(٨١٣١) ولو قالت اخترت اختیارة فہی ثلث فی قولہم جمیعا ) ١ لانہاللمرة فصارت کما اذا صرحت بہا ولا الاختیارة للتاکید وبدون التاکید یقع الثلث فمع التاکید اولی (١٨٣٢) ولو قالت قد طلقت نفسے او اخترت نفسے بتطلیقة فہی واحدہ یملک الرجعة)
وہاں کوئی ترتیب نہیں ہے ، البتہ ان طلاقوں کو منہ سے نکالتا ہے تو ترتیب کے ساتھ نکالتا ہے ، جیسے ایک مکان میں دس آدمی جمع ہوں تو وہاں کوئی ترتیب نہیں ہو تی ، البتہ جب وہ مکان سے نکلنے لگتے ہیں تو اس وقت ترتیب ہو تی ہے، پس جب شوہر کے ذہن والی طلاق میں ترتیب نہیں ہے جو اصل ہے ، تو کلام والی ترتیب سے کوئی فائدہ نہیں ہو گا ، کیونکہ یہ تو فرع ہے اور اصل پر بنا ہے ، پس جب اصل میں ترتیب نہیں ہے تو فرع والی ترتیب لغو ہو جائے گی ، اور عورت جو اپنے کلام سے شوہر کے کلام والی ترتیب کی طرف اشارہ کر رہی ہے اس کا بھی اعتبار نہیں ہو گا ، بلکہ ایک اختاری کو منتخب کر نے کے بعد سب اختاری واقع ہو جائے گی ، اور تین طلاقیں ہوں گی
ترجمہ: (١٨٣١) اور اگر عورت نے کہا اخترت اختیارة تو سب کے یہاں تین طلاق ہوں گی
ترجمہ: ١ اس لئے کہ ٫ة، مرت کے لئے ہے ، پس ایسا ہو گیا جیسا کہ ایک مرتبہ کی صراحت کی ہو ۔
تشریح: شوہر تین مرتبہ اختاری کہا اور عورت نے اس کے جواب میں اختیارة،مصد ر کے ساتھ اخترت اختیارة کہا تو سب کے نزدیک تینوں طلاقیں واقع ہو جائیں گی ۔ اس کی وجہ یہ بتاتے ہیں کہ اختیارة مصدر ہے جو مرة کے لئے آتا ہے ، جس کا ترجمہ ہے ایک مرتبہ ، اور اس میں ٫ة، تاکید کی ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ میں ایک مرتبہ سب اختیار کو لے لیا ، اس لئے تینوں اختیار واقع ہو جائیں گی۔جیسے عورت صراحت کیساتھ کہتی کہ میں نے ایک مرتبہ سب کو لے لیا تو تینوں طلاقیں واقع ہوتیں ، اسی طرح یہاں اختیارة کہا تو سب طلاق واقع ہو جائیں گی ۔
ترجمہ: ٢ اور اس لئے کہ اختیارة ، میں ٫ة، تاکید کے لئے ہے ، اور بغیر تاکید کے تین طلاق واقع ہو تی ہے تو تاکید کے ساتھ بدرجہ اولی تین طلاق واقع ہو گی ۔
تشریح : یہ دوسری دلیل عقلی ہے کہ ، اگر عورت جواب میں اخترت اختیارا، بغیر ٫ة، کے کہتی تو بھی طلاق واقع ہو جاتی ، یہاں ٫ة، ہے جو تاکید کے لئے ہے ، یعنی ضرور میں سب اختاری کو پسند کرتی ہوں تو اس سے بدرجہ اولی تینوں طلاق واقع ہوں گی ۔
ترجمہ: (١٨٣٢) اور اگر عورت نے طلقت نفسی ، یا اخترت نفسی بتطلیقة کہا تو ایک طلاق رجعی ہو گی اور شوہر رجعت کا مالک ہو گا۔
تشریح : شوہر نے تین مرتبہ اختاری کہا ، عورت نے اس کے جواب میں طلقت نفسی بتطلیقة کہا ، یا اخترت نفسی بتطلیقة کہا ، تو ایک طلاق رجعی واقع ہو گی ۔