Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 5

24 - 508
 ٢   الا انہا تکون بائنةً لان التفویض فی البائن ضرورة ملکہا امرہا وکلامہا خرج جوابا لہ فتصیر الصفة المذکورة فی التفویض مذکورة فی الایقاع 

تشریح:  شوہر نے امرک بید ک ، کہا اور اس سے تین طلاق کی نیت کی ، عورت نے اس کے جواب میں طلقت نفسی بواحدة ، کہا تو اس سے ایک طلاق بائنہ واقع ہو گی ۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ عورت نے جو٫بواحدة ، کہا ہے وہ پہلا مسئلہ نمبر ١٨٣٤) میں اخترت کے مصدراختیارة کی صفت ہے ، اوردوسرا مسئلہ یعنی٫ طلقت نفسی بواحدةمیں بتطلیقة کی صفت ہے ، اور اس کا مطلب یہ ہے کہ ایک طلاق دیتی ہوں اس لئے ایک طلاق واقع ہو گی ۔اور اگر شوہر نے امرک بیدک ، کہا اور عورت نے اس کے جواب میں٫ اخترت نفسی بتطلیقة ، کہا تو اس میں بھی ایک طلاق بائنہ واقع ہو گی ، اس کی وجہ یہ ہے کہ اس عبارت میں تطلیقة صریح لفظ ہے جس سے ایک طلاق واقع ہو گی ۔  
 ترجمہ:   ٢  مگر یہ کہ بائنہ ہو گی اس لئے کہ شوہر کا سونپنا بائن ہی ہے اس مجبوری کی بنا پر کہ عورت کو طلاق کا مالک بنایا ، اور عورت کا کلام مرد کے جواب میں نکلا ہے ، اس لئے جس صفت سے سپرد کیا ہے اسی صفت سے طلاق واقع ہو گی ۔ 
تشریح:  طلقت نفسی بواحدة : صریح لفظ ہے اس لئے اس سے ایک طلاق رجعی واقع ہونی چا ہئے ، اسی طرح اخترت نفسی بتطلیقة :  میں  تطلیقة طلاق کے لئے صریح لفظ ہے اس لئے اس سے بھی ایک طلاق رجعی واقع ہو نی چا ہئے اس لئے بائن کیسے واقع ہو گی ؟ اس کی دو وجہ بیان کر رہے ہیں ]١[ ایک وجہ یہ بتاتے ہیں کہ شوہر کا مقصد یہ ہے کہ عورت مجھ سے مکمل چھٹکارا حاصل کر لے ، اور طلاق رجعی میں مکمل چھٹکارا نہیں ہو گا اس لئے  چاہے عورت لفظ صریح بولے پھر بھی طلاق بائن ہی واقع ہو گی۔]٢[ دوسری وجہ یہ ہے کہ ا ختاری ، اور امرک بیدک ، الفاظ کنایہ ہیں جن سے طلاق بائن واقع ہو تی ہے  ، اور شوہر نے ان الفاظ کے ذریعہ عورت کو طلاق سپرد کی ہے ، اس لئے عورت چا ہے لفظ صریح بولے لیکن وہی طلاق واقع ہو گی جو شوہر نے سپرد کیا ہے ، اور شوہر نے الفاظ کنایہ کے ذریعہ طلاق بائن سپرد کی ہے اس لئے طلاق بائن واقع ہو گی ۔
وجہ :  اصل وجہ یہ اثر ہے۔ عن ابراہیم قالاذا جعل الرجل امر امراتہ بید غیرہ فما طلاق من شیء فھی واحدة بائنة ۔ ( مصنف ابن ابی شیبة ، باب ما قالوا فی الرجل جعل امر امراتہ بید رجل فیطلق  ما قالوا فیہ ، ج سادس ، ص ٨٨، نمبر ١٨٠٦٣) اس اثر میں ہے کہ امر ک بیدک میں کوئی بھی طلاق عورت دے گی تو اس سے طلاق بائنہ ہی واقع ہو گی ۔  
لغت:  لان التفویض فی البائن ضرورة ملکھا امرھا : اس عبارت کا مطلب یہ ہے کہ شوہر نے عورت کو اس بات کا مالک بنایا ہے کہ وہ اپنے آپ کو مکمل چھٹکارا دے دے ، اور یہ طلاق بائن میں ہو تا ہے ،تو گویا کہ شوہر نے طلاق بائن ہی عورت کو سپرد کیا ۔ اس لئے جو طلاق بھی عورت دے گی اس سے طلاق بائن ہی واقع ہو گی ۔اس عبارت کا ترجمہ یہ ہے کہ ، اس لئے کہ بائن کو سپرد کیا ہے

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 بابُ تفویض الطلاق 8 1
3 فصل فی الاختیار 8 2
4 تفویض طلاق کا بیان 8 3
5 فصل فے الامر بالید 22 3
6 فصل فی المشیۃ 35 3
7 باب الایمان فی الطلاق 61 1
9 فصل فی الاستثناء 89 7
10 باب طلاق المریض 94 1
11 باب الرجعة 114 1
12 فصل فیما تحل بہ المطلقة 142 11
14 باب الایلاء 156 1
15 باب الخلع 177 1
16 باب الظہار 207 1
17 فصل فی الکفارة 220 16
18 با ب اللعان 251 1
19 باب العنین وغیرہ 280 1
20 اسباب فسخ نکاح 295 1
21 فسخ نکاح کے اسباب 295 20
22 باب العدة 324 1
23 فصل فی الحداد 357 22
24 سوگ منانے کا بیان 357 23
25 باب ثبوت النسب 379 1
26 ثبوت نسب کا بیان 379 25
27 باب حضانة الولد ومن احق بہ 408 1
28 حضانت کا بیان 408 27
29 فصل بچے کو باہر لیجانے کے بیان میں 424 27
30 باب النفقة 428 1
31 فصل فی نفقة الزوجة علی الغائب 455 30
32 فصل کس طرح کا گھر ہو 455 30
33 فصل فی نفقة المطلقة 467 30
34 فصل مطلقہ عورت کا نفقہ 467 30
35 فصل فی نفقة الاولاد الصغار 475 30
36 فصل چھوٹے بچوں کا نفقہ 475 30
37 فصل فی من یجب النفقة و من لا یجب 483 30
38 فصل والدین کا نفقہ 483 30
40 فصل فی نفقة المملوک 504 30
Flag Counter