الفرقة فلا فقال علی کذبت و اللہ لا تبرح حتی ترضی بکتاب اللہ لک و علیک ، فقالت المرأة رضیت بکتاب اللہ تعالی لی و علی ّ۔( مصنف عبد الرزاق، باب الحکمین ، ج سادس ، ص٣٨٩، نمبر١١٩٢٧ سنن بیہقی ، باب الحکمین فی الشقاق بین الزوجین ،ج سابع ، ص ٤٩٨، نمبر ١٤٧٨٢) اس اثر میں ہے کہ حکمین کو تفریق کرنے کا بھی حق ہے ۔ ]٢[ اس اثر میں بھی ہے ۔عن ابن عباس قال بعثت انا و معاویة حکمین ، فقیل لنا ان رأیتما ان تجمعا جمعتما ، و ان رأیتما ان تفرقا فرقتما ، قال معمر و بلغنی ان الذی بعثھما عثمان ۔ ( مصنف عبد الرزاق، باب الحکمین ، ج سادس ، ص٣٩٠، نمبر١١٩٢٩ سنن بیہقی ، باب الحکمین فی الشقاق بین الزوجین ،ج سابع ، ص ٤٩٩، نمبر١٤٧٨٦) اس اثر میں ہے کہ حکمین کو تفریق کرنے کا بھی حق ہے ۔
(٣) اس آیت میں ہے کہ عورت کو ضرر نہ دو اس لئے ضرر دفع کرنے کے لئے کوئی اور صورت نہ ہو تو شرعی پنچایت کے فیصلے سے ضرر دفع کیا جائے گا۔ و لا تمسکوھن ضرارا لتعتدوا ومن یفعل ذالک فقد ظلم نفسہ (آیت ٢٣١، سورة البقرة٢) (٤) اسکنوھن من حیث سکنتم من وجدکم و لا تضاروھن لتضیقواعلیھن ۔(آیت ٦، سورة الطلاق ٦٥) اس آیت میں بھی ہے عورت کو ضرر نہ دو ۔(٥) عن ابی سعید الخدری أن رسول اللہ ۖ قال لا ضرر و لا ضرار ، من ضار ضرہ اللہ ومن شاق شق اللہ علیہ ۔ ( دار قطنی ، باب کتاب البیوع ، ج ثالث ، ص ٦٤، نمبر ٣٠٦٠) اس حدیث میں بھی ہے کہ ضرر نہ دو۔(٦) اس آیت میں ہے کہ معروف کے ساتھ بیوی کو رکھو ورنہ احسان کے ساتھ چھوڑ دو ، اور شوہر نہ چھوڑے تو حاکم اس کی نیابت میں تفریق کرا دے ،آیت یہ ہے ۔فاذا بلغن أجلھن فأمسکوھن بمعروف أو فارقوھن بمعروف و أشھدواذوی عدل منکم و أقیموا الشہادة للہ ذالکم یوعظ بہ من کان یؤمن باللہ و الیوم الآخر ۔( آیت ٢، سورة الطلاق ٦٥) اس آیت میں ہے کہ معروف کے ساتھ رکھو یا احسان کے ساتھ چھوڑ دو۔