(١٨٣٠) ولو قال لہا اختاری اختارے اختارے فقالت اخترت الاولیٰ والوسطے والاخیرة طلقت ثلثا فی قول ابی حنفیفة ولا یحتاج الی نےة الزوج قالا تطلق واحدة) ١ وانما یحتاج الی نےة الزوج لدلاة التکرار علیہ اذالاختیار فی حق الطلاق ہو الذی یتکرر
لغت: حالة قائمہ : عورت کی جو حالت ابھی موجود ہو اس کو حالت قائمہ ، کہتے ہیں ، مثلا عورت ابھی نکاح میں ہے ، تو نکاح میں ہو نا یہ حالت قائمہ ہے ، ایسی حالت میں اپنے آپ کو اختیار کر نا یہ حالت قائمہ ہے ، اور اس کو کسی لفظ سے بیان کر نا ، یہ اس کی حکایت ہے ۔ اور چونکہ ابھی مطلقہ نہیں ہے اس لئے یہ حالت قائمہ نہیں ہے، اب اس حالت کو کسی لفظ سے بیان کر نا یہ اس حالت کو بیان کر نا نہیں ہو گا
تشریح: یہ امام شافعی کو جواب ہے انہوں نے کہا کہ اطلق نفسی میں حال کا اعتبار نہیں کر سکتے اسی طرح اختار نفسی میں بھی حال کا اعتبار نہیں کر سکتے ، اس کا جواب دیا جا رہا ہے کہ یہ عورت ابھی مطلقہ نہیں ہے اس لئے اطلق کو حال کے معنی میں استعمال کر کے اس حال کی حکایت نہیں کر سکتے اس لئے اطلق کو حال پر محمول کر نا متعذر ہے اس لئے لازمی طور پر استقبال پر ہی محمول کر نا ہو گا، جس سے طلاق واقع نہیں ہو گی ، اور اختار نفسی میں حال کے معنی میں استعمال کر سکتے ہیں ، کیونکہ وہ ابھی اپنے آپ کو اختیار کر سکتی ہے اور اختار سے حالت قائمہ کی حکایت ہو گی ۔
ترجمہ: (١٨٣٠) اگر شوہر نے اختاری ، اختاری ، اختاری ، کہا ، عورت نے کہا پہلی کو اختیار کرتی ہوں ، یا بیچ کو اختیار کرتی ہوں ، یا آخر کو اختیار کرتی ہوں ،تو امام ابو حنیفہ کے یہاں تینوں طلاق واقع ہوں گی ، اور شوہر کی نیت کی بھی ضرورت نہیں ، اور صاحبین نے فر مایا کہ ایک طلاق واقع ہوگی ۔
ترجمہ: ١ شوہر کی نیت کی ضرورت نہیں ہو گی اس لئے کہ اختاری کا تکرار طلاق کی دلالت کرتا ہے اس لئے کہ طلاق کے حق میں اختیار ہی مکرر ہو تا ہے ۔
تشریح: شوہر نے تین مرتبہ اختاری کہا عورت نے اس کے جواب میں کہا اخترت الاولی ، کہ میں پہلی کو اختیار کرتی ہوں ، یا دوسری کو اختیار کرتی ہوں ، یا تیسری کو اختیار کرتی ہوں ، تو چاہے اس نے تین میں سے ایک ہی اختیار کیا ہے لیکن امام ابو حنیفہ کے یہاں تینوں طلاق واقع ہو جائیں گی ، اور اس میں شوہر کی نیت کی بھی ضرورت نہیں ہے ، کیونکہ تین مرتبہ اختاری کہنا ہی دلیل ہے کہ یہ طلاق کے اختیار کے بارے ہی میں کہا جا رہا ہے کپڑا وغیرہ اختیار کرنے کے بارے میں نہیں کہا جا رہا ہے ، کیونکہ طلاق ہی تین مرتبہ ہو تی ہے ۔اور صاحبین کی یہاں اس میں ایک ہی طلاق واقع ہو گی ، اس لئے کہ عورت نے ایک ہی کو اختیار کیا ہے ۔
وجہ: (١) اس اثر میں اس کا ثبوت ہے ۔عن الشعبی فی رجل خیر امراتہ ثلاث مرار فاختارت نفسھا مرة