Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 5

252 - 508
(٢٠٢٨)قال اذاقذف  الرجل امرأتہ بالزنا وہما من اہل الشہادة والمرأة ممن یحدقا ذفہا اونفی نسب ولدہما وطالبتہ بموجب القذف فعلیہ اللعان) 

ترجمہ:(٢٠٢٨)اگر شوہر نے اپنی بیوی کو زنا کی تہمت لگائی ۔اور میاں بیوی اہل شہادت میں سے ہوں اور عورت اس میں سے ہو جس کے تہمت لگانے والے کو حد لگائی جاتی ہو،یا بچے کے نسب کی نفی کرے اور عورت موجب قذف کا مطالبہ کرے تو شوہر پر لعان ہے۔  
تشریح:  چار شرطیں ہوں تو شوہر پر لعان واجب ہے۔]١[ پہلی یہ کہ شوہر بیوی پر زناکی تہمت لگائے کہ تم نے زنا کرایا ہے۔یا بیوی کو بچہ ہو تو کہے کہ یہ بچہ میرا نہیں ہے۔جس کا مطلب یہ ہوا کہ زنا کراکے لا ئی ہے۔]٢[ دوسری شرط یہ ہے کہ شوہر میں وہ تمام شرائط موجود ہوں جو گواہی دینے والے میں ہوتی ہیں ۔مثلا مرد عاقل، بالغ اور آزاد ہو اور اس پر حد قذف لگایا ہوا نہ ہو۔]٣[اور تیسری شرط یہ ہے کہ عورت ان میں سے ہو کہ اس پر تہمت لگانے والے کو حد قذف لگ جاتی ہو۔ مثلا وہ عاقلہ ، بالغہ اور آزاد ہواور اس پر کبھی حد قذف نہ لگی ہو۔یا اس کے پاس بچہ مجہول النسب نہ ہو تب اس پر تہمت لگانے سے لعان ہوگا ۔]٤[اور چوتھی شرط یہ ہے کہ بیوی قاضی سے لعان کرانے کا مطالبہ کرے تب لعان ہوگا، ورنہ نہیں۔  
وجہ :(١)  ہر ایک کی دلیل یہ ہے،شوہر تہمت لگائے تب لعان واجب ہوگا اس کی دلیل کہ آیت میں ہے۔الذین یرمون ازواجھم ولم یکن لھم شھداء الا انفسھم۔ (آیت ٦ ،سورة النور ٢٤) کہ جو لوگ بیویوں کو زنا کی تہمت ڈالتے ہیں ۔جس سے معلوم ہوا کہ تہمت زنا لگائے تب لعان ہوگا۔( ٢)اور مرد اور عورت اہل شہادت میں سے ہوں اس کی دلیل یہ حدیث ہے۔عن عمر بن شعیب عن ابیہ عن جدہ ان النبی ۖ قال اربع من النساء لا ملاعنة بینھن النصرانیة تحت المسلم والیھودیة تحت المسلم  والحرة تحت المملوک والمملوکة تحت الحر ۔ (ابن ماجہ شریف ، باب اللعان، ص ٢٩٧، نمبر ٢٠٧١) اس حدیث میں نصرانیہ مسلمان کے تحت میں ہو تو لعان نہیں جس کا مطلب یہ ہوا کہ لعان کے لئے عورت کا مسلمان ہونا ضروری ہے۔(٣)اسی طرح آزاد عورت مملوک کے ماتحت میں ہو تو لعان نہیں جس کا مطلب یہ ہوا کہ شوہر کا آزاد ہونا ضروری ہے۔اور فرمایا کہ باندی بیوی آزاد کے تحت میں ہو،جس کا مطلب یہ ہوا کہ بیوی کا آزاد ہونا ضروری ہے تب لعان ہوگا۔مصنف نے اسی کا ترجمہ کیا کہ بیوی اور شوہر اہل شہادت میں سے ہوں ۔ آیت میں ہے کہ۔ فشھادة احدھم اربع شھادات باللہ ،جس سے معلوم ہوا کہ لعان مرد اور عورت دونوں کی جانب سے شہادت کے درجے میں ہے۔یعنی مرد گواہی دے رہا ہے کہ عورت نے زنا کرایا ہے۔اور عورت گواہی دے رہی ہے کہ میں نے زنا نہیں کرایا ہے۔جب ان دونوں کا لعان گواہی کے درجے میں ہے تو دونوں کا ہل شہادت ہونا ضروری ہے۔(٤)بیوی کے بچے کی نفی کرے جس سے لعان ہوتا ہے اس کی دلیل یہ حدیث ہے۔عن ابن عمر  

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 بابُ تفویض الطلاق 8 1
3 فصل فی الاختیار 8 2
4 تفویض طلاق کا بیان 8 3
5 فصل فے الامر بالید 22 3
6 فصل فی المشیۃ 35 3
7 باب الایمان فی الطلاق 61 1
9 فصل فی الاستثناء 89 7
10 باب طلاق المریض 94 1
11 باب الرجعة 114 1
12 فصل فیما تحل بہ المطلقة 142 11
14 باب الایلاء 156 1
15 باب الخلع 177 1
16 باب الظہار 207 1
17 فصل فی الکفارة 220 16
18 با ب اللعان 251 1
19 باب العنین وغیرہ 280 1
20 اسباب فسخ نکاح 295 1
21 فسخ نکاح کے اسباب 295 20
22 باب العدة 324 1
23 فصل فی الحداد 357 22
24 سوگ منانے کا بیان 357 23
25 باب ثبوت النسب 379 1
26 ثبوت نسب کا بیان 379 25
27 باب حضانة الولد ومن احق بہ 408 1
28 حضانت کا بیان 408 27
29 فصل بچے کو باہر لیجانے کے بیان میں 424 27
30 باب النفقة 428 1
31 فصل فی نفقة الزوجة علی الغائب 455 30
32 فصل کس طرح کا گھر ہو 455 30
33 فصل فی نفقة المطلقة 467 30
34 فصل مطلقہ عورت کا نفقہ 467 30
35 فصل فی نفقة الاولاد الصغار 475 30
36 فصل چھوٹے بچوں کا نفقہ 475 30
37 فصل فی من یجب النفقة و من لا یجب 483 30
38 فصل والدین کا نفقہ 483 30
40 فصل فی نفقة المملوک 504 30
Flag Counter