٢ وقال زفر امر واحد بمزلة قولہ انت طالق الیوم وبعد غد ٣ قلنا الطلاق لا یحتمل التاقیت والامر بالید یحتملہ فیوقت الامر بالاول ویجعل الثانی امر اً مبتدأ (١٨٣٧) ولو قال امرک بیدک الیوم وغدا یدخل اللیل فی ذلک وان ردت الامر فی یومہا لا یبقی الامر فی یدہا فی الغد)
١ لان ہٰذ اامر واحد لانہ لم یتخلل بین الوقتین المذکورین ووقت من جنسہما لم یتناولہالکلام
تشریح: یہاں دو باتوں کی دلیل عقلی ہے ]١[ ایک یہ کہ رات شامل نہیں ہو گی ، ]٢[ اور دوسرا یہ کہ ایک اختیار کو رد کر دیا تو دوسرا اختیار رد نہیں ہو گا ۔ فر ماتے ہیں کہ یوم اور بعد غد کے درمیان ایک ایسا وقت ہے جو ان دو نوں کی جنس میں سے ہے یعنی غدا]کل [ اور اس میں اختیار نہیں ہے ، اس لئے دو الگ الگ اختیار ہو ئے اس لئے ایک کے رد کرنے سے دوسرا رد نہیں ہو گا ۔اور تنہا الیوم ذکر کرے تو اس میں رات شامل نہیں ہو تی ہے ، اس لئے یہاں بھی رات شامل نہیں ہو گی ۔چنانچہ اگر رات کو عورت نے طلاق دیا تو طلاق نہیں ہو گی ، کیونکہ رات میں اس کو اختیار نہیں ہے ۔
ترجمہ: ٢ امام زفر نے فر مایا کہ دو نوں معاملہ ایک ہی ہے ، جیسے انت طالق الیوم و بعد غد ، کہا ۔
تشریح: امام زفر نے فر مایا کہ امر ک بیدک الیوم و بعد غد ، میں دو اختیار نہیں ہیں ، بلکہ ایک ہی اختیار ہے ، جیسے انت طالق الیوم و بعد غد میں پہلی ہی طلاق واقع ہو گی اور ایک ہی طلاق ہو گی ، اسی طرح یہاں ایک ہی اختیار ہو گا ۔
ترجمہ: ٣ ہم اس کا جواب دیتے ہیں کہ طلاق تو ابھی ہی ہو جائے گی ]وہ تاخیر کا احتمال نہیں رکھتی [اور امر بالید تاخیر کا احتمال رکھتی ہے ، اس لئے امرک بیدک کو پہلے دن کے ساتھ متعین کیا جائے گا اور پرسوں کو الگ امر بالید قرار دیا جائے گا ۔
تشریح: یہ امام زفر کو جواب ہے ، ہم یہ کہتے ہیں کہ انت طالق الیوم و بعد غد میں ، طلاق جیسے ہی دی فورا واقع ہو گئی اور آج سے لیکر پرسوں تک ایک ہی طلاق برقرار رہی اس لئے ایک ہی امر ہوا ۔اور امرک بیدک الیوم و بعد غد میں طلاق دینے کا اختیار وقت کے ساتھ متعین ہے ، اس لئے آج واقع نہیں کیا تو واقع نہیں ہو گا ، اس لئے پرسوں کا اختیار الگ باقی رہے گا ، اس لئے دو اختیار ہو جائیں گے ۔
ترجمہ: (١٨٣٧) اگر کہا امرک بیدک الیوم و غدا ، تو اس میں رات داخل ہو گی ، اور اگر اس دن میں معاملہ رد کر دیا تو کل اس کے ہاتھ میں اختیار باقی نہیں رہے گا ۔
ترجمہ: ١ اس لئے کہ یہ ایک ہی امر ہے ، اس لئے کہ ذکر کئے ہوئے وقتوں کے درمیان اس جنس کا کوئی ایسا وقت نہیں ہے جسکو کلام شامل نہ ہو ۔
تشریح: شوہر نے امرک بیدک الیوم و غد ، کہا تو اس اختیار میں رات داخل ہو گی ، اور یہ پورا اختیار ایک ہی ہو گا ، دو نہیں ہو گا ،