(١٩٢٨) والصبی المراہق فی التحلیل کالبالغ) ١ لوجود الدخول فی نکاح صحیح وہو شرط بالنص
٢ ومالک یخالفنا فیہ والحجة علیہ ما بیناہ
انزال کر نا وہ جماع کا کمال ہے اور مبالغہ ہے اس لئے اس پر حلالہ کا مدار نہیں ہے اس لئے کہ یہ قید زائد ہے ۔(٢) اگے اثر آرہا ہے کہ مراہق لڑکے نے وطی کی تو اس سے حلالہ ہو جائے گا ، حالانکہ اس سے انزال نہیں ہو گا ، جس سے معلوم ہوا کہ انزال کرنا ضروری نہیں ہے ۔
ترجمہ: (١٩٢٨) قریب البلوغ لڑکا حلال کرنے میں بالغ کی طرح ہے۔
ترجمہ: ١ نکاح صحیح میں دخول کے پائے جانے کی وجہ سے اور آیت کی وجہ سے یہی شرط ہے ۔
تشریح : جس طرح بالغ مرد سے نکاح کرکے وطی کرائے تو عورت پہلے شوہر کے لئے حلال ہو جاتی ہے اسی طرح وہ لڑکا جو ابھی بالغ تو نہیں ہوا ہے لیکن بالغ ہونے کے قریب ہے اس سے نکاح کرکے وطی کرائے تو پہلے شوہر کے لئے حلال ہو جائے گی۔
وجہ: (١) قریب البلوغ لڑکے کو صرف انزال نہیں ہوتا لیکن مرد عورت دونوں کو لذت اتنی ہی حاصل ہوتی ہے جتنی بالغ مرد سے۔اور انزال ہونا حلالہ کے لئے شرط نہیں ہے صرف صحبت کرنا شرط ہے جو یہ لڑکا کرے گا اس لئے اس کی صحبت سے پہلے کے لئے حلال ہو جائے گی (٢) اثر میں ہے۔قلت لعطاء التی یبیتھا زوجھا ثم یتزوجھا غلام لم یبلغ ان یھریق یحلھا ذلک لزوجھا الاول؟ قال نعم فیما نری۔ (مصنف عبد الرزاق ، باب ھل یحلھا لہ غلام لم یحتلم ،ج سادس، ص ٢٧٥ نمبر١١١٨٩) اس اثر سے معلوم ہوا کہ قریب البلوغ لڑکے کی صحبت سے پہلے شوہر کے لئے حلال ہو جائے گی۔
ترجمہ: ٢ امام مالک اس بارے میں ہماری مخالفت کرتے ہیں ، اور ان پر حجت وہ ہے جو ہم نے بیان کیا ۔
تشریح: امام مالک فر ماتے ہیں کہ مراہق بچہ وطی کرے تو اس سے حلالہ نہیں ہو گا ۔ کیونکہ انکے یہاں حلالے کے لئے انزال شرط ہے اور مراہق سے انزال نہیں ہو گا اس لئے اس کی وطی سے حلالہ بھی نہیں ہو گا ، ہم اس کا جواب دیتے ہیں کہ اوپر بیان کیا کہ انزال شرط نہیں ہے کیونکہ وہ تو وطی کا کمال ہے نفس وطی تو دخول سے ہو جاتا ہے ، اس لئے مراہق سے حلالہ ہو جائے گا ۔
وجہ : امام مالک کی دلیل یہ اثر ہے ۔عن الحسن قال لایحلھا لیس بزوج۔ (مصنف عبد الرزاق ، باب ھل یحلھا لہ غلام لم یحتلم ج سادس، ص ٢٧٥ نمبر١١١٩١) اس اثر سے معلوم ہوا کہ پہلے شوہر کے لئے حلال نہیں ہوگی۔
لغت : المراھق : قریب البلوغ، اسی کو غلام لم یبلغ کہتے ہیں۔