٢ الا انہا تکون بائنةً لان التفویض فی البائن ضرورة ملکہا امرہا وکلامہا خرج جوابا لہ فتصیر الصفة المذکورة فی التفویض مذکورة فی الایقاع
تشریح: شوہر نے امرک بید ک ، کہا اور اس سے تین طلاق کی نیت کی ، عورت نے اس کے جواب میں طلقت نفسی بواحدة ، کہا تو اس سے ایک طلاق بائنہ واقع ہو گی ۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ عورت نے جو٫بواحدة ، کہا ہے وہ پہلا مسئلہ نمبر ١٨٣٤) میں اخترت کے مصدراختیارة کی صفت ہے ، اوردوسرا مسئلہ یعنی٫ طلقت نفسی بواحدةمیں بتطلیقة کی صفت ہے ، اور اس کا مطلب یہ ہے کہ ایک طلاق دیتی ہوں اس لئے ایک طلاق واقع ہو گی ۔اور اگر شوہر نے امرک بیدک ، کہا اور عورت نے اس کے جواب میں٫ اخترت نفسی بتطلیقة ، کہا تو اس میں بھی ایک طلاق بائنہ واقع ہو گی ، اس کی وجہ یہ ہے کہ اس عبارت میں تطلیقة صریح لفظ ہے جس سے ایک طلاق واقع ہو گی ۔
ترجمہ: ٢ مگر یہ کہ بائنہ ہو گی اس لئے کہ شوہر کا سونپنا بائن ہی ہے اس مجبوری کی بنا پر کہ عورت کو طلاق کا مالک بنایا ، اور عورت کا کلام مرد کے جواب میں نکلا ہے ، اس لئے جس صفت سے سپرد کیا ہے اسی صفت سے طلاق واقع ہو گی ۔
تشریح: طلقت نفسی بواحدة : صریح لفظ ہے اس لئے اس سے ایک طلاق رجعی واقع ہونی چا ہئے ، اسی طرح اخترت نفسی بتطلیقة : میں تطلیقة طلاق کے لئے صریح لفظ ہے اس لئے اس سے بھی ایک طلاق رجعی واقع ہو نی چا ہئے اس لئے بائن کیسے واقع ہو گی ؟ اس کی دو وجہ بیان کر رہے ہیں ]١[ ایک وجہ یہ بتاتے ہیں کہ شوہر کا مقصد یہ ہے کہ عورت مجھ سے مکمل چھٹکارا حاصل کر لے ، اور طلاق رجعی میں مکمل چھٹکارا نہیں ہو گا اس لئے چاہے عورت لفظ صریح بولے پھر بھی طلاق بائن ہی واقع ہو گی۔]٢[ دوسری وجہ یہ ہے کہ ا ختاری ، اور امرک بیدک ، الفاظ کنایہ ہیں جن سے طلاق بائن واقع ہو تی ہے ، اور شوہر نے ان الفاظ کے ذریعہ عورت کو طلاق سپرد کی ہے ، اس لئے عورت چا ہے لفظ صریح بولے لیکن وہی طلاق واقع ہو گی جو شوہر نے سپرد کیا ہے ، اور شوہر نے الفاظ کنایہ کے ذریعہ طلاق بائن سپرد کی ہے اس لئے طلاق بائن واقع ہو گی ۔
وجہ : اصل وجہ یہ اثر ہے۔ عن ابراہیم قالاذا جعل الرجل امر امراتہ بید غیرہ فما طلاق من شیء فھی واحدة بائنة ۔ ( مصنف ابن ابی شیبة ، باب ما قالوا فی الرجل جعل امر امراتہ بید رجل فیطلق ما قالوا فیہ ، ج سادس ، ص ٨٨، نمبر ١٨٠٦٣) اس اثر میں ہے کہ امر ک بیدک میں کوئی بھی طلاق عورت دے گی تو اس سے طلاق بائنہ ہی واقع ہو گی ۔
لغت: لان التفویض فی البائن ضرورة ملکھا امرھا : اس عبارت کا مطلب یہ ہے کہ شوہر نے عورت کو اس بات کا مالک بنایا ہے کہ وہ اپنے آپ کو مکمل چھٹکارا دے دے ، اور یہ طلاق بائن میں ہو تا ہے ،تو گویا کہ شوہر نے طلاق بائن ہی عورت کو سپرد کیا ۔ اس لئے جو طلاق بھی عورت دے گی اس سے طلاق بائن ہی واقع ہو گی ۔اس عبارت کا ترجمہ یہ ہے کہ ، اس لئے کہ بائن کو سپرد کیا ہے