و ذھبت قوتی فقال عمر أتصیبھا فی کل شہر مرة ؟ قال فی اکثر من ذالک قال عمر فی کم ؟ قال أصیبھا فی کل طہر مرة قال عمر اذھبی فان فی ذالک ما یکفی المرأة ۔ ( مصنف عبدالرزاق، باب حق المرأة علی زوجھا و فی کم تشتاق؟ ، ج سابع، ص ١١٧، نمبر ١٢٦٤١) اس اثر میں ہے کہ بوڑھے آدمی سے ہر طہر میں ایک مرتبہ عورت کو وطی کرانے کا حق ہے۔(٣) اخبرنی من اصدق ان عمر و ھو یطوف سمع امراة و ھی تقول:
تطاول ھذا اللیل و اخضل جانبہ
فلولا حذار اللہ لا شئی مثلہ
و أرقنی اذا لا خلیل ألاعبہ
لزعزع من ھذا السریر جوانبہ
فقال عمر فما لک ؟ قال أغربت زوجی منذ اربعة أشھر ، و قد اشتقت الیہ فقال أردت سوء ا؟ قالت معاذ اللہ قال فاملکی علیک نفسک فانما ھو البرید الیہ فبعث الیہ ثم دخل علی حفصة فقال انی سائلک عن امر قد أھمنی فأفرجیہ عنی فی کم تشتاق المرأة الی زوجھا ؟ فخفضت رأسھا ، فاستحیت فقال فان اللہ لایستحیی من الحق ، فاشارت بیدھا ثلاثة أشھر ، و الا فأربعة ، فکتب عمر الا تحبس الجیوش فوق اربعة أشھر ۔ ( مصنف عبدالرزاق، باب حق المرأة علی زوجھا و فی کم تشتاق؟ ، ج سابع، ص ١١٧، نمبر ١٢٦٤٤) اس اثر میں ہے کہ غائب کے شوہر کو چار ماہ تک غائب رہنے کی ا جازت ہے، اور چار ماہ کے اندر اندر وطی کر لے تو تفریق کی اجازت نہیں ہے ۔(٤)دوسری روایت میں ہے فسأل عمر حفصة کم تصبر المرأة من زوجھا ؟ فقالت ستة أشھر ، فکان عمر بعد ذالک یقفل بعوثہ لستة اشھر ۔ ( مصنف عبدالرزاق، باب حق المرأة علی زوجھا و فی کم تشتاق؟ ، ج سابع، ص ١١٧، نمبر١٢٦٤٥) اس اثر میں ہے کہ غائب کے شوہر کو زیادہ سے زیادہ چھ ماہ تک غائب رہنے کی ا جازت ہے، اس کے اندر اندر وطی کر نا ضروری ہے ۔ و اللہ اعلم بالصواب