Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 5

17 - 508
 ٢   وجہ   الاستحسان  حدیث عائشة رضی اللہ عنہا فانہا قالت لا بل اختار اللہ ورسولہ واعتبرہ النبی علیہ السلام جوابا منہا  ٣   ولان   ہٰذہ الصیغة حقیقة فی الحال وتجوز فی الاستقبال کما فی کلمة الشہادة واداء الشہادة   ٤   بخلاف قولہا اطلق  نفسی لانہ تعذر حملہ علی الحال لانہ لیس بحکاےة عن حالةٍ قائمةٍ ولا کذلک قولہا انا اختار نفسی لانہ حکاےة عن حالة قائمة وہو اختیارہا نفسہا 

ترجمہ:  ٢  استحسان کی وجہ یہ ہے میں انہوں نے فر مایا تھا بل اختار اللہ و رسولہ اور نبی علیہ السلام نے اس کو جواب شمار کیا ۔ 
تشریح:  ہم نے اختار کے لفظ سے طلاق اس لئے واقع کیا کہ حضرت عائشہ  کی حدیث میں اختار اللہ و رسولہ ، فعل مضارع کے ساتھ ہے اور حضور ۖ نے اس کو اللہ کو اختیار کر نا شمار کیا ، اس لئے اس حدیث کی وجہ سے ہم بھی فعل مضارع سے طلاق واقع کرتے ہیں ۔حدیث کا ٹکڑا یہ ہے ۔ عن جابر بن عبد اللہ قال دخل ابو بکر یستأذن علی رسول اللہ  ۖ .....افیک یا رسول اللہ ! استشیرأبوی ؟بل اختار اللہ و رسولہ و الدار الآخرة ۔( مسلم شریف، باب بیان ان تخییر ہ امراتہ لا یکون طلاقا الا بالنیة ، ص٦٣٤، نمبر ١٤٧٨ ٣٦٩٠) اس حدیث میں اختار فعل مضارع ہے ۔ 
ترجمہ:  ٣  اور اس لئے کہ یہ صیغہ حقیقة حال کے لئے ہے اور مجازا استقبال  کے لئے ہے ، جیسے کلمہ شہادت میں ہو تا ہے ، اور گواہی کی ادائیگی میں ہو تا ہے ۔ 
تشریح:  یہ دوسرا جواب ہے فعل مضارع کا صیغہ حقیقت میں حال کے لئے آتا ہے اور مجازا استقبال کے لئے آتا ہے ، اس لئے ہم نے حدیث کی وجہ سے حال کا معنی لیا اور طلاق واقع کی ، اس کی دو مثالیں دی ]١[ جیسے  کلمہ شہادت ٫ اشہد ان لا الہ الااللہ و اشہد ان محمدا عبدہ و رسولہ، میںاشہد فعل مضارع ہے اس کے با وجود حال کے معنی میں لیکر آدمی کو مسلمان شمار کرتے ہیں ، اسی طرح یہاں بھی حال کے معنی میں لیا جائے گا ]٢[ آدمی جب کسی چیز کی گواہی دیتا ہے تو اشہد ، فعل مضارع کہتا ہے اور اس کا معنی یہ نہیں لیا جاتا کہ میں گواہی دوں گا ، بلکہ اس کا معنی یہ لیا جاتا ہے کہ میں گواہی دیتا ہوں ، اسی طرح یہاں بھی اختار کا ترجمہ حال کا لیکر طلاق واقع کی جائے گی ۔ 
لغت:  تجوز کا ترجمہ ہے مجاز کے طور پر ۔کلمة الشہادة : سے مراد  اشہد لا الہ الا اللہ  الخ ہے ، اور اداء الشہادة سے مراد گواہی دینا ہے۔ 
ترجمہ:  ٤  بخلاف اس کا قول ٫اطلق نفسی ، کے اسلئے حال پر حمل کر نا متعذر ہے اس  لئے کہ ایسی حالت جو پہلے سے موجود ہو اس کی حکایت نہیں ہے ، اور اختار نفسی ، ایسا نہیں ہے اس لئے کہ ابھی جو حالت قائم ہے اس کی حکایت ہے ، اور وہ ہے اپنی ذات کو اختیار کر نا ۔ 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 بابُ تفویض الطلاق 8 1
3 فصل فی الاختیار 8 2
4 تفویض طلاق کا بیان 8 3
5 فصل فے الامر بالید 22 3
6 فصل فی المشیۃ 35 3
7 باب الایمان فی الطلاق 61 1
9 فصل فی الاستثناء 89 7
10 باب طلاق المریض 94 1
11 باب الرجعة 114 1
12 فصل فیما تحل بہ المطلقة 142 11
14 باب الایلاء 156 1
15 باب الخلع 177 1
16 باب الظہار 207 1
17 فصل فی الکفارة 220 16
18 با ب اللعان 251 1
19 باب العنین وغیرہ 280 1
20 اسباب فسخ نکاح 295 1
21 فسخ نکاح کے اسباب 295 20
22 باب العدة 324 1
23 فصل فی الحداد 357 22
24 سوگ منانے کا بیان 357 23
25 باب ثبوت النسب 379 1
26 ثبوت نسب کا بیان 379 25
27 باب حضانة الولد ومن احق بہ 408 1
28 حضانت کا بیان 408 27
29 فصل بچے کو باہر لیجانے کے بیان میں 424 27
30 باب النفقة 428 1
31 فصل فی نفقة الزوجة علی الغائب 455 30
32 فصل کس طرح کا گھر ہو 455 30
33 فصل فی نفقة المطلقة 467 30
34 فصل مطلقہ عورت کا نفقہ 467 30
35 فصل فی نفقة الاولاد الصغار 475 30
36 فصل چھوٹے بچوں کا نفقہ 475 30
37 فصل فی من یجب النفقة و من لا یجب 483 30
38 فصل والدین کا نفقہ 483 30
40 فصل فی نفقة المملوک 504 30
Flag Counter