(١٨٣٩) واذا جعل امر ہا بیدہا او خیرہا فمکث یوما ولم تقم فالامر فی یدہا مالم تأخذ فی عمل اٰخر ) ١ لان ہٰذا تملیک التطلیق منہا لان المالک من یتصرف برای نفسہ وہی بہٰذہ الصفة والتملیک یقتصر علی المجلس وقد بیناہ من قبل
دوسری بات یہ بتانا چا ہتے ہیں کہ چاہے اختیار کے استعمال کرنے والے کو علم نہ ہو اختیار کے وقت گزرنے سے اختیار ختم ہو جائے گا ۔
لغت: یمتد : لمبا ہو تا ہو جیسے اختیار دن بھر لمبا ہوتا ہے تو اس کو فعل ممتد کہتے ہیں ، ایسے موقع پر یوم سے صرف دن مراد ہو تا ہے رات شامل نہیں ہوتی ، اور کسی کا گھر میں آنا ایک منٹ میں ہو جاتا ہے تو یہ فعل غیر ممتد ہوا ، اگر اس کے ساتھ یوم کا تعلق ہو تو اس سے مطلق وقت مراد ہو تا ہے اور دن اور رات دونوں شامل ہو تے ہیں ۔ مقرون : ملا ہوا ۔ بیاض النہار : دن کی سفیدی ، صبح سے لیکر شام تک کا وقت ۔ حققناہ : ہم نے اس کو محقق کیا ، میں نے اس کی تحقیق کی ۔ یتوقت : وقت سے سے مشتق ہے، اس کے ساتھ موقت ہو ، اس کے ساتھ متعین ہو۔ینقضی : ختم ہو جائے۔
ترجمہ: (١٨٣٩) جب عورت کا معاملہ عورت کے ہاتھ میں دیا ، یا اس کو اختیار دیا اور وہ ایک دن تک ٹھہری رہی اور کھڑی نہیں ہوئی تو جب تک کہ دوسرا عمل شروع نہ کرے تو اس کا اختیار اس کے ہاتھ میں رہے گا ۔
تشریح: اس میں دو باتیں ہیں ]١[ ایک تو یہ کہ امرک بیدک ، اختاری کی طرح ہے یعنی اس میں دن کا تعین نہ کیا جائے تو امر ک بیدک کا اختیار مجلس تک ہی رہتا ہے ، مجلس ختم ہو نے کے بعد اختیار ختم ہو جائے گا ، ]٢[اور دوسری بات یہ بتا نا چا ہتے ہیں کہ مجلس اگر لمبی ہو جائے اور دن کے بعد رات بھی آجائے تو جب تک مجلس ختم نہ ہو ، یا عورت دوسرے کام میں نہ لگے تب تک اختیار باقی رہے گا ، تشریح مسئلہ یہ ہے کہ ،بیوی کو امرک بیدک کہہ کر اختیار دیا ، یا اختاری کہہ کر اختیار دیا اور وہ ایک دن ٹھہری رہی اور کھڑی نہیں ہوئی تو اختیار اس کے ہاتھ میں رہے گا، جب تک کہ مجلس ختم نہ ہو جائے یا بیٹھے ہوئے کسی ایسے کام میں نہ لگ جائے جس سے معلوم ہوتا ہو کہ یہ اس اختیار سے اعراض کر رہی ہے ۔کیونکہ اس کو مجلس تک طلاق کا مالک بنایا ہے اس لئے یہ اپنی رائے سے مجلس بر قرار رہنے تک طلاق دینے کا حق استعمال کر سکتی ہے ۔
ترجمہ: ١ اس لئے کہ یہ عورت کو طلاق دینے کامالک بنانا ہے ، اس لئے کہ مالک اس کو کہتے ہیں جو اپنی رائے سے تصرف کرے، اور یہ مالک بنانا اسی صفت کے ساتھ ہے ، اور مالک بنانا مجلس پر منحصر رہتا ہے ۔ اور ہم اس کو پہلے بیان کر چکے ہیں ۔
تشریح: یہ دلیل عقلی ہے کہ ، امرک بیدک ، اور اختاری کے ذریعہ عورت کو طلاق کا مالک بنانا ہے ، اور مالک اس کو کہتے ہیں جو اپنی رائے سے تصرف کرے ، اور یہاں عورت اپنی رائے سے تصرف کر رہی ہے اس لئے وہ مالک ہے ، اور یہ بھی پہلے گزر چکا یہے کہ طلاق کا مالک مجلس کے ساتھ خاص ہو تا ہے اس لئے یہ عورت بھی مجلس کے اندر ہی طلاق دے سکتی ہے ، چاہے جتنی دیر تک یہ مجلس