Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 5

145 - 508
٤   وشرط الدخول ثبت باشارة النصّ وھو ان یحمل النکاح علی الوطی حملاً للکلام علی الافادة دون الاعادة اذا العقد استفید باطلاق اسم الزوج  ٥   او یزاد علی النص بالحدیث المشہور وہو قولہ علیہ السلام لا تحل للاول حتی تذوق عسیلة الاخر روی برویات 

ترجمہ:   ٤  اور دخول کی شرط اشارة النص سے ثابت ہے ، اور وہ یہ ہے کہ نکاح کو وطی پر حمل کیا جائے ، حمل کرتے ہوئے کلام کو افادے پر نہ کہ اعادے پر ، اس لئے کہ عقد نکاح کا فائدہ ہوا اسم زوج کے مطلق ہو نے سے ۔ 
تشریح:  زوج ثانی سے نکاح کے بعد اس سے وطی بھی کرائے گی تب زوج اول کے لئے حلال ہو گی اس کی دلیل دے رہے ہیں۔ آیت ۔فان طلقھا فلا تحل لہ من بعد حتی تنکح زوجا غیرہ (آیت ٢٣٠ سورة البقرة٢)کے اشارة النص سے وطی کی شرط کا پتہ چلتا ہے ۔ وہ اس طرح کہ آیت میں دو الفاظ ہیں ٫تنکح ، اور زوجا، اب ٫ لفظ زوج ، سے نکاح کا پتہ چلا کیونکہ نکاح کے بغیر زوج نہیں ہو سکتا ، اب آیت میں، تنکح ، سے بھی عقد نکاح مراد لیں تو زوجا اور تنکح دو نوں کا ترجمہ ایک ہی ہو جائے گا ، اور تاکید ہو جائے گی ، اور تنکح کا ترجمہ وطی کے کرلیں تو ترجمہ الگ ہو جائے گا جسکو تاسیس ، اور افادہ ، کہتے ہیں اور تاسیس اور افادہ کا ترجمہ لینا زیادہ بہتر ہے ، اس لئے آیت میں تنکح کا ترجمہ ہوا کہ شوہر وطی کرے ،  اس طرح آیت  کے اشارے سے ہی وطی کر نا شر ط ہو گیا ۔
لغت:  افادہ: زوجا ، کا ترجمہ نکاح کر نا کریں ، اور تنکح کا ترجمہ وطی کر نا کریں تو دو نوں کا ترجمہ الگ الگ ہوا ، اور الگ الگ فائدہ ہوا اس کو افادہ کہتے ہیں ، کلام میں افادہ کا معنی لینا زیادہ بہتر ہے اس لئے اس میں فائدہ زیادہ ہے ۔اعادہ : زوجا کا ترجمہ بھی نکاح کرنا لیں ، اور تنکح کا ترجمہ بھی نکاح کرنا لیں تو  اس کو تاکید کہتے ہیں کیونکہ دو نوں کے ترجمے ایک ہی ہو گئے ، یہ معنی لینا زیادہ بہتر نہیں ہے ، کیونکہ اس میں سامع کو زیادہ فائدہ نہیں ہے ۔  
 ترجمہ:   ٥   یا آیت پر حدیث مشہور کی وجہ سے زیادتی کی جائے گی ، اور وہ حضور علیہ السلام کا قول ہے۔  لا تحل للاول حتی تذوق عسیلة الآخر]عورت پہلے کے لئے حلال نہیں جب تک کہ وہ دوسرے کا مزہ نہ چکھ لے [ یہ حدیث متعدد روایات سے مروی ہے ۔
 تشریح:  دوسری صورت یہ ہے کہ آیت کے اشارے سے وطی کی شرط نہ نکالی جائے لیکن حدیث مشہور کے ذریعہ سے آیت پر اضافہ کیا جا سکتا ہے ، کیونکہ بہت سی روایات سے ثابت ہے کہ بغیر وطی کے زوج اول کے لئے حلال نہیں ہو گی ، اور حدیث مشہور سے کتاب اللہ پر زیادتی کی جا سکتی ہے ۔ 
وجہ :  (١)  صاحب ہدایہ کی حدیث یہ ہے ۔ عن عائشة قالت طلق رجل امراتہ ثلاثا فتزوجھا رجل ثم طلقھا قبل ان یدخل بھا فأراد زوجھا الاول ان یتزوجھا فسئل رسول اللہ ۖ عن ذالک فقال : لا ، حتی یذوق 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 بابُ تفویض الطلاق 8 1
3 فصل فی الاختیار 8 2
4 تفویض طلاق کا بیان 8 3
5 فصل فے الامر بالید 22 3
6 فصل فی المشیۃ 35 3
7 باب الایمان فی الطلاق 61 1
9 فصل فی الاستثناء 89 7
10 باب طلاق المریض 94 1
11 باب الرجعة 114 1
12 فصل فیما تحل بہ المطلقة 142 11
14 باب الایلاء 156 1
15 باب الخلع 177 1
16 باب الظہار 207 1
17 فصل فی الکفارة 220 16
18 با ب اللعان 251 1
19 باب العنین وغیرہ 280 1
20 اسباب فسخ نکاح 295 1
21 فسخ نکاح کے اسباب 295 20
22 باب العدة 324 1
23 فصل فی الحداد 357 22
24 سوگ منانے کا بیان 357 23
25 باب ثبوت النسب 379 1
26 ثبوت نسب کا بیان 379 25
27 باب حضانة الولد ومن احق بہ 408 1
28 حضانت کا بیان 408 27
29 فصل بچے کو باہر لیجانے کے بیان میں 424 27
30 باب النفقة 428 1
31 فصل فی نفقة الزوجة علی الغائب 455 30
32 فصل کس طرح کا گھر ہو 455 30
33 فصل فی نفقة المطلقة 467 30
34 فصل مطلقہ عورت کا نفقہ 467 30
35 فصل فی نفقة الاولاد الصغار 475 30
36 فصل چھوٹے بچوں کا نفقہ 475 30
37 فصل فی من یجب النفقة و من لا یجب 483 30
38 فصل والدین کا نفقہ 483 30
40 فصل فی نفقة المملوک 504 30
Flag Counter