(٢٠٢٨)قال اذاقذف الرجل امرأتہ بالزنا وہما من اہل الشہادة والمرأة ممن یحدقا ذفہا اونفی نسب ولدہما وطالبتہ بموجب القذف فعلیہ اللعان)
ترجمہ:(٢٠٢٨)اگر شوہر نے اپنی بیوی کو زنا کی تہمت لگائی ۔اور میاں بیوی اہل شہادت میں سے ہوں اور عورت اس میں سے ہو جس کے تہمت لگانے والے کو حد لگائی جاتی ہو،یا بچے کے نسب کی نفی کرے اور عورت موجب قذف کا مطالبہ کرے تو شوہر پر لعان ہے۔
تشریح: چار شرطیں ہوں تو شوہر پر لعان واجب ہے۔]١[ پہلی یہ کہ شوہر بیوی پر زناکی تہمت لگائے کہ تم نے زنا کرایا ہے۔یا بیوی کو بچہ ہو تو کہے کہ یہ بچہ میرا نہیں ہے۔جس کا مطلب یہ ہوا کہ زنا کراکے لا ئی ہے۔]٢[ دوسری شرط یہ ہے کہ شوہر میں وہ تمام شرائط موجود ہوں جو گواہی دینے والے میں ہوتی ہیں ۔مثلا مرد عاقل، بالغ اور آزاد ہو اور اس پر حد قذف لگایا ہوا نہ ہو۔]٣[اور تیسری شرط یہ ہے کہ عورت ان میں سے ہو کہ اس پر تہمت لگانے والے کو حد قذف لگ جاتی ہو۔ مثلا وہ عاقلہ ، بالغہ اور آزاد ہواور اس پر کبھی حد قذف نہ لگی ہو۔یا اس کے پاس بچہ مجہول النسب نہ ہو تب اس پر تہمت لگانے سے لعان ہوگا ۔]٤[اور چوتھی شرط یہ ہے کہ بیوی قاضی سے لعان کرانے کا مطالبہ کرے تب لعان ہوگا، ورنہ نہیں۔
وجہ :(١) ہر ایک کی دلیل یہ ہے،شوہر تہمت لگائے تب لعان واجب ہوگا اس کی دلیل کہ آیت میں ہے۔الذین یرمون ازواجھم ولم یکن لھم شھداء الا انفسھم۔ (آیت ٦ ،سورة النور ٢٤) کہ جو لوگ بیویوں کو زنا کی تہمت ڈالتے ہیں ۔جس سے معلوم ہوا کہ تہمت زنا لگائے تب لعان ہوگا۔( ٢)اور مرد اور عورت اہل شہادت میں سے ہوں اس کی دلیل یہ حدیث ہے۔عن عمر بن شعیب عن ابیہ عن جدہ ان النبی ۖ قال اربع من النساء لا ملاعنة بینھن النصرانیة تحت المسلم والیھودیة تحت المسلم والحرة تحت المملوک والمملوکة تحت الحر ۔ (ابن ماجہ شریف ، باب اللعان، ص ٢٩٧، نمبر ٢٠٧١) اس حدیث میں نصرانیہ مسلمان کے تحت میں ہو تو لعان نہیں جس کا مطلب یہ ہوا کہ لعان کے لئے عورت کا مسلمان ہونا ضروری ہے۔(٣)اسی طرح آزاد عورت مملوک کے ماتحت میں ہو تو لعان نہیں جس کا مطلب یہ ہوا کہ شوہر کا آزاد ہونا ضروری ہے۔اور فرمایا کہ باندی بیوی آزاد کے تحت میں ہو،جس کا مطلب یہ ہوا کہ بیوی کا آزاد ہونا ضروری ہے تب لعان ہوگا۔مصنف نے اسی کا ترجمہ کیا کہ بیوی اور شوہر اہل شہادت میں سے ہوں ۔ آیت میں ہے کہ۔ فشھادة احدھم اربع شھادات باللہ ،جس سے معلوم ہوا کہ لعان مرد اور عورت دونوں کی جانب سے شہادت کے درجے میں ہے۔یعنی مرد گواہی دے رہا ہے کہ عورت نے زنا کرایا ہے۔اور عورت گواہی دے رہی ہے کہ میں نے زنا نہیں کرایا ہے۔جب ان دونوں کا لعان گواہی کے درجے میں ہے تو دونوں کا ہل شہادت ہونا ضروری ہے۔(٤)بیوی کے بچے کی نفی کرے جس سے لعان ہوتا ہے اس کی دلیل یہ حدیث ہے۔عن ابن عمر