو ، اس کے ساتھ متعین ہو۔ینقضی : ختم ہو جائے۔
 ترجمہ:   (١٨٣٩)   جب عورت کا معاملہ عورت کے ہاتھ میں دیا ، یا اس کو اختیار دیا اور وہ ایک دن تک ٹھہری  رہی اور کھڑی نہیں ہوئی تو جب تک کہ دوسرا عمل شروع نہ کرے تو اس کا اختیار اس کے ہاتھ میں رہے گا ۔ 
تشریح:  اس میں دو باتیں ہیں ]١[ ایک تو یہ کہ امرک بیدک ، اختاری کی طرح ہے یعنی اس میں دن کا تعین نہ کیا جائے تو امر ک بیدک کا اختیار مجلس تک ہی رہتا ہے ، مجلس ختم ہو نے کے بعد اختیار ختم ہو جائے گا ، ]٢[اور دوسری بات یہ بتا نا چا ہتے ہیں کہ مجلس اگر لمبی ہو جائے اور دن کے بعد رات بھی آجائے تو جب تک مجلس ختم نہ ہو ، یا عورت دوسرے کام میں نہ لگے تب تک اختیار باقی رہے گا ، تشریح مسئلہ یہ ہے کہ ،بیوی کو امرک بیدک کہہ کر اختیار دیا ، یا اختاری کہہ کر اختیار دیا اور وہ ایک دن ٹھہری رہی اور کھڑی نہیں ہوئی تو اختیار اس کے ہاتھ میں رہے گا، جب تک کہ مجلس ختم نہ ہو جائے یا بیٹھے ہوئے کسی ایسے کام میں نہ لگ جائے جس سے معلوم ہوتا ہو کہ یہ اس اختیار سے اعراض کر رہی ہے ۔کیونکہ اس کو مجلس تک طلاق کا مالک بنایا ہے اس لئے یہ اپنی رائے سے مجلس بر قرار رہنے تک طلاق دینے کا حق استعمال کر سکتی ہے ۔
ترجمہ:  ١  اس لئے کہ یہ عورت کو طلاق دینے کامالک بنانا ہے ، اس لئے کہ مالک اس کو کہتے ہیں جو اپنی رائے سے تصرف کرے، اور یہ مالک بنانا اسی صفت کے ساتھ ہے ، اور مالک بنانا مجلس پر منحصر رہتا ہے ۔ اور ہم اس کو پہلے بیان کر چکے ہیں ۔ 
تشریح:  یہ دلیل عقلی ہے کہ ، امرک بیدک ، اور اختاری کے ذریعہ عورت کو طلاق کا مالک بنانا ہے ، اور مالک اس کو کہتے ہیں جو اپنی رائے سے تصرف کرے ، اور یہاں عورت اپنی رائے سے تصرف کر رہی ہے اس لئے وہ مالک ہے ، اور یہ بھی پہلے گزر چکا یہے کہ طلاق کا مالک مجلس کے ساتھ خاص ہو تا ہے اس لئے یہ عورت بھی مجلس کے اندر ہی طلاق دے سکتی ہے ، چاہے جتنی دیر تک یہ مجلس 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 بابُ تفویض الطلاق 8 1
3 فصل فی الاختیار 8 2
4 تفویض طلاق کا بیان 8 3
5 فصل فے الامر بالید 22 3
6 فصل فی المشیۃ 35 3
7 باب الایمان فی الطلاق 61 1
9 فصل فی الاستثناء 89 7
10 باب طلاق المریض 94 1
11 باب الرجعة 114 1
12 فصل فیما تحل بہ المطلقة 142 11
14 باب الایلاء 156 1
15 باب الخلع 177 1
16 باب الظہار 207 1
17 فصل فی الکفارة 220 16
18 با ب اللعان 251 1
19 باب العنین وغیرہ 280 1
20 اسباب فسخ نکاح 295 1
21 فسخ نکاح کے اسباب 295 20
22 باب العدة 324 1
23 فصل فی الحداد 357 22
24 سوگ منانے کا بیان 357 23
25 باب ثبوت النسب 379 1
26 ثبوت نسب کا بیان 379 25
27 باب حضانة الولد ومن احق بہ 408 1
28 حضانت کا بیان 408 27
29 فصل بچے کو باہر لیجانے کے بیان میں 424 27
30 باب النفقة 428 1
31 فصل فی نفقة الزوجة علی الغائب 455 30
32 فصل کس طرح کا گھر ہو 455 30
33 فصل فی نفقة المطلقة 467 30
34 فصل مطلقہ عورت کا نفقہ 467 30
35 فصل فی نفقة الاولاد الصغار 475 30
36 فصل چھوٹے بچوں کا نفقہ 475 30
37 فصل فی من یجب النفقة و من لا یجب 483 30
38 فصل والدین کا نفقہ 483 30
40 فصل فی نفقة المملوک 504 30
Flag Counter