٢ وقد یہجم اللیل ومجلس المشورة لا ینقطع فصار کما اذا قال امرک بیدک فی یومین
٣ وعن ابی حنیفة انہا اذا ردت الامر فی الیوم لہا ان تختار نفسہا غدا لانہا لا تملک ردالامر کما لا تملک رد الایقاع ٤ وجہ الظاہر انہا اذا اختارت نفسہا الیوم لا یبقی لہا الخیار فے الغد فکذا اذا اختارت زوجہا یرد الامر لان المخیر بین الیشیٔاین لا یملک الا اختیار احدہما
چنانچہ اس نے پہلے دن اختیار رد کر دیا اور اپنے آپ کو طلاق نہیں دی تو دوسرے دن اس کے پاس اختیار باقی نہیں رہے گا ، کیوکہ ایک ہی اختیار تھا اور اس نے اس کو رد کر دیا تو اب کوئی اختیار باقی نہیں رہا ۔
وجہ : کیونکہ یہاں آج اور کل کے درمیان کوئی ایسا وقت نہیں ہے جس میں اس کو اختیار نہ دیا گیا ہو تاکہ یہ دو اختیار بن جائے ، بلکہ یہاں مسلسل ایک ہی اختیار آج سے کل تک چل رہا ہے اس لئے ایک ہی اختیار ہو گا ، اور جب کل تک مسلسل ایک ہی اختیار ہو گا تو رات بھی اس اختیار میں شامل ہو گی ، چنانچہ اگر رات میں بھی عورت نے طلاق دی تو طلاق واقع ہو جائے گی ۔
ترجمہ: ٢ کبھی ایسا ہو تا ہے کہ رات آجاتی ہے اور مشورہ ختم نہیں ہو تا ، تو ایسا ہو گیا کہ کہا امرک بیدک یومین ]تم کو دو دنوں تک اختیار ہے [۔
تشریح: امر ک بیدک الیوم و غدا ، میں ایسا ہو سکتا ہے کہ اختیار دینے کے لئے آج سے مشورہ شروع ہوا اور رات آگئی اور مشورہ ختم نہیں ہوا ، اس لئے رات بھی اختیار میں داخل رہے گی ، اور اس کی مثال یہ ہے کہ یوں کہے کہ ، تم کو دو دنوں تک اختیار ہے ، اور اس میں رات بھی داخل ہو گی ، اسی طرح یہاں بھی رات اختیار میں داخل ہو گی ۔
ترجمہ: ٣ امام ابو حنیفہ سے ایک روایت ہے کہ اگر آج معاملے کو رد کر دیا تو اس کو کل اختیار رہے گا ، اس لئے کہ کل اختیار کو رد نہیں کر سکتی جیسے کہ کل طلاق واقع کرے تو اس کو رد نہیں کر سکتی ۔
تشریح: امام ابو حنیفہ سے ایک روایت یہ ہے کہ امرک بیدک الیوم و غدا میں عورت نے آج اختیار کو رد کر دیا پھر بھی کل اس کو اختیار باقی رہے گا ، اور کل اپنے آپ کو طلاق دینا چا ہے تو دے سکتی ہے ، اس کی وجہ یہ فر ما تے ہیں کہ شوہر نے آج کا بھی اختیار دیا ہے اور کل کا بھی اختیار دیا ہے اس لئے کل کے اختیار کو ساقط نہیں کر سکتی اس لئے کل کا اختیار باقی رہے گا ، جیسے شوہر آج طلاق دینا چا ہے تو اس کو روک نہیں سکتی ، اور کل طلاق دینا چاہے تو اس کو بھی روک نہیں سکتی ، اسی طرح کل کا جو اختیار دیا ہے اس کو بھی ساقط نہیں کر سکتی ] اس اعتبار سے گویا کہ یہ دو اختیار ہیں [ ۔
ترجمہ: ٤ ظاہر روایت کی وجہ یہ ہے کہ اس نے آج اپنے آپ کو اختیار کر لیا ]اپنے کو طلاق دے دیا [ تو اس کو کل اختیار باقی نہیں رہے گا ، اسی طرح اگر شوہر کو اختیار کر لیا تو پورا معاملہ رد ہو جائے گا ، اس لئے کہ دو چیزوں کا اختیار دیا گیا ہو تو دو میں سے ایک ہی اختیار کا مالک ہے ۔