Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 5

19 - 508
٢   لہما   ان ذکر الاولیٰ ومایجرے مجراہ ان کان لا یفید من حیث الترتیب ولکن یفید من حیث الافراد فیعتبر فیما یفید  ٣   ولہ  ان ہذاوصف لغو لان المجتمع فی الملک لا ترتیب فیہ کالمجتمع فی المکان والکلام للترتیب والافراد من ضروراتہ فاذ الغافی حق الاصل لغا فی حق البناء 

واحدة قال بانت منہ بثلاث ۔ ( مصنف ابن ابی شیبة ، باب فی الرجل یخیر امراتہ ثلاثا فتختار مرة ، ج رابع ، ص ٩٤ ، نمبر ١٨١٢١)۔ (٢) اس اثر میں بھی ہے ۔عن عبد اللہ قال اذا خیرھا ثلاثا فاختارت نفسھا مرة فھی ثلاث ۔ ( مصنف ابن ابی شیبة ، باب فی الرجل یخیر امراتہ ثلاثا فتختار مرة ، ج رابع ، ص ٩٤ ، نمبر١٨١٢٠) ان دونوںاثر میں ہے کہ تین مرتبہ اختیار دے اور عورت اس میں ایک مرتبہ اختیار کرے تب بھی تین ہی واقع ہوں گی۔(٣) امام ابو حنیفہ  کا اصول یہ ہے کہ تین میں سے ایک کو بھی عورت نے استعمال کیا تو مجموعہ تینوں پڑ جائے گی ، اور صاحبین  کا اصول یہ ہے کہ ایک کو استعمال کیا تو تینوں نہیں پڑے گی جتنا عورت نے استعمال کیا اتنی ہی پڑے گی ۔
 ترجمہ:  ٢  صاحبین  کی دلیل یہ ہے کہ، پہلے کو ذکر کر نا یا جو اس کے قائم مقام ہو اس کو ذکر کرنا اگر چہ ترتیب کے حیثیت سے فائدہ نہیں  دیتا لیکن افراد کی حیثیت سے فائدہ دیتا ہے ، پس جہاں فائدہ دیتا ہے اس کا اعتبار کیا جائے گا ۔ 
تشریح:  یہاں لفظی بحث ہے جسکو سمجھنا ضروری ہے ۔ پہلی ، دوسری ، اور تیسری میں ترتیب ہے ، پہلی اس کو کہتے ہیں جو پہلے واقع ہو ، دوسری اس کو کہتے ہیں جو اس کے بعد واقع ہو ، اور تیسری اس کو کہتے ہیں جو اس کے بعد واقع ہو ۔ دوسرا ہے ٫افراد ، کہ اولی کے لفظ سے پہلے لفظ کی طرف اشارہ ہو ، اور وسطیٰ ، کے لفظ سے دوسرے کی طرف اشارہ ہو ، اور آخیرہ ، کے لفظ سے تیسرے کی طرف اشارہ ہو ، اس کو افراد کہتے ہیں ۔ عبارت کی تشریح یہ ہے کہ اولی ، یا وسطیٰ ، یا آخیرہ جو بھی بولے طلاق کے بارے میں یہ ترتیب کا فائدہ نہیں دے گا ، لیکن یہ افراد کا فائدہ دے گا ، یعنی اس سے عورت اشارہ کر سکتی ہے شوہر کے کس اختاری کو میں اپنے اوپر نافذ کر رہی ہوں ، جس اختاری کو نافذ کرے گی وہی اختاری نافذ ہو گی ، اور باقی نہیں ہو گی ، اور عورت نے ایک اختاری اپنے اوپر نافذ کی ہے اس لئے ایک ہی طلاق واقع ہو گی ، سبھی نہیں ہو گی ۔
ترجمہ:  ٣   امام ابو حنیفہ  کی دلیل یہ ہے کہ ترتیب والا وصف لغو ہے اس لئے کہ سبھی طلاقیں ایک ساتھ شوہر کے ذہن میں مجتمع ہے جس میں کوئی ترتیب نہیں ہے ، جیسے کچھ آدمی کسی مکان میں مجتمع ہو ، اور کلام ترتیب کے لئے آتا ہے اور افراد ترتیب کی ضرورت میں سے ، پس جب اصل کے حق میں ترتیب لغو ہو گئی تو اس پر جو بنا ہے اس کے حق میں بھی ترتیب لغو ہو جائے گی ۔ 
تشریح:  یہ دلیل عقلی ہے ،اصل تو اوپر کا اثر ہے ۔امام ابو حنیفہ  کی دلیل یہ ہے کہ شوہر کے ذہن میں تینوں طلاق کا مجموعہ ہے ، 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 بابُ تفویض الطلاق 8 1
3 فصل فی الاختیار 8 2
4 تفویض طلاق کا بیان 8 3
5 فصل فے الامر بالید 22 3
6 فصل فی المشیۃ 35 3
7 باب الایمان فی الطلاق 61 1
9 فصل فی الاستثناء 89 7
10 باب طلاق المریض 94 1
11 باب الرجعة 114 1
12 فصل فیما تحل بہ المطلقة 142 11
14 باب الایلاء 156 1
15 باب الخلع 177 1
16 باب الظہار 207 1
17 فصل فی الکفارة 220 16
18 با ب اللعان 251 1
19 باب العنین وغیرہ 280 1
20 اسباب فسخ نکاح 295 1
21 فسخ نکاح کے اسباب 295 20
22 باب العدة 324 1
23 فصل فی الحداد 357 22
24 سوگ منانے کا بیان 357 23
25 باب ثبوت النسب 379 1
26 ثبوت نسب کا بیان 379 25
27 باب حضانة الولد ومن احق بہ 408 1
28 حضانت کا بیان 408 27
29 فصل بچے کو باہر لیجانے کے بیان میں 424 27
30 باب النفقة 428 1
31 فصل فی نفقة الزوجة علی الغائب 455 30
32 فصل کس طرح کا گھر ہو 455 30
33 فصل فی نفقة المطلقة 467 30
34 فصل مطلقہ عورت کا نفقہ 467 30
35 فصل فی نفقة الاولاد الصغار 475 30
36 فصل چھوٹے بچوں کا نفقہ 475 30
37 فصل فی من یجب النفقة و من لا یجب 483 30
38 فصل والدین کا نفقہ 483 30
40 فصل فی نفقة المملوک 504 30
Flag Counter