ظہر انہ لا حاجة فتبین ان المبطل عمل عملہ من وقت وجودہ ولہذا تحتسب الاقراء من العدة فلم یملک الزوج الاخراج الا ان یشہد علی رجعتہا فتبطل العدة ویتقرر ملک الزوج ٤ وقولہ حتی یشہد علی رجعتہا معناہ الاستحباب علیٰ ما قدمناہ (١٩٢٥)والطلاق الرجعی لا یحرّم الوطی )
وجہ ہے کہ عدت کا حیض طلاق کے وقت سے گنا جاتا ہے۔
لغت : عمل المبطل : مبطل سے مراد طلاق ہے ، کیونکہ وہی نکاح کے عمل کو باطل کرتا ہے ۔ اقرائ: حیض۔
تشریح: یہ امام زفر کا جواب ہے ، انہوں نے فر مایا تھا کہ نکاح موجود ہے ، اس کا جواب دیا جا رہا ہے کہ شاید شوہر رجعت کر لے اس لئے طلاق کے عمل کو موخر کیا گیا ہے ، ورنہ جس وقت سے طلاق واقع ہوئی ہے اسی وقت سے عورت کا بائنہ ہو نا شروع ہو گیا ، یہی وجہ ہے کہ عدت طلاق کے وقت سے ہی شروع ہو جاتی ہے ، اور عدت گزرنے تک شوہر نے رجعت نہیں کی تو معلوم ہوا کہ اس کو رجعت کی ضرورت نہیں ہے اس لئے طلاق کے وقت سے ہی گویا کہ بینونت ہو گئی ، اور جب بیوی نہیں رہی تو اس کے ساتھ سفر کیسے کرے گا !، ہاں رجعت کر لے تو عدت ختم ہو جائے گی ، اور بیوی بحال ہو جائے گی تو اب اس کے ساتھ سفر کر سکتا ہے ۔
ترجمہ: ٤ ماتن کا قول: حتی یشھد علی رجعتھا]یہاں تک کہ اس کی رجعت پر گواہ بنائے [
اس کا معنی یہ ہے کہ مستحب ہے ، جیسا کہ پہلے بیان کر دیا ۔
تشریح: ماتن نے جو فرمایا کہ رجعت پر گواہ بنائے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ گواہ بنانا مستحب ہے تاکہ وقت ضرورت کام آئے ، ورنہ بغیر گواہ بنائے بھی رجعت کرے گا تو رجعت ہو جائے گی ۔ اس کی دلیل پہلے گزر چکی ہے ۔
وجہ : ان عمران بن حصین سئل عن رجل طلق امراتہ و لم یشھد و راجع و لم یشھد ، قال عمر : ان طلق فی غیر عدة و راجع فی غیر سنة فلیشھد الآن ۔ ( سنن بیہقی ، باب ما جاء فی الاشھاد علی الرجعة ، ج سابع ، ص ٦١١، نمبر ١٥١٨٩) اس اثر میں ہے کہ بغیر گواہ کے رجعت کی تو یہ سنت کے خلاف ہے ، اس لئے گواہ بنانا سنت ہے ۔
ترجمہ: (١٩٢٥) طلاق رجعی صحبت حرام نہیں کرتی۔
تشریح : طلاق رجعی دے تو اس میں بیوی سے وطی کر سکتا ہے۔لیکن جیسے ہی وطی کرے گا تو رجعت بھی ہو جائے گی۔
وجہ: اثر میں اس کا اشارہ ہے۔عن الزھری وقتادة قالا :لتشوف الی زوجھا ۔ (مصنف عبد الرزاق ، باب ما یحل لہ منھا قبل ان یراجعھا ،ج سادس ،ص٢٥٦، نمبر١١٠٧٦) اس اثر میں ہے کہ عورت شوہر کے لئے زینت کرے،اور زینت اسی لئے کرے کہ شوہر بیوی سے صحبت کرے۔اس لئے رجعت کرنے سے پہلے بھی صحبت کر سکتا ہے۔اور یہی صحبت رجعت ہو جائے گی۔(٢) رجعتُ کہے تو یہ قولی رجعت ہے اور وطی کر لینا یہ فعلی رجعت ہے اس لئے اس سے بھی رجعت ہو جائے گی اور وطی حلال ہو