٣ وانما تصح نےة الثلٰث فی قولک امرک بیدکِ لانہ یحتمل العموم والخصوص ونےة الثلٰث نےة التعمیم بخلاف قولہ اختاری لانہ لا یحتمل العموم وقد حققناہ من قبل (١٨٣٦) ولو قال لہا امرک بیدک الیوم وبعد غدٍ لم یدخل فیہ اللیل وان ردت الامر فی یومہا بطل امر ذلک الیوم وکان بیدہا امر بعد غد ) ١ لانہ صرح بذکر وقتین بینہما وقت من جنسہما لم یتناولہ الامر اذذکر الیوم بعبارة الفرد لا یتناول اللیل فکانا امر ین فبرد احدہما لا یرتد الاٰخر
اس ضرورت کی بنا پر کہ عورت کو چھٹکارا دینے کا مالک بنایا ہے ۔ فتصیر الصفة المذکورة فی التفویض مذکورة فی الایقاع :اس عبارت کا مطلب یہ ہے کہ عورت کا کلام شوہر کے جواب میں ہے اس لئے شوہر نے جس صفت کے ساتھ طلاق دینے کو سپرد کیا ہے اسی صفت کے ساتھ طلاق واقع ہو گی ، اور شوہر نے بائن کی صفت کے ساتھ سپرد کیا ہے اس لئے بائن ہی واقع ہو گی ، چاہے عورت رجعی کی صفت کے ساتھ واقع کرے ۔
ترجمہ: ٣ امرک بیدک کے قول میں تین کی نیت اس لئے درست ہے کہ وہ عموم اور خصوص کا احتمال رکھتا ہے ، اور تین کی نیت عموم کی نیت ہے ، بخلاف اختاری کے کہ وہ عموم کا احتمال نہیں رکھتا ، اور اس کی تحقیق پہلے کی ہے ۔
تشریح: امرک بیدک میں تین کی نیت کر نا چا ہے تو کر سکتا ہے ، اس کی وجہ یہ بتاتے ہیں کہ یہ لفظ خصوص یعنی ایک طلاق بائنہ کا بھی احتمال رکھتا ہے ، اور عموم یعنی تین طلاق بائنہ کا بھی احتمال رکھتا ہے ، اس لئے تین کی بھی نیت کر سکتا ہے ، اس کے بر خلاف اختاری لفظ عموم یعنی تین طلاق کا احتمال نہیں رکھتا ، اس لئے اس میں تین کی نیت نہیں کر سکتا ۔مسئلہ نمبر ١٨٢٤) میں فر ما یا تھا کہ لفظ اختیار کی دو قسمیں یعنی بائنہ خفیفہ ، اور بائنہ مغلظہ یعنی تین طلاق نہیں ہوتی ۔اور وہیں اس کی تحقیق کی ہے ۔
ترجمہ: ( ١٨٣٦) اگر بیوی سے کہا ٫امرک بیدک الیوم و بعد غد ]تمہارا معاملہ تیرے ہاتھ میں آج ہے اور پرسوں ہے تو اس میں رات داخل نہیں ہو گی ، اور اگر آج معاملے کو رد کر دیا تو آج کا معاملہ رد ہو جائے گا لیکن اس کا اختیار پرسوں رہے گا ۔
تشریح: شوہر نے عورت سے کہا٫ امرک بیدک الیوم و بعد غد ، تم کو آج اور پرسوں طلاق دینے کا اختیار ہے ، تو گویا کہ اس نے دو اختیار دئے ، ایک اختیار آج دیا اور دوسرا اختیار پرسوں دیا ، اور ان دو نوں کے درمیان کل کا دن اختیار سے خالی ہے ، چونکہ کل کا دن اختیار سے خالی ہے اس لئے دن کے بعد جو رات آنے والی ہے جس کو درمیان کی رات کہتے ہیں اس میں اختیار نہیں ہو گا۔چونکہ دو اختیار دیا ہے اس لئے آج کا اختیار رد کر دیا تو پرسوں کا اختیار باقی رہے گا ۔
ترجمہ: ١ اس لئے کہ دو وقتوں کی تصریح کی ، اور دو نوں کے درمیان ایسا وقت ہے جو انہیں دو نوں کی جنس میں سے ہے جس کو اختیار شامل نہیں ہے ، اس لئے کہ اگر صرف یوم کو ذکر کرے تو رات شامل نہیں ہو تی ہے ، تو گویا کہ دو اختیارات ہیں ، اس لئے دو نوں میں سے ایک کو رد کرنے سے دوسرا رد نہیں ہو گا ۔