(١٨٢٩) ولو قال اختاری فقالت انا اختار نفسی فہی طالق ) ١ والقیاس ان لا تطلق لان ہذا مجرد وعدا ویتحملہ فصار کما اذا قال لہا طلقی نفسک فقالت انا اطلق نفسی
احتمال ہے اس لئے نیت کر نے کے بعد طلاق بائنہ واقع ہو گی ۔
ترجمہ: (١٨٢٩) اگر شوہر نے اختاری کہا اور عورت نے اختار نفسی ، کہا تو طلاق واقع ہو گی ۔
تشریح: شوہر نے اختاری ، کہا اور عورت نے جواب میں فعل ماضی کے صیغے کے بجائے فعل مضارع کا صیغہ کا استعمال کرتے ہوئے اختار نفسی کہا تو تب بھی طلاق واقع ہو جائے گی ۔
وجہ: (١) اس کی وجہ یہ ہے کہ اختار فعل مضارع ہے، اس کا دو ترجمہ ہے ]١[ حال کا، یعنی ابھی اپنے آپ کو اختیار کرتی ہوں ]٢[ اور استقبال کا، یعنی اپنے آپ کو اختیار کروں گی ، پس استقبال کا معنی لیں تو اختیار کرنے کا وعدہ ہو گا اور طلاق واقع نہیں ہو گی ، اور حال کا معنی لے لیں تو پہلے طلاق نہیں تھی لیکن ابھی طلاق ہو جائے گی ، چونکہ دو نوں احتمال ہیں اس لئے مضارع کا اصلی معنی حال کا لیا جائے گا ، اور طلاق واقع کر دی جائے گی ۔ (٢) اس حدیث میں مضارع کا صیغہ استعمال کیا ہے اور اختار کے لفظ سے حضور کو اختیار کیا ہے۔ صاحب ہدایہ کی حدیث یہ ہے ۔ عن جابر بن عبد اللہ قال دخل ابو بکر یستأذن علی رسول اللہ ۖ .....افیک یا رسول اللہ ! استشیرأبوی ؟بل اختار اللہ و رسولہ و الدار الآخرة ۔( مسلم شریف، باب بیان ان تخییر ہ امراتہ لا یکون طلاقا الا بالنیة ، ص٦٣٤، نمبر ١٤٧٨ ٣٦٩٠) اس حدیث میں ٫اختار،مضارع کا صیغہ ہے جس سے حضور ۖ کو اختیار فر مایا ۔ (٣) کلمہ شہادت میں بھی مضارع کا صیغہ استعمال کرتے ہیں اور حال کے معنی میں لے کر مسلمان گردانا جا تا ہے ۔ اشہد ان لا الہ الااللہ و اشہد ان محمدا عبدہ و رسولہ ۔ اس میں اشہد مضارع کا صیغہ صرف حال کے معنی میں لیا گیا ہے ۔
ترجمہ: ١ قیاس کا تقاضا یہ ہے کہ طلاق واقع نہ ہو اس لئے کہ مضارع کے لفظ سے محض وعدہ ہے ، یا وعدہ کا احتمال رکھتا ہے ، پس ایسا ہو گیا کہ عورت سے طلقی نفسک کہا ، پس عورت نے کہا انا اطلق نفسی، ] جس سے طلاق واقع نہیں ہو گی [
تشریح : عورت نے اختاری کے جواب میں اختار نفسی ، فعل مضارع کا صیغہ استعمال کیا تو یہ حال اور استقبال دو نوں کے لئے آتا ہے اس لئے جب فعل مضارع استعمال کیا تو اس بات کا وعدہ ہوا کہ میں اپنے آپ کو طلاق دوں گی ، اور چونکہ فعل مضارع استقبال کے لئے بھی آتا ہے اس لئے اس بات کا زیادہ احتمال ہے کہ عورت نے طلاق دینے کا وعدہ ہی کیا ہو گا اس لئے طلاق واقع نہیں ہو گی ، جیسے شوہر عورت سے طلقی نفسک کہا اور عورت نے اس کے جواب میں اطلق نفسی، فعل مضارع سے کہا تو طلاق واقع نہیں ہو گی ، اسی طرح اختار نفسی فعل مضارع سے طلاق واقع نہیں ہو گی ۔