٣ والقاطع اخّرعملہ الی مدةٍ اجماعاً او نظراً لہ علی ما تقدم
وجہ ہے کہ شوہر بغیر عورت کی رضامندی کے رجعت کر سکتا ہے ۔ ]٢[ اور دوسری دلیل یہ ہے کہ شوہر پر شفقت کے لئے رجعت رکھی گئی ہے تاکہ کبھی ندامت ہو جائے تو رجعت کر لے ، ]٣[ اور تیسری دلیل یہ ہے کہ نکاح بر قرار رکھنے کا نام رجعت ہے شروع سے نکاح کرنے کا نام رجعت نہیں ہے ۔ان تین دلیلوں کے بعد یہ ہے کہ جب نکاح باقی ہے تو وطی بھی کر سکتا ۔
لغت: نظرا : مصلحت کے لئے ، شوہر پر شفقت کے لئے ۔ التدارک : پا لے ، پچھلی غلطیوں کی تلافی کر لے ۔الندم : شرمندگی ۔استبداد: بغیر کسی کو پوچھے خود بخود کسی کام کو کر لے اس کو ٫استبداد ،کہتے ہیں ۔استدامة : دام سے مشتق ہے ، ہمیشہ رکھنا ، انشاء : شروع سے کسی کام کو کرنا ۔اذا الدلیل ینافیہ : اس عبارت کا مطلب یہ ہے کہ ،شروع سے نکاح مرد خود نہیں کر سکتا ، بلکہ عورت کی رضامندی ضروری ہے ، اور دو گواہ بھی ضروری ہے ، اور رجعت خود مرد کر سکتا ہے چاہے عورت راضی نہ ہو ، اس سے معلوم ہوا کہ رجعت نکاح کو بحال رکھنا ہے ، اور جب نکاح باقی ہے تو وطی بھی کر سکتا ہے ۔
ترجمہ: ٣ ا ور طلاق جو ملک نکاح کو قطع کر نے والی ہے اس کے عمل کو بالاجماع ایک مدت مؤخر کر دیا گیا ، یا شوہر پر شفقت کے لئے مؤخر کر دیا گیا ۔
تشریح: یہ امام شافعی کو جواب ہے ، انہوں نے فر مایا تھا کہ طلاق سے نکاح زائل ہو گیا ، اس کا جواب دیا جا رہا ہے کہ ابھی نکاح زائل نہیں ہوا ہے بلکہ شوہر پر شفقت کے لئے عدت گزرنے تک اس کے عمل کو مؤخر کردیا گیا ، اب عدت گزرے گی تب نکاح زائل ہو گا ، اور جب نکاح باقی ہے تو وطی کر سکتا ہے ۔