(١٨٢٥) قال ولا بد من ذکر النفس فی کلامہ او فی کلامہا حتے لوقال لہا اختاری فقالت قد اخترت فہو باطل ) ١ لان عرف بالاجماع وہو فی المفسر من احد الجانبین ولان المبہم لا یصلح تفسیرا للمبہم ولا تعین مع الابہا م
نوٹ: اور اگر شوہر کو اختیار کرلے تو کچھ واقع نہیں ہوگی۔
وجہ : حدیث میں ہے ۔ عن عائشة قالت خیرنا رسول اللہ فاخترنا اللہ ورسولہ فلم یعد ذلک علینا شیء ۔ (بخاری شریف ، باب من خیر ازواجہ ،ص ٧٩١ ،نمبر ٥٢٦٢ ابو داؤد شریف، باب فی الخیار ،ص ٣٠٧ ،نمبر ٢٢٠٣) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ شوہر کو اختیار کر لے تو کچھ واقع نہیں ہوگی۔
ترجمہ: (١٨٢٥) اور ضروری ہے لفظ نفس کا ذکر کرنا شوہر کے کلام میں یا بیوی کے کلام میں۔یہاں تک کہ اگر کہا اختاری اور عورت نے کہا اخترت تو کلام باطل ہے ۔
ترجمہ: ١ اس لئے کہ اجماع سے یہ پہچانا گیا ہے کہ دو نوں میں سے ایک کی جانب سے نفس کی تفسیر ہو ، اور اس لئے بھی کہ مبہم مبہم کی تفسیر نہیں کر سکتا ، اور ابہام کے ساتھ کوئی تعین نہیں ہو سکتا ۔
تشریح: اختاری کنایہ کا لفظ ہے اور عام مفہوم ہے کہ تم کپڑا وغیرہ کچھ پسند کر لے ، لیکن جب اس کے ساتھ نفس کا لفظ ملتا ہے تب جاکر طلاق کی طرف کنایہ ہو تا ہے اس لئے عورت کے کلام میں یا شوہر کے کلام میں نفس کا لفظ ہو نا ضروری ہے،] یا جو نفسک کے قائم مقام ہو مثلا اختیارة ، یا تطلیقة موجود ہو[ تاکہ اختاری سے طلاق کی طرف اشارہ ہو جائے ، چنانچہ اگر عورت یا مرد کے کلام میںنفس کا لفظ نہیں ہے ، مثلا شوہر نے کہا اختاری ، اور عورت نے کہا اخترت ، تو اس کلام سے طلاق واقع نہیں ہو گی ، کلام لغو ہو جائے گا ، کیونکہ کسی کے کلام میں نفس کا لفظ نہیں ہے ۔
وجہ: (١) اجماع صحابہ سے یہ پہچانا گیا ہے کہ دو نوں میںسے کسی ایک کے کلام میں نفس کا لفظ ہو تب طلاق کی طرف کنایہ ہوتا ہے ، ورنہ دو نوں کا کلام مبہم ہو تو مبہم مبہم کی تفسیر نہیں کر سکتا ، اور ابہام کے ساتھ کسی ایک معنی کا تعین بھی نہیں کر سکتا اس لئے نفس کا ہو نا ضروری ہے ۔ (٢) اثر میں اس کا اشارہ ہے ۔ ۔عن عمر و عبد اللہ بن مسعود انھما والا ان اختارت نفسھا فواحدة بائنة ]و روی عنھما انھما قالا ایضا واحدة یملک الرجعة و ان اختارت زوجھا فلا شیء ، و روی عن علی انہ قال ان اختارت نفسھا فواحدة بائنة (ترمذی شریف ، باب ماجاء فی الخیار، ص ٢٢٣ ،نمبر ١١٧٩)اس اثر میںنفس کا لفظ موجود ہے ۔ (٣)عن علی انہ کان یقول ان اختارت نفسھا فواحدة بائنة وان اختارت زوجھا فلا شیء ۔ (سنن للبیہقی ، باب ماجاء فی التخییر ج سابع ،ص ٥٦٧، نمبر ١٥٠٣١ مصنف عبد الرزاق ، باب المرأة تملک امرھا فردتہ ھل تستحلف ،ج