١ وقال الشافعی یحرمہ لان الزوجےة زائلة لوجود القاطع وہو الطلاق ٢ ولنا انہا قائمة حتی یملک مراجعتہا من غیر رضاہا لان حق الرجعة ثبت نظراً للزوج لیمکنہ التدارک عند اعتراض الندم وہذا المعنی یوجب استبدادہ بہ وذلک یؤذن بکونہ استدامة لا انشاء اذا الدلیل ینافیہ
گی ۔
ترجمہ: ١ امام شافعی نے فر مایا وطی کرنا حرام ہے اس لئے کہ زوجیت قاطع کے پائے جانے کی وجہ سے زائل ہو چکی ہے اور وہ طلاق ہے ۔
تشریح: امام شافعی فر ماتے ہیں کہ رجعت سے پہلے عورت سے وطی حرام ہے ، کیونکہ طلاق کی وجہ سے وہ بیوی نہیں رہی اس لئے اس سے وطی بھی نہیں کر سکتا ۔ موسوعہ میں ہے۔ قال و اذا جامعھا بعد الطلاق ینوی الرجعة او لا ینویھا فالجماع جماع شبھة لا حد علیھا فیہ و یعزر الزوج و المرأة ان کانت عالمة و لھا علیہ صداق مثلھا و الولد لاحق ، و علیھا العدة ۔ ( موسوعة امام شافعی ، باب کیف تثبت الرجعة ، ج احدی عشرة ، ص ٣٤٦، نمبر ١٩٧١٩) اس عبارت میں ہے کہ رجعت سے پہلے جماع شبہ کا جماع ہے ۔
وجہ : (١) اثر میں اس کا ثبوت ہے۔قلت لعطاء ما یحل للرجل من امرأتہ یطلقھا فلا یبیتھا ؟ قال لا یحل لہ منھا شیء مالم یراجعھا و عمرو۔ (مصنف عبد الرزاق ، باب ما یحل لہ منھا قبل ان یراجعھا ،ج سادس، ص ٢٥٦ ،نمبر١١٠٧٣ سنن للبیہقی ، باب الرجعیة لحرمة علیہ تحریم المبتوتة حتی یراجعھا ،ج سابع، ص ٦١٠، نمبر ١٥١٨٦) اس اثر میں ہے کہ رجعت کرنے سے پہلے شوہر کے لئے بیوی کے ساتھ کچھ کرنا حلال نہیں ہے(٢) عن عطاء بن ابی رباح و عمرو بن دینار انھما قالا لا یحل لہ منھا شیء مالم یراجعھا ۔(سنن للبیہقی ، باب الرجعیة لحرمة علیہ تحریم المبتوتة حتی یراجعھا ،ج سابع، ص ٦١٠، نمبر ١٥١٨٦مصنف عبد الرزاق ، باب ما یحل لہ منھا قبل ان یراجعھا ،ج سادس، ص ٢٥٦ ،نمبر١١٠٧٨) اس اثر میں ہے کہ رجعت سے پہلے کوئی چیز حلال نہیں ہے۔
ترجمہ: ٢ ہماری دلیل یہ ہے کہ زوجیت قائم ہے اسی لئے بغیر عورت کی رضامندی کے شوہر رجعت کا مالک ہے ، اس لئے کہ رجعت کا حق شوہر کے شفقت کے لئے ثابت ہے تاکہ شرمندگی پیش آتے وقت اس کا تدارک کر سکے اس کا مطلب یہ ہوا کہ رجعت کے ذریعہ نکاح کو ہمیشہ بر قرار رکھنا ہے، اور شوہر کا رجعت میں مستقل ہو نا خبر دیتا ہے نکاح کے بر قرار رکھنے کا نہ کہ اس کو از سر نو کرنے کا ، کیونکہ دلیل اس کے منافی ہے ۔
تشریح: اس عبارت کا حاصل یہ ہے کہ نکاح پہلے سے قائم ہے ، اس کی تین دلیلیں دے رہے ہیں ]١[ ایک دلیل یہ ہے کہ یہی