٤ وشرط الدخول ثبت باشارة النصّ وھو ان یحمل النکاح علی الوطی حملاً للکلام علی الافادة دون الاعادة اذا العقد استفید باطلاق اسم الزوج ٥ او یزاد علی النص بالحدیث المشہور وہو قولہ علیہ السلام لا تحل للاول حتی تذوق عسیلة الاخر روی برویات
ترجمہ: ٤ اور دخول کی شرط اشارة النص سے ثابت ہے ، اور وہ یہ ہے کہ نکاح کو وطی پر حمل کیا جائے ، حمل کرتے ہوئے کلام کو افادے پر نہ کہ اعادے پر ، اس لئے کہ عقد نکاح کا فائدہ ہوا اسم زوج کے مطلق ہو نے سے ۔
تشریح: زوج ثانی سے نکاح کے بعد اس سے وطی بھی کرائے گی تب زوج اول کے لئے حلال ہو گی اس کی دلیل دے رہے ہیں۔ آیت ۔فان طلقھا فلا تحل لہ من بعد حتی تنکح زوجا غیرہ (آیت ٢٣٠ سورة البقرة٢)کے اشارة النص سے وطی کی شرط کا پتہ چلتا ہے ۔ وہ اس طرح کہ آیت میں دو الفاظ ہیں ٫تنکح ، اور زوجا، اب ٫ لفظ زوج ، سے نکاح کا پتہ چلا کیونکہ نکاح کے بغیر زوج نہیں ہو سکتا ، اب آیت میں، تنکح ، سے بھی عقد نکاح مراد لیں تو زوجا اور تنکح دو نوں کا ترجمہ ایک ہی ہو جائے گا ، اور تاکید ہو جائے گی ، اور تنکح کا ترجمہ وطی کے کرلیں تو ترجمہ الگ ہو جائے گا جسکو تاسیس ، اور افادہ ، کہتے ہیں اور تاسیس اور افادہ کا ترجمہ لینا زیادہ بہتر ہے ، اس لئے آیت میں تنکح کا ترجمہ ہوا کہ شوہر وطی کرے ، اس طرح آیت کے اشارے سے ہی وطی کر نا شر ط ہو گیا ۔
لغت: افادہ: زوجا ، کا ترجمہ نکاح کر نا کریں ، اور تنکح کا ترجمہ وطی کر نا کریں تو دو نوں کا ترجمہ الگ الگ ہوا ، اور الگ الگ فائدہ ہوا اس کو افادہ کہتے ہیں ، کلام میں افادہ کا معنی لینا زیادہ بہتر ہے اس لئے اس میں فائدہ زیادہ ہے ۔اعادہ : زوجا کا ترجمہ بھی نکاح کرنا لیں ، اور تنکح کا ترجمہ بھی نکاح کرنا لیں تو اس کو تاکید کہتے ہیں کیونکہ دو نوں کے ترجمے ایک ہی ہو گئے ، یہ معنی لینا زیادہ بہتر نہیں ہے ، کیونکہ اس میں سامع کو زیادہ فائدہ نہیں ہے ۔
ترجمہ: ٥ یا آیت پر حدیث مشہور کی وجہ سے زیادتی کی جائے گی ، اور وہ حضور علیہ السلام کا قول ہے۔ لا تحل للاول حتی تذوق عسیلة الآخر]عورت پہلے کے لئے حلال نہیں جب تک کہ وہ دوسرے کا مزہ نہ چکھ لے [ یہ حدیث متعدد روایات سے مروی ہے ۔
تشریح: دوسری صورت یہ ہے کہ آیت کے اشارے سے وطی کی شرط نہ نکالی جائے لیکن حدیث مشہور کے ذریعہ سے آیت پر اضافہ کیا جا سکتا ہے ، کیونکہ بہت سی روایات سے ثابت ہے کہ بغیر وطی کے زوج اول کے لئے حلال نہیں ہو گی ، اور حدیث مشہور سے کتاب اللہ پر زیادتی کی جا سکتی ہے ۔
وجہ : (١) صاحب ہدایہ کی حدیث یہ ہے ۔ عن عائشة قالت طلق رجل امراتہ ثلاثا فتزوجھا رجل ثم طلقھا قبل ان یدخل بھا فأراد زوجھا الاول ان یتزوجھا فسئل رسول اللہ ۖ عن ذالک فقال : لا ، حتی یذوق