٢ وعن ابی یوسف انہ یفسد النکاح لانہ فی معنی الموقّت فیہ ولا یحلّہا علی الاول لفسادہ ٣ وعن محمد انہ یصح النکاح لما بینا ولا یحلہا علی الاول لانہ استعجل ما اخرہ الشرع فیجازی بمنع مقصودہ کما فی قتل المورث
نوٹ : دونوں کے دل میں یہ ہو کہ نکاح کے بعد طلاق دے دیںگے تاکہ پہلے شوہر کے لئے حلال ہو جائے لیکن اس کی شرط نہ لگائے۔اور عورت کے حالات ایسے ہوں کہ پہلے شوہر کے پاس جانا ضروری ہو مثلا دو چار بچے ہوں اور طلاق کے بعد پورا گھر برباد ہو رہا ہو تو کوئی حرج کی بات نہیں ہے یہ زندگی کی مجبوری ہے جسکو بر داشت کیا جا سکتا ہے ۔
وجہ : (١) حلالہ حلال اور جائز ہے اس کی دلیل یہ آیت ہے ۔۔فان طلقھا فلا تحل لہ من بعد حتی تنکح زوجا غیرہ (آیت ٢٣٠ سورة البقرة٢) اس آیت میں حلالہ کے جائز ہو نے کا ثبوت ہے ۔(٢) عن عائشة قالت جائت امراة رفاعة الی النبی ۖ فقالت کنت عند رفاعة فطلقنی فبت طلاقی فتزوجت عبد الرحمن بن الزبیر و انما معہ مثل ھدبة الثوب ، فیبسم رسول اللہ ۖ فقال أتریدین ان ترجعی الی رفاعة ؟لا حتی تذوقی عسیلتہ و یذوق عسیلتک ۔( مسلم شریف ، باب لا تحل المطلقة ثلاثا لمطلقھا حتی تنکح زوجا غیرہ ویطأھا ثم یفارقھا وتنقضی عدتھا ،ص ٤٧٧ ،نمبر ٣٥٢٦١٤٣٣بخاری شریف ، باب من جوز الطلاق الثلاث، ص ٧٩١ ،نمبر٥٢٦٠ابو داؤد شریف ، باب المبتوتة لا یرجع الیھا زوجھا حتی تنکح زوجا غیرہ ، ص ٣٣٦،نمبر ٢٣٠٩ ترمذی شریف ،نمبر ١١١٨) ا س حدیث میں حضور نے بقدر ضرورت حلالہ کی ترغیب دی ہے اس لئے حلا لہ مجبوری کے درجے میں حلال ہے ، لیکن اس کو پیشہ نہ بنا لے ، گھر اجڑتا ہو تومجبوری کے درجے میں استعمال کرے ۔
ترجمہ: ٢ امام ابو یوسف سے روایت ہے کہ دوسرے شوہر کا نکاح فاسد ہے اس لئے کہ یہ نکاح موقت کے معنی میں ہے اور یہ نکاح پہلے شوہر کے لئے حلال نہیں کرے گا ، نکاح کے فاسد ہو نے کی وجہ سے ۔
لغت: چند دنوں کے لئے عورت سے نکاح کرے اس کو نکاح موقت کہتے ہیں ، حدیث کی وجہ سے یہ نکاح فاسد ہے ، اس لئے کہ نکاح تو ہمیشہ کے لئے کیا جا تا ہے ۔
تشریح: امام ابو یوسف کی رائے ہے کہ عورت اس شرط پر نکاح کرتی ہو کہ زوج ثانی دخول کر کے طلاق دے دے تاکہ زوج اول کے لئے حلال ہو جاؤں تو یہ نکاح مؤقت کے درجے میں ہے اس لئے یہ نکاح فاسد ہے اس لئے یہ نکاح زوج اول کے لئے حلال نہیں کرے گا کیونکہ پہلے گزرا کہ نکاح صحیح زوج اول کے لئے حلال کرتا ہے ۔
ترجمہ: ٣ امام محمد سے روایت ہے کہ نکاح صحیح ہے اس دلیل جو بیان کیا لیکن یہ نکاح زوج اول کے لئے حلال نہیںکرے گا اس لئے کہ شریعت نے جس کو مؤخر کیا اس کو اس نے جلدی کر لیا اس لئے اس کے مقصد کو منع کرکے بدلا دیا جائے گا ، جیسے کہ مورث کے قتل کرنے میں ہو تا ہے ۔