Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 5

296 - 508
شکایتیں پیش کرنے کی پوری مہلت دے ، ]٢[پھر دونوں کی شکایتوں پر خوب غور کرے بلکہ بار بار غور کرے]٣[ پھر میاں بیوی میں صلح کرانے کی انتھک کوشش کرے ، ]٤[ جب یہ تمام حربے ناکام ہوجائیں اور مل کر رہنے کی کوئی صورت نہ رہے تب مجبوری کے درجے میں فسخ نکاح کرے ۔
(اختلافی صورت میں قاضی کا فیصلہ قابل نفاذ ہے )
اختلافی صورت میں قاضی اور حاکم کا فیصلہ قابل نفاذ ہے ، اگر وہ شریعت کے حدود و قیود میں رہ کر فیصلہ کرے تو اس پر عمل کیا جائے گا ۔ 
وجہ :  اس آیت میں اس کا ثبوت ہے (١) یا آیھا الذین آمنوا أطیعوا اللہ و أطیعوا الرسول و أولی الامر منکم فان تنزعتم فی شیء فردوہ الی اللہ و الرسول ان کنتم تؤمنون باللہ و الیوم الآخر ذالک خیر و ا حسن تأویلا ۔( آیت ٥٩، سورة النساء ٤) (٢) و اذا جآئھم أمر من الامن أو الخوف أذا عوا بہ و لو ردوہ الی الرسول و الی أولی الامر  منھم لعلمہ الذین یستنبطونہ منھم۔ ( آیت ٨٣، سورة النساء ٤ ) ان دونوں آیتوں سے پتہ چلتا ہے کہ حاکم فیصلہ کرے ۔ (٣) اس حدیث میں بھی اس کا ثبوت ہے ۔عن عائشة أن حبیبة بنت سھل کانت عند ثابت بن قیس بن شماس فضربھا فکسر بعضھا فأتت النبی  ۖ بعد الصبح فاشتکتہ الیہ فدعا النبی  ۖ ثابتا فقال خذ بعض مالھا و فارقھا فقال ویصلح ذالک یا رسول اللہ ؟ قال نعم قال فانی أصدقتھا حدیقتین و ھما بیدھا فقال النبی ۖ  خذھما ففارقھا ففعل ۔( ابوداود شریف، باب فی الخلع ، ص٣٢٣، نمبر ٢٢٢٨)  اس میں حضور ۖ حاکم اور قاضی تھے اور آپ نے فیصلہ فر مایا ۔ (٤) عن الزھری قال تفریق الامام تطلیقة ۔( مصنف ابن ابی شیبة ، من قال اذا ابی ان یسلم فھی تطلیقة، ج رابع ، ص ١١٠، نمبر ١٨٣١٠) اس اثر میں ہے کہ امام یعنی قاضی تفریق کرائے تو تفریق ہو جائے گی
(شرعی پنچائت مذہب مالکی سے مأخوذ ہے ) 
مالکی مذہب میں یہ ہے کہ غیر مسلم ممالک میں جہاں اسلامی قاضی نہ ہو وہاں مقدمات کا مرافعہ جماعت مسلمین کے پاس کیا جا سکتا ہے، جسکو شرعی پنچایت ، یا امارت شرعیہ کہتے ہیں ، وہی فیصلے کے لئے قاضی اور حاکم کی حیثیت رکھے گی اور اس کی تفریق سے قاضی کی تفریق کی طرح فسخ نکاح شمار کیا جائے گا ، یا کسی بھی مقدمے میں شریعت کے تحت فیصلے کے بعد شرعی  حیثیت حاصل ہو جائے گی ،مالکی مذہب کی عبارت یہ ہے ۔و ولزوجة المفقود : الرفع للقاضی، و الوالی ، و والی الماء ، و الا فلجماعة المسلمین۔(  مختصر خلیل ، للعلامة الشیخ خلیل بن اسحاق المالکی ، باب فصل فی مسائل زوجة المفقود، ص١٦٣)  اس عبارت میں ہے کہ جس کا شوہر لا پتہ ہو تو اس کا معاملہ قاضی کے پاس لے جائے ، اور والی کے پاس لے جائے ، اور پانی کے والی کے پاس لے جائے، اور ان میں سے کوئی نہ ہوں تو جماعت مسلمین کے پاس لے جائے ، جسکو شرعی پنچائت ، یا امارت شرعیہ کہتے ہیں ، وہ اس کا 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 بابُ تفویض الطلاق 8 1
3 فصل فی الاختیار 8 2
4 تفویض طلاق کا بیان 8 3
5 فصل فے الامر بالید 22 3
6 فصل فی المشیۃ 35 3
7 باب الایمان فی الطلاق 61 1
9 فصل فی الاستثناء 89 7
10 باب طلاق المریض 94 1
11 باب الرجعة 114 1
12 فصل فیما تحل بہ المطلقة 142 11
14 باب الایلاء 156 1
15 باب الخلع 177 1
16 باب الظہار 207 1
17 فصل فی الکفارة 220 16
18 با ب اللعان 251 1
19 باب العنین وغیرہ 280 1
20 اسباب فسخ نکاح 295 1
21 فسخ نکاح کے اسباب 295 20
22 باب العدة 324 1
23 فصل فی الحداد 357 22
24 سوگ منانے کا بیان 357 23
25 باب ثبوت النسب 379 1
26 ثبوت نسب کا بیان 379 25
27 باب حضانة الولد ومن احق بہ 408 1
28 حضانت کا بیان 408 27
29 فصل بچے کو باہر لیجانے کے بیان میں 424 27
30 باب النفقة 428 1
31 فصل فی نفقة الزوجة علی الغائب 455 30
32 فصل کس طرح کا گھر ہو 455 30
33 فصل فی نفقة المطلقة 467 30
34 فصل مطلقہ عورت کا نفقہ 467 30
35 فصل فی نفقة الاولاد الصغار 475 30
36 فصل چھوٹے بچوں کا نفقہ 475 30
37 فصل فی من یجب النفقة و من لا یجب 483 30
38 فصل والدین کا نفقہ 483 30
40 فصل فی نفقة المملوک 504 30
Flag Counter