فیصلہ کریں۔
انکے یہاں تو اتنی گنجائش ہے کہ عورت کی جانب سے حکم ، اور شوہر کی جانب سے حکم تفریق کا فیصلہ کریں تب بھی تفریق واقع ہو جاتی ہے چاہے میاں بیوی ، اور حاکم راضی نہ ہوں ۔مختصر الخلیل کی عبارت یہ ہے ۔]١[و ان اشکل بعث حکمین و ان لم یدخل بھا من أھلھما ان أمکن و ندب کونھما جارین و بطل حکم غیر العدل و سفیہ و امراة و غیر فقیہ بذالک و نفذ طلاقھما و ان لم یرض الزوجان و الحاکم و لو کانا من جھتھما ۔( مختصر خلیل ، للعلامة الشیخ خلیل بن اسحاق المالکی ، باب فصل فی القسم بین الزوجات و النشوز، ص ١٤٠) اس عبارت میں ہے کہ حاکم اور میاں بیوی راضی نہ بھی ہوں تب بھی حکمین کا فیصلہ نافذ ہو جائے گا ، البتہ حکمین عادل ہو ں، عاقل ، بالغ ، ہوں مرد ہوں ، آزاد ہوں ، بیوقوف نہ ہوں عورت نہ ہوں تب انکا فیصلہ نافذ ہو گا ۔
]٢[ و لھا التطلیق بالضرر البین۔( مختصر خلیل ، للعلامة الشیخ خلیل بن اسحاق المالکی ، باب فصل فی القسم بین الزوجات و النشوز، ص ١٤٠) اس عبارت میں ہے کہ عورت کو ظاہر نقصان دے رہا ہو تو وہ طلاق دلوا سکتی ہے ۔
]٣[ فان تعذر فان أساء الزوج طلقا بلا خلع و بالعکس۔ ( مختصر خلیل ، للعلامة الشیخ خلیل بن اسحاق المالکی ، باب فصل فی القسم بین الزوجات و النشوز، ص ١٤٠) اس عبارت میں ہے کہ شوہر نا فرمانی کرے توحکم خلع کے بغیر بھی طلاق دے سکتا ہے ، اور خلع کے ساتھ بھی طلاق دے سکتا ہے ۔
]٤[ خود حضرت امام مالک کی عبارت یہ ہے ۔قال مالک و ذالک احسن ما سمعت من اھل العلم ان الحکمین یجوز قولھما بین الرجل و امراتہ فی الفرقة و الاجتماع۔( مؤطاء امام مالک ، باب ما جاء فی الحکمین ، ص ٥٢٧) اس میں ہے کہ حکمین جمع بھی کر سکتے ہیں اور تفریق بھی کر سکتے ہیں ۔
وجہ : (١) قاضی کو تفریق کا اختیار دینے ، یا شرعی پنچایت کو اختیار دینے کی وجہ یہ ہے کہ عورت کو ضرر بین ہو گا ، اور اس کے ساتھ زندگی گزارنا مشکل ہو گا ، اس لئے قاضی کو تفریق کا اختیار دیا جائے اور جہاں وہ نہ ہو تو جماعة المسلمین یعنی شرعی پنچایت کو اس کا اختیار ہو گا ۔ (٢) اس آیت میں ہے کہ حکم بھیجو۔ و ان خفتم شقاق بینھما فأبعثوا حکما من أھلہ و حکما من أھلھا ان یریدآ اصلاحا یوفق اللہ بینھما ان اللہ کان علیما حکیما ۔( آیت ٣٥، سورة النساء ٤) اس آیت میں ہے کہ دو نوں کی جانب سے حکم ہوں جو فیصلہ کرے ۔
اس آیت کی تفسیر اس اثر میں ہے]١[ ۔عن عبیدة السلمانی قال شھدت علی بن ابی طالب ، و جائتہ أمرأة و زوجھا ، مع کل واحد منھما فئام من الناس فأخرج ھؤلاء حکما من الناس ، و ھؤلاء حکما ، فقال علی للحکمین أتدریان ما علیکما ؟ ان رأیتما ان تفرقا فرقتما و ان رأیتما ان تجمعا جمعتما فقال الزوج أما