Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 5

293 - 508
٢  ولہما ان الاصل عدم الخیار لما فیہ من ابطال حق الزوج وانما یثبت فی الجب والعنة لانہما یخلان بالمقصود المشروع لہ النکاح وہٰذہ العیوب غیرمخلة بہ فافترقا،واللٰہ اعلم بالصواب 

البقرة ٢)ان آیتوں میں ہے کہ امساک بالمعروف نہ کر سکو تو احسان کے ساتھ چھوڑ دو ۔  (٩) رتق کے بارے میں یہ اثر ہے ۔ عن الزھری قال ترد النکاح الرتقاء ۔و الرتقاء ھی التی لا یقدر الرجل علیھا ۔( مصنف عبد الرزاق، باب ما یرد من النکاح ، ج سادس ، ص ١٩٣، نمبر ١٠٧٢٤) اس اثر میں ہے کہ رتق سے نکاح توڑا جا سکتا ہے ۔(١٠)  عامل عمر بن عبد العزیز أخبرہ قال انتھی الینا رجل و امراة قد تزوجھا فلما دخل بھا وجدھا مرتتقة متلاقیة العظمین ، لا یقوی علیھا الرجل و لیس لھا مھراق الماء ، فکتب فیھا الی عمر بن العزیز فکتب فیھا الی ّ أن استحلف الوالی ما علم فان حلف فأجز النکاح فما أظن رجلا رضی بمصاحرة قوم الا سیرضی بأمانتھم ، و ان لم یحلف فاحمل علیہ الصداق۔( مصنف عبد الرزاق، باب ما یرد من النکاح ، ج سادس ، ص ١٩٣، نمبر ١٠٧٢٤)  اس اثر میں ہے کہ قرن میں ولی قسم نہ کھائے تو اس  سے مہر وصول کیا جائے گا۔
 ترجمہ:  ٢  شیخین کی دلیل یہ ہے کہ اصل تو اختیار نہ ہو نا ہے اس لئے کہ اس میں شوہر کا حق باطل ہو تا ہے ، اور ذکر کٹے ہوئے میں اور عنین میں اختیار ثابت ہے اس لئے کہ نکاح جس کے لئے مشروع کیا گیا ہے وہ دونوں اس مقصد میں خلل اندازہیں ، اور یہ عیوب اتنا خلل انداز نہیں ہیں ، اس لئے دونوں میں فرق ہو گیا ۔ 
تشریح:  شیخین کی دلیل یہ ہے کہ اصل تو یہ ہے کہ عنین اور ذکر کٹے ہوئے میں بھی عورت کو تفریق کا اختیار نہ ہو ، کیونکہ اس سے عورت کا تو فائدہ ہے لیکن شوہر کا حق باطل ہو تا ہے، لیکن عنین اور ذکر کٹے ہوئے میں وطی پر قدرت ہی نہیں ہے جو نکاح کا مقصد ہے اس لئے اس میں اختیار دے دیا گیا ، اور ان پانچ مرضوں میں وطی پر قدرت تو ہے البتہ با ضابطہ وطی نہیں کر سکتا ہے ، لیکن اس سے اختیار نہیں دیا جائے گا کیونکہ مقصد نکاح وطی پر قدرت موجود ہے ۔       
اصول :  شیخین ،  نکاح بحال رہنے کے لئے وطی کی قدرت کافی ہے ، چاہے با ضابطہ وطی نہ کر سکے ۔
اصول : ا مام محمد کا اصول یہ ہے کہ باضاطہ وطی کرے ، صرف وطی کی قدرت رکھنا کا فی نہیں ۔ 
وجہ :  ان اثار سے پتہ چلتا ہے کہ با ضابطہ وطی ضروری ہے (١) عن ابی سلمة بن عبد الرحمن ان امرأة  جائت عمر فقالت : زوجی رجل صدق یقوم اللیل و یصوم النھار ، و لا أصبر علی ذالک قال فدعاہ فقال لھا من کل أربعة أیام یوم ، و فی کل أربع لیال لیلة ۔ ( مصنف عبدالرزاق، باب حق المرأة علی زوجھا و فی کم تشتاق؟ ، ج سابع، ص ١١٧، نمبر ١٢٦٤٠) اس اثر میں ہے کہ جوان کے لئے ہر چار روز میں عورت کو وطی کرانے کا حق ہے ۔(٢) عن زید بن أسلم قال بلغنی ان عمر ابن الخطاب جائتہ امرأة فقالت ان زوجھا لا یصیبھا فأرسل الی زوجھا فجاء فسألہ فقال قد کبرت 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 بابُ تفویض الطلاق 8 1
3 فصل فی الاختیار 8 2
4 تفویض طلاق کا بیان 8 3
5 فصل فے الامر بالید 22 3
6 فصل فی المشیۃ 35 3
7 باب الایمان فی الطلاق 61 1
9 فصل فی الاستثناء 89 7
10 باب طلاق المریض 94 1
11 باب الرجعة 114 1
12 فصل فیما تحل بہ المطلقة 142 11
14 باب الایلاء 156 1
15 باب الخلع 177 1
16 باب الظہار 207 1
17 فصل فی الکفارة 220 16
18 با ب اللعان 251 1
19 باب العنین وغیرہ 280 1
20 اسباب فسخ نکاح 295 1
21 فسخ نکاح کے اسباب 295 20
22 باب العدة 324 1
23 فصل فی الحداد 357 22
24 سوگ منانے کا بیان 357 23
25 باب ثبوت النسب 379 1
26 ثبوت نسب کا بیان 379 25
27 باب حضانة الولد ومن احق بہ 408 1
28 حضانت کا بیان 408 27
29 فصل بچے کو باہر لیجانے کے بیان میں 424 27
30 باب النفقة 428 1
31 فصل فی نفقة الزوجة علی الغائب 455 30
32 فصل کس طرح کا گھر ہو 455 30
33 فصل فی نفقة المطلقة 467 30
34 فصل مطلقہ عورت کا نفقہ 467 30
35 فصل فی نفقة الاولاد الصغار 475 30
36 فصل چھوٹے بچوں کا نفقہ 475 30
37 فصل فی من یجب النفقة و من لا یجب 483 30
38 فصل والدین کا نفقہ 483 30
40 فصل فی نفقة المملوک 504 30
Flag Counter