(١٩٣١) واذا طلق الحرة تطلیقة او تطلیقتین وانقضت عدتہا وتزوجت بزوج اٰخر ثم عادت الی الزوج الاول عادت بثلٰث تطلیقات ویہدم الزوج الثانی ما دون الثلٰث کما یہدم الثلث وہذاعند ابی حنیفة و ابی یوسف وقال محمد لا یہدم مادون الثلث )
تشریح: امام محمد سے روایت یہ ہے کہ تحلیل کی شرط کے ساتھ نکاح تو صحیح ہو جائے گا ، کیونکہ شرط فاسد سے نکاح فاسد نہیں ہو تا ، لیکن یہ نکاح عورت کو زوج اول کے لئے حلال نہیں کرے گا ، کیونکہ نکاح کا مطلب یہ ہے کہ موت تک باقی رہے اور زوج ثانی کے مرنے کے بعد عورت زوج اول کے پاس آئے لیکن حلالہ کی شرط لگا کر اس نے جلدی کی تو شریعت اس کو روک کر عورت کے مقصد کے خلاف یہ بدلا دے گی کہ زوج اول کے لئے حلال ہی نہ ہو نے دے۔ جیسے زید اپنے مورث کو قتل کر دے تاکہ جلدی اس کی وراثت مل جائے تو شریعت قاتل کو وارث ہی نہیں بننے دیتی ہے اور اس کے مقصد کے خلاف کرتی ہے ، اسی طرح یہاں حلال ہونے کے لئے حلالہ کی شرط لگائی تو اس کو زوج اول کے لئے حلال ہی قرار نہ دیا جائے ۔۔ مورث : جس کاآدمی وارث بنتا ہے اس کو مورث کہتے ہیں ۔
ترجمہ: (١٩٣١) اگر شوہر نے آزاد عورت کو طلاق دی ایک، یا دو طلاقیں اور اس کی عدت گزر گئی اور شادی کی دوسرے شوہر سے ۔]پس اس نے اس سے صحبت کی [پھر پہلے شوہر کی طرف لوٹ آئی تو تین طلاقوں کے ساتھ آئے گی۔اس لئے کہ دوسرا شوہر تین سے کم کو کالعدم کرتا ہے جیسے تین کو کالعدم کرتا ہے یہ امام ابو حنیفہ اور امام ابو یوسف کے نزدیک ہے ، اور امام محمد نے فر مایا کہ تین سے کم کو منہدم نہیں کرتا ۔
تشریح : ا گر شوہر نے آزاد عورت کو ایک طلاق یا دو طلاقیں دی۔وہ عدت گزار کر دوسرے شوہر سے شادی کی ۔پھر اس سے صحبت بھی ہوئی پھر اس نے طلاق دی اور اس کی عدت گزار کر پہلے شوہر سے دوبارہ شادی کی تو پہلا شوہر اس عورت کو اب کتنی طلاقیں دے تو یہ مغلظہ ہوگی ؟ تین طلاقوں سے مغلظہ ہوگی یا پہلے کا ما بقیہ ؟ مثلا پہلے ایک طلاق دی تھی تو اب صرف دو طلاقوں سے مغلظہ ہو جائے گی اور اس کو حلالہ کرانا ہوگا یا تین طلاقوں سے مغلظہ ہوگی اور حلالہ کرانا ہوگا ۔اور اگر پہلے دو طلاقیں دی تھی تو اب صرف ایک طلاق دینے سے مغلظہ ہوگی اور حلالہ کرانا ہوگا یا تین طلاقیں دینے سے مغلظہ ہوگی؟ امام ابو حنیفہ اور امام ابو یوسف فرماتے ہیں کہ زوج ثانی سے نکاح کرنے اور وطی کرنے کے بعد جب پہلے شوہر کے پاس آئے گی تو پوری تین طلاقیں لیکر آئے گی اور تین طلاقوں سے مغلظہ ہوگی۔ اورپہلے جو ایک طلاق یا دو طلاقیں دی تھی وہ کالعدم ہو جائے گی اس کا اعتبار نہیں ۔اس کو کہتے ہیں کہ حل جدید کے ساتھ آئے گی،اسی کو کہتے ہیں الزوج الثانی یھدم ما کان قبلہ ]زوج ثانی نے ما قبل کے کی ایک طلاق ، دو طلاق ، یا تین طلاق کو منہدم کر دیا اور عورت نئے سرے سے مکمل تین طلاق لیکر زوج اول کے پاس آئی ہے ۔