Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 5

297 - 508
فیصلہ کریں۔
  انکے یہاں تو اتنی گنجائش ہے کہ عورت کی جانب سے حکم ، اور شوہر کی جانب سے حکم تفریق کا فیصلہ کریں تب بھی تفریق واقع ہو جاتی ہے چاہے میاں بیوی ، اور حاکم راضی نہ ہوں   ۔مختصر الخلیل کی عبارت یہ ہے ۔]١[و ان اشکل بعث حکمین و ان لم یدخل بھا من أھلھما ان أمکن و ندب کونھما جارین و بطل حکم غیر العدل و سفیہ و امراة و غیر  فقیہ بذالک و نفذ طلاقھما و ان لم یرض الزوجان و الحاکم و لو کانا من جھتھما ۔(  مختصر خلیل ، للعلامة الشیخ خلیل بن اسحاق المالکی ، باب فصل فی القسم بین الزوجات و النشوز، ص ١٤٠) اس عبارت میں ہے کہ حاکم اور میاں بیوی راضی نہ بھی ہوں تب بھی حکمین کا فیصلہ نافذ ہو جائے گا ، البتہ حکمین عادل ہو ں، عاقل ، بالغ ، ہوں مرد ہوں ، آزاد ہوں ،  بیوقوف نہ ہوں عورت نہ ہوں تب انکا فیصلہ نافذ ہو گا ۔ 
]٢[ و لھا التطلیق بالضرر البین۔( مختصر خلیل ، للعلامة الشیخ خلیل بن اسحاق المالکی ، باب فصل فی القسم بین الزوجات و النشوز، ص ١٤٠)  اس عبارت میں ہے کہ عورت کو ظاہر نقصان دے رہا ہو تو وہ طلاق دلوا سکتی ہے ۔ 
]٣[ فان تعذر فان أساء الزوج طلقا بلا خلع و بالعکس۔ ( مختصر خلیل ، للعلامة الشیخ خلیل بن اسحاق المالکی ، باب فصل فی القسم بین الزوجات و النشوز، ص ١٤٠) اس عبارت میں ہے کہ  شوہر نا فرمانی کرے توحکم خلع کے بغیر بھی طلاق دے سکتا ہے ، اور خلع کے ساتھ بھی طلاق دے سکتا ہے ۔ 
]٤[ خود حضرت امام مالک  کی عبارت یہ ہے ۔قال مالک و ذالک احسن ما سمعت من اھل العلم ان الحکمین یجوز قولھما بین الرجل و امراتہ فی الفرقة و الاجتماع۔( مؤطاء امام مالک ، باب ما جاء فی الحکمین ، ص ٥٢٧) اس میں ہے کہ حکمین جمع بھی کر سکتے ہیں اور تفریق بھی کر سکتے ہیں ۔
وجہ :  (١) قاضی کو تفریق کا اختیار دینے ، یا شرعی پنچایت کو اختیار دینے کی وجہ یہ ہے کہ عورت کو ضرر بین ہو گا ، اور اس کے ساتھ زندگی گزارنا مشکل ہو گا ، اس لئے قاضی کو تفریق کا اختیار دیا جائے اور جہاں وہ نہ ہو تو جماعة المسلمین یعنی شرعی پنچایت کو اس کا اختیار ہو گا ۔ (٢) اس آیت میں ہے کہ حکم بھیجو۔ و ان خفتم شقاق بینھما فأبعثوا حکما من أھلہ و حکما من أھلھا ان یریدآ اصلاحا یوفق اللہ بینھما ان اللہ کان علیما حکیما ۔( آیت ٣٥، سورة النساء ٤) اس آیت میں ہے کہ دو نوں کی جانب سے حکم ہوں جو فیصلہ کرے ۔
اس آیت کی تفسیر اس اثر میں ہے]١[ ۔عن عبیدة السلمانی  قال شھدت علی بن ابی طالب ، و جائتہ أمرأة و زوجھا ، مع کل واحد منھما فئام من الناس فأخرج ھؤلاء حکما من الناس ، و ھؤلاء حکما ، فقال علی  للحکمین  أتدریان   ما علیکما ؟ ان رأیتما ان تفرقا فرقتما و ان رأیتما ان تجمعا جمعتما فقال الزوج أما 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 بابُ تفویض الطلاق 8 1
3 فصل فی الاختیار 8 2
4 تفویض طلاق کا بیان 8 3
5 فصل فے الامر بالید 22 3
6 فصل فی المشیۃ 35 3
7 باب الایمان فی الطلاق 61 1
9 فصل فی الاستثناء 89 7
10 باب طلاق المریض 94 1
11 باب الرجعة 114 1
12 فصل فیما تحل بہ المطلقة 142 11
14 باب الایلاء 156 1
15 باب الخلع 177 1
16 باب الظہار 207 1
17 فصل فی الکفارة 220 16
18 با ب اللعان 251 1
19 باب العنین وغیرہ 280 1
20 اسباب فسخ نکاح 295 1
21 فسخ نکاح کے اسباب 295 20
22 باب العدة 324 1
23 فصل فی الحداد 357 22
24 سوگ منانے کا بیان 357 23
25 باب ثبوت النسب 379 1
26 ثبوت نسب کا بیان 379 25
27 باب حضانة الولد ومن احق بہ 408 1
28 حضانت کا بیان 408 27
29 فصل بچے کو باہر لیجانے کے بیان میں 424 27
30 باب النفقة 428 1
31 فصل فی نفقة الزوجة علی الغائب 455 30
32 فصل کس طرح کا گھر ہو 455 30
33 فصل فی نفقة المطلقة 467 30
34 فصل مطلقہ عورت کا نفقہ 467 30
35 فصل فی نفقة الاولاد الصغار 475 30
36 فصل چھوٹے بچوں کا نفقہ 475 30
37 فصل فی من یجب النفقة و من لا یجب 483 30
38 فصل والدین کا نفقہ 483 30
40 فصل فی نفقة المملوک 504 30
Flag Counter