Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 5

144 - 508
٢    والثنتان فی حق الامة کالثلٰث فی حق الحرّة لان الرق منصّف لحل المحلےة علیٰ ما عرف 
٣    ثم  الغاےة نکاح الزوج مطلقاً والزوجےة المطلقة انماتثبت بنکاح صحیح

ویطأھا ثم یفارقھا وتنقضی عدتھا ،ص ٤٧٧ ،نمبر ٣٥٢٦١٤٣٣ ابو داؤد شریف ، باب المبتوتة لا یرجع الیھا زوجھا حتی تنکح زوجا غیرہ ، ص ٣٣٦،نمبر ٢٣٠٩ ترمذی شریف ،نمبر ١١١٨) اس حدیث مشہور سے معلوم ہوا کہ صحبت کئے بغیر پہلے شوہر کے لئے حلال نہیں ہوگی۔
 ترجمہ:    ٢   اور دو طلاق باندی کے حق میںایسی ہے جیسے تین طلاق آزاد کے حق ہیں ، اس لئے کہ باندیت ہونا محل کے حلال ہو نے کو آدھا کرتا ہے جیسے کہ پہچانا گیا ۔ 
تشریح:  باندی کے حق میں دو طلاق  ایسی ہے جیسے آزاد کے حق میں تین طلاق یعنی   جس طرح تین طلاق سے مغلظہ ہو تی ہے اسی طرح باندی دو طلاق سے مغلظہ ہو تی ہے ۔
وجہ : (١)  اس کی وجہ یہ ہے کہ غلام اور باندی پر رقیت کی وجہ سے  سزا بھی آدھی ہے ، اور نعمت بھی آدھی ہے ، اور بضع کا حلال ہو نا نعمت ہے اس لئے وہ آزاد کی آدھی طلاق سے ہی حرام ہو جائے گی ، اور آزاد کی طلاق مغلظہ تین ہے اس لئے اس کی آدھی  ڈیڑھ ہو نی چاہئے ، لیکن طلاق میں آدھا نہیں ہو تا تو اس لئے دو طلاق سے مغلظہ ہو گی ۔ الرق منصف لحل  المحلیة ، کا یہی مطلب ہے ۔باندی پر آدھی  سزا ہے اس کی دلیل یہ آیت ہے ۔و من لم یستطع منکم طولا ان ینکح المحصنات المؤمنات فمن ما ملکت ایمانکم من فتیاتکم المؤمنات .....فان أتین بفاحشة فعلیھن نصف ما علی المحصنات من العذاب۔( آیت ٢٥، سورة النساء ٤) اس آیت میں ہے کہ باندی پر آدھی سزا ہے تو نعمت بھی آدھی ہی ہو گی ۔ (٢)  اور باندی دو طلاقوں سے مغلظہ ہو گی اس کی دلیل یہ حدیث ہے۔ عن عائشة عن النبی ۖ قال طلاق الامة تطلیقتان وقروئھا حیضتان ۔(ابو داؤد شریف ، باب فی سنة طلاق العبد، ص ٣٠٤، نمبر ٢١٨٩ ترمذی شریف ، باب ماجاء ان طلاق الامة تطلیقتان، ص ٢٢٣ ،نمبر ١١٨٢ ابن ماجہ شریف ، نمبر ٢٠٨٠) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ باندی دو طلاقوں سے مغلظہ ہو جائے گی۔
ترجمہ:  ٣  پھر حرمت کی غایت مطلق شوہر کا نکاح کرنا ہے اور مطلق زوجیت ثابت ہو تی ہے نکاح صحیح سے ]اس لئے نکاح صحیح سے حلالہ ہو گا نکاح فاسد سے نہیں [ 
تشریح: آیت ۔فان طلقھا فلا تحل لہ من بعد حتی تنکح زوجا غیرہ (آیت ٢٣٠ سورة البقرة٢) میں مطلق نکاح سے حلالہ کرنے کے لئے کہا گیا ہے اس میں فاسد نکاح یا صحیح نکاح کی قید نہیں ہے اور مطلق نکاح جب کہا جائے گا تو اس سے نکاح صحیح ثابت ہو تا ہے اس لئے نکاح صحیح سے حلالہ ہو گا ، نکاح فاسد سے حلالہ نہیں ہو سکے گا ۔ 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 بابُ تفویض الطلاق 8 1
3 فصل فی الاختیار 8 2
4 تفویض طلاق کا بیان 8 3
5 فصل فے الامر بالید 22 3
6 فصل فی المشیۃ 35 3
7 باب الایمان فی الطلاق 61 1
9 فصل فی الاستثناء 89 7
10 باب طلاق المریض 94 1
11 باب الرجعة 114 1
12 فصل فیما تحل بہ المطلقة 142 11
14 باب الایلاء 156 1
15 باب الخلع 177 1
16 باب الظہار 207 1
17 فصل فی الکفارة 220 16
18 با ب اللعان 251 1
19 باب العنین وغیرہ 280 1
20 اسباب فسخ نکاح 295 1
21 فسخ نکاح کے اسباب 295 20
22 باب العدة 324 1
23 فصل فی الحداد 357 22
24 سوگ منانے کا بیان 357 23
25 باب ثبوت النسب 379 1
26 ثبوت نسب کا بیان 379 25
27 باب حضانة الولد ومن احق بہ 408 1
28 حضانت کا بیان 408 27
29 فصل بچے کو باہر لیجانے کے بیان میں 424 27
30 باب النفقة 428 1
31 فصل فی نفقة الزوجة علی الغائب 455 30
32 فصل کس طرح کا گھر ہو 455 30
33 فصل فی نفقة المطلقة 467 30
34 فصل مطلقہ عورت کا نفقہ 467 30
35 فصل فی نفقة الاولاد الصغار 475 30
36 فصل چھوٹے بچوں کا نفقہ 475 30
37 فصل فی من یجب النفقة و من لا یجب 483 30
38 فصل والدین کا نفقہ 483 30
40 فصل فی نفقة المملوک 504 30
Flag Counter