Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 5

149 - 508
(١٩٣٠) واذا تزوجہا بشرط التحلیل فالنکاح مکروہ ] لقولہ علیہ السّلام لعن اللہ المحلل لہ وہذا ہو محملہ [ فان طلقہا بعدوطیہا حلت للاول)   ١    لوجود  الدخول فی نکاح صحیح اذا النکاح لا یبطل بالشرط

تشریح : باندی نے کسی سے شادی کی تھی اس کو شوہر نے دو طلاق دے کر مغلظہ کر دیا۔اب اس سے مولی نے وطی کی تو اس وطی کی وجہ سے شوہر کے لئے حلال نہیں ہوگی جب تک کہ کسی مرد سے شادی کرکے وطی نہ کرائے۔  
وجہ : (١)آقا جو وطی کرے گا وہ ملک یمین اور باندی ہونے کے اعتبار سے وطی کرے گا،نکاح کرکے وطی نہیں کرے گا ،کیونکہ آقا سے نکاح ہی جائز نہیں ہے۔ اور آیت میں ہے کہ نکاح کر کے وطی کرے تب حلال ہوگی اس لئے آقا کی وطی سے عورت پہلے شوہر کے لئے حلال نہیں ہوگی (٢) آیت میں ہے۔فان طلقھا فلا تحل لہ من بعد حتی تنکح زوجا غیرہ ۔ (آیت ٣٢٠ ،سورة البقر٢) اس آیت میں تنکح کا لفظ ہے جس سے معلوم ہوا کہ نکاح کرکے وطی کرائے تو حلال ہوگی (٣) اثر میں ہے۔ عن زید بن ثابت انہ کان یقول فی الرجل یطلق الامة ثلاثا ثم یشتریھا انھا لا تحل لہ حتی تنکح زوجا غیرہ وسمعت مالکا یقول قال ذلک غیر واحد من اصحاب النبی ۖ۔(سنن للبیہقی ، باب الرجل تکون تحتہ امة فیطلقھا ثلاثا ثم یشتریھا ،ج سابع، ص ٦١٦، نمبر ١٥٢٠٤) چونکہ پہلے شوہر تھا اب حلالہ کے بغیر آقا بن کر وطی کرنا چاہتا ہے تو حلال نہیں ہے۔
 (حلالہ مکروہ ہے لیکن جائز ہے )
ترجمہ:  (١٩٣٠)  اگر عورت سے شادی کی حلالہ کی شرط پر تو نکاح مکروہ ہے۔]  حضور علیہ السلام کا قول ۔ لعن رسول اللہ المحل والمحل لہ  کی وجہ سے [پس اگر اس کو طلاق دی وطی کے بعد تو پہلے کے لئے حلال ہو جائیگی ۔
ترجمہ:   ١  نکاح صحیح میں دخول پائے جانے کی وجہ سے اس لئے کہ شرط فاسد سے نکاح باطل نہیں ہو تا ۔
تشریح:  اگر عورت نے حلالہ کی شرط پر دوسرے شوہر سے شادی کی تو ایسا کرنا مکروہ ہے،تاہم کر ہی لی اور دوسرے شوہر نے وطی کر لی اور طلاق دی تو پہلے شوہر کے لئے حلال ہو جائے گی۔  
وجہ:  (١)مکروہ ہونے کی وجہ یہ حدیث ہے۔ عن عبد اللہ بن مسعود قال لعن رسول اللہ المحل والمحل لہ۔( ترمذی شریف ، باب ماجاء فی المحل والمحلل لہ، ص ٢١٣ نمبر ١١٢٠)(٢) ابن ماجہ شریف میں ہے۔قال عقبہ بن عامر قال رسول اللہ الا اخبرکم بالتیس المستعار ؟ قالوا بلی یا رسول اللہ!قال المحلل ۔لعن اللہ المحلل والمحلل لہ ۔ (ابن ماجہ شریف ، باب المحلل والمحلل لہ، ص ٢٧٧ ،نمبر ١٩٣٦) ان دونوں حدیثوں سے معلوم ہوتا ہے کہ حلالہ کے لئے نکاح کرنا مکروہ ہے۔تاہم نکاح صحیح ہے اس لئے وطی کرنے سے پہلے شوہر سے حلال ہو جائے گی ۔  

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 بابُ تفویض الطلاق 8 1
3 فصل فی الاختیار 8 2
4 تفویض طلاق کا بیان 8 3
5 فصل فے الامر بالید 22 3
6 فصل فی المشیۃ 35 3
7 باب الایمان فی الطلاق 61 1
9 فصل فی الاستثناء 89 7
10 باب طلاق المریض 94 1
11 باب الرجعة 114 1
12 فصل فیما تحل بہ المطلقة 142 11
14 باب الایلاء 156 1
15 باب الخلع 177 1
16 باب الظہار 207 1
17 فصل فی الکفارة 220 16
18 با ب اللعان 251 1
19 باب العنین وغیرہ 280 1
20 اسباب فسخ نکاح 295 1
21 فسخ نکاح کے اسباب 295 20
22 باب العدة 324 1
23 فصل فی الحداد 357 22
24 سوگ منانے کا بیان 357 23
25 باب ثبوت النسب 379 1
26 ثبوت نسب کا بیان 379 25
27 باب حضانة الولد ومن احق بہ 408 1
28 حضانت کا بیان 408 27
29 فصل بچے کو باہر لیجانے کے بیان میں 424 27
30 باب النفقة 428 1
31 فصل فی نفقة الزوجة علی الغائب 455 30
32 فصل کس طرح کا گھر ہو 455 30
33 فصل فی نفقة المطلقة 467 30
34 فصل مطلقہ عورت کا نفقہ 467 30
35 فصل فی نفقة الاولاد الصغار 475 30
36 فصل چھوٹے بچوں کا نفقہ 475 30
37 فصل فی من یجب النفقة و من لا یجب 483 30
38 فصل والدین کا نفقہ 483 30
40 فصل فی نفقة المملوک 504 30
Flag Counter