Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 5

27 - 508
 ٢  وقد  یہجم اللیل ومجلس المشورة لا ینقطع فصار کما اذا قال امرک بیدک فی یومین 
٣  وعن ابی حنیفة  انہا اذا ردت الامر فی الیوم لہا ان تختار نفسہا غدا لانہا لا تملک ردالامر کما لا تملک رد الایقاع  ٤   وجہ  الظاہر  انہا اذا اختارت نفسہا الیوم لا یبقی لہا الخیار فے الغد فکذا اذا اختارت زوجہا یرد الامر لان المخیر بین الیشیٔاین لا یملک الا اختیار احدہما 

چنانچہ اس نے پہلے دن اختیار رد کر دیا اور اپنے آپ کو طلاق نہیں دی تو دوسرے دن اس کے پاس اختیار باقی نہیں رہے گا ، کیوکہ ایک ہی اختیار تھا اور اس نے اس کو رد کر دیا تو اب کوئی اختیار باقی نہیں رہا ۔
وجہ :  کیونکہ یہاں آج اور کل کے درمیان کوئی ایسا وقت نہیں ہے جس میں اس کو اختیار نہ دیا گیا ہو تاکہ یہ دو اختیار بن جائے ، بلکہ یہاں مسلسل ایک ہی اختیار آج سے کل تک چل رہا ہے اس لئے ایک ہی اختیار ہو گا ، اور جب کل تک مسلسل ایک ہی اختیار ہو گا تو رات بھی اس اختیار میں شامل ہو گی ، چنانچہ اگر رات میں بھی عورت نے طلاق دی تو طلاق واقع ہو جائے گی ۔  
ترجمہ:  ٢  کبھی ایسا ہو تا ہے کہ رات آجاتی ہے اور مشورہ ختم نہیں ہو تا ، تو ایسا ہو گیا کہ کہا امرک بیدک یومین ]تم کو دو دنوں تک اختیار ہے [۔
تشریح:  امر ک بیدک الیوم و غدا ، میں ایسا ہو سکتا ہے کہ اختیار دینے کے لئے آج سے مشورہ شروع ہوا اور رات آگئی اور مشورہ ختم نہیں ہوا ، اس لئے رات بھی اختیار میں داخل رہے گی ، اور اس کی مثال یہ ہے کہ یوں کہے کہ ، تم کو دو دنوں تک اختیار ہے ، اور اس میں رات بھی داخل ہو گی ، اسی طرح یہاں بھی رات اختیار میں داخل ہو گی ۔    
 ترجمہ:  ٣  امام ابو حنیفہ   سے ایک روایت  ہے کہ اگر آج معاملے کو رد کر دیا تو اس کو کل اختیار رہے گا ، اس لئے کہ کل اختیار کو رد نہیں کر سکتی جیسے کہ کل طلاق واقع کرے تو اس کو رد نہیں کر سکتی ۔ 
تشریح:  امام ابو حنیفہ سے ایک روایت یہ ہے کہ امرک بیدک الیوم و غدا میں عورت نے آج اختیار  کو رد کر دیا  پھر بھی کل اس کو اختیار باقی رہے گا ، اور کل اپنے آپ کو طلاق دینا چا ہے تو دے سکتی ہے ، اس کی وجہ یہ فر ما تے ہیں کہ شوہر نے آج کا بھی اختیار دیا ہے اور کل کا بھی اختیار دیا ہے اس لئے کل کے اختیار کو ساقط نہیں کر سکتی اس لئے کل کا اختیار باقی رہے گا ، جیسے شوہر آج طلاق دینا چا ہے تو اس کو روک نہیں سکتی ، اور کل طلاق دینا چاہے تو اس کو بھی روک نہیں سکتی ، اسی طرح کل کا جو اختیار دیا ہے اس کو بھی ساقط نہیں کر سکتی ] اس اعتبار سے گویا کہ یہ دو اختیار ہیں [ ۔
ترجمہ:  ٤   ظاہر روایت کی وجہ یہ ہے کہ اس نے آج اپنے آپ کو اختیار کر لیا ]اپنے کو طلاق دے دیا [ تو اس کو کل اختیار باقی نہیں رہے گا ، اسی طرح اگر شوہر کو اختیار کر لیا تو پورا معاملہ رد ہو جائے گا ، اس لئے کہ دو چیزوں کا اختیار دیا گیا ہو تو دو میں سے ایک ہی اختیار کا مالک ہے ۔ 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 بابُ تفویض الطلاق 8 1
3 فصل فی الاختیار 8 2
4 تفویض طلاق کا بیان 8 3
5 فصل فے الامر بالید 22 3
6 فصل فی المشیۃ 35 3
7 باب الایمان فی الطلاق 61 1
9 فصل فی الاستثناء 89 7
10 باب طلاق المریض 94 1
11 باب الرجعة 114 1
12 فصل فیما تحل بہ المطلقة 142 11
14 باب الایلاء 156 1
15 باب الخلع 177 1
16 باب الظہار 207 1
17 فصل فی الکفارة 220 16
18 با ب اللعان 251 1
19 باب العنین وغیرہ 280 1
20 اسباب فسخ نکاح 295 1
21 فسخ نکاح کے اسباب 295 20
22 باب العدة 324 1
23 فصل فی الحداد 357 22
24 سوگ منانے کا بیان 357 23
25 باب ثبوت النسب 379 1
26 ثبوت نسب کا بیان 379 25
27 باب حضانة الولد ومن احق بہ 408 1
28 حضانت کا بیان 408 27
29 فصل بچے کو باہر لیجانے کے بیان میں 424 27
30 باب النفقة 428 1
31 فصل فی نفقة الزوجة علی الغائب 455 30
32 فصل کس طرح کا گھر ہو 455 30
33 فصل فی نفقة المطلقة 467 30
34 فصل مطلقہ عورت کا نفقہ 467 30
35 فصل فی نفقة الاولاد الصغار 475 30
36 فصل چھوٹے بچوں کا نفقہ 475 30
37 فصل فی من یجب النفقة و من لا یجب 483 30
38 فصل والدین کا نفقہ 483 30
40 فصل فی نفقة المملوک 504 30
Flag Counter