وجہ: (١) جس طرح تین طلاقیں ہوتی اور دوسرے شوہر سے شادی اور وطی کراکے آتی تو حل جدید کے ساتھ آتی اسی طرح اس سے کم میں بھی حل جدید کے ساتھ آئے گی۔اس لئے کہ زوج ثانی تین طلاقوں کی شدت کودھوتا ہے تو اس سے کم کی شدت کو بدرجہ اولی دھوئے گا (٢) صاحب ہدایہ کی حدیث یہ ہے ۔ عن عبد اللہ بن مسعود قال لعن رسول اللہ المحل والمحل لہ۔( ترمذی شریف ، باب ماجاء فی المحل والمحلل لہ، ص ٢١٣ نمبر ١١٢٠) اس حدیث میں زوج ثانی کو محلل ، کہا جس کا مطلب یہ ہے کہ یہ حل جدید کرتا ہے یعنی عورت کو تین طلاق کا مالک بناتا ہے ۔(٣) اثر میں اس کا ثبوت ہے۔ عن ابن عباس قال نکاح جدید وطلاق جدید ۔ (مصنف عبد الرزاق ، باب النکاح جدید والطلاق جدید، ج سادس، ص٢٧٧ ، نمبر١١٢٠٦ مصنف ابن ابی شیبة،٩٨ من قال ھی عندہ علی الطلاق جدید ،ج رابع، ص١١٧، نمبر ١٨٣٨٠ کتاب الآثار لامام محمد ، باب من طلق ثم تزوجت امرأتہ ثم رجعت الیہ ص ١٠٠،نمبر ٤٦٧) اس سے معلوم ہوا کہ ایک اور دو طلاقوں کی صورت میں بھی عورت حل جدید کے ساتھ اور نکاح جدید کے ساتھ زوج اول کے پاس آئے گی۔(٤) عن سعید بن جبیر عن ابن عباس و ابن عمر قالا : ھی عندہ علی طلاق جدید ۔ ( مصنف ابن ابی شیبة ، باب من قال ھی عندہ علی طلاق جدید ج رابع ، ص ١١٧، نمبر ١٨٣٨٠ سنن بیہقی ، باب ما یھدم االزوج من الطلاق و ما یھدم ، ج سابع ، ص ٥٩٨، نمبر ١٥١٤١) اس اثر میں ہے کہ پہلے ایک دیا ہو یا دو یا تین ہر حال میں شوہرشروع سے تین طلاقوں کا مالک بنے گا۔ (٥) عن ابراہیم ان اصحاب عبد اللہ کانوایقولون : یھدم الواحدة و الثنتین کما یھدم الثلاثة ۔ ( مصنف ابن ابی شیبة ، باب من قال ھی عندہ علی طلاق جدید ج رابع ، ص ١١٧، نمبر١٨٣٨٤) اس اثر میں ہے کہ زوج ثانی جس طرح تین طلاقوں کو منہدم کرتا ہے اسیطرح ایک طلاق اور دو طلاقوں کو بھی منہدم کرتا ہے ۔ اور امام محمد نے فر مایا کہ پہلے شوہر نے تین طلاقوں سے کم دی تو زوج ثانی سے نکاح اور وطی کرنا اس کو کالعدم نہیں کرے گابلکہ بحال رہے گی اور ما بقیہ طلاق دینے کا اختیار ہوگا۔
وجہ : (١) اثر میں ہے۔قال عمر بن الخطاب ایما امرأة طلقھا زوجھا تطلیقة او تطلیقتین ثم ترکھا حتی تنکح زوجا غیرہ فیموت عنھا او یطلقھا ثم ینکحھا زوجھا الاول فانھا عندہ علی ما بقی من طلاقھا ۔ (مصنف عبد الرزاق ، باب النکاح جدید والطلاق جدید، ج سادس ،ص٢٧٥ نمبر١١١٩٣ مصنف ابن ابی شیبة، ٩٨ ماقالوا فی الرجل یطلق امرأتہ تطلیقتین او تطلیقة فتزوج ثم ترجع الیہ علی کم تکون عندہ ؟ ج رابع ،ص١١٦،نمبر ١٨٣٧١) اس اثر سے معلوم ہوا کہ زوج اول ما بقی طلاق کا مالک ہوگا۔ (٢) عن ابراہیم قال کان اصحاب عبد اللہ یقولون : یھدم الثلاث و لا یھدم الواحدة و الثنتین یعنی طلاقا واحد۔( مصنف ابن ابی شیبة ، باب من قال ھی عندہ علی طلاق جدید، ج رابع ، ص ١١٧، نمبر١٨٣٨٢) اس اثر میں ہے کہ زوج ثانی تین کو منہدم کرتا ہے ، لیکن دو اور ایک طلاق کو منہدم نہیں کرتا ۔
اصول : شیخین کے نزدیک زوج ثانی ایک اور دو طلاق کو بھی منہدم کر یتا ہے ، اور امام محمد کے نزدیک تین کو منہدم کرتا ہے ، ایک دو