٦ ولاخلاف لاحد فیہ سوی سعید بن المسیب رضی اللہ عنہ وقولہ غیر معتبر حتی لوقضی بہ القاضی لاینفذ ٧ والشرط الایلاج دون الانزال لانہ کمال ومبالغة فیہ والکمال قید زائدة
الآخر من عسیلتھا ما ذاق الاول ۔ ( مسلم شریف ، باب لا تحل المطلقة ثلاثا لمطلقھا حتی تنکح زوجا غیرہ ویطأھا ثم یفارقھا وتنقضی عدتھا ،ص٦٠٧ ،نمبر ٣٥٣١١٤٣٣بخاری شریف ، باب من جوز الطلاق الثلاث، ص ٧٩١ ،نمبر ٥٢٦١ ابو داؤد شریف ، باب المبتوتة لا یرجع الیھا زوجھا حتی تنکح زوجا غیرہ ، ص ٣٣٦،نمبر ٢٣٠٩ ترمذی شریف ،نمبر ١١١٨) اس حدیث مشہور سے معلوم ہوا کہ صحبت کئے بغیر پہلے شوہر کے لئے حلال نہیں ہوگی۔(٢) اثر میں یہ ہے ۔عن نافع ان ابن عمر قال : لو ان رجلا طلق امراتہ ثلاثا ثم نکحھا رجل بعدہ ثم طلقھا قبل ان یجامعھا ثم ینکحھا زوجھا الاول ، فیفعل ذالک و عمر حی اذن لرجمھا۔ ( مصنف عبد الرزاق، باب ما یحلھا لزوجھا الاول ، ج سادس ، ص ٢٧٣، نمبر ١١١٨٢) اس اثرمیں ہے کہ بغیر جماع کئے ہوئے زوج اول سے نکاح کرے تو حضرت عمر انکو رجم کرتے ۔
لغت : عسیلة :عسل سے مشتق ہے ، شہد ، مزہ ۔ ایلاج : داخل کر نا ، ولج سے مشتق ہے ۔
ترجمہ: ٦ حضرت سعید ابن مسیب کے علاوہ کسی کا اس میں اختلاف نہیں ہے ، اور ان کا قول غیر معتبر ہے ، یہاں تک کہ اگر کسی قاضی نے اس کا فیصلہ دیا تو نافذ نہیں ہو گا ۔
تشریح: حلالہ کے لئے دخول کی شرط بہت سی احادیث میں ہے ، صرف حضرت سعید ابن مسیب کا اس بارے میں اختلاف ہے لیکن چونکہ مشہور حدیث کے خلاف یہ رائے ہے اس لئے انکا قول معتبر نہیں ہے ، بلکہ کوئی قاضی اس کا فیصلہ بھی دے تو نافذ نہیں ہو گا ۔سعید بن مسیب کا اثر یہ ہے ۔ عن سعید بن المسیب قال اما الناس فیقولون حتی یجامعھا ، و اما انا فانی اقول : اذا تزوجھا تزویجا صحیحا لا یرید بذالک احلالا لھا فلا بأس ان یتزوجھا الاول ۔( سنن سعید بن منصور، باب المرأة تطلق ثلاثا فتزوجت غیرہ فیطلقھا قبل ان یمسھا ھل ترجع الی الاول، ج ثانی ، ص ٤٩، نمبر ١٩٨٩) اس اثر میںہے کہ بغیر وطی کے بھی حلالہ جائز ہے ۔
ترجمہ: ٧ اور عضو تناسل داخل کرنا شرط ہے انزال کر نا شرط نہیں ہے ، اس لئے کہ انزال کرنا جماع میں کمال ہے اورمبالغہ ہے ، اور کمال قید زائد ہے ۔
تشریح: وطی کے لئے عورت کی شرم گاہ میں عضو تناسل کو داخل کر دینا کافی ہے ، اس کے بعد انزال کر نا ضروری نہیں ، انزال نہ ہو تب بھی حلالہ ہو جائے گا ،
وجہ :(١) عضو تناسل کو داخل کر دینا یہی وطی ہے اسی سے غسل لازم ہو تا ہے ، اسی سے رجم کیا جاتا ہے اور اس سے جو زائد ہے یعنی