٣ ثم الواقع بہا بائن لان اختیارہا نفسہا بثبوت اختصاصہا بہا وذلک فی البائن (١٨٢٤) ولا یکون ثلثا وان نوی الزوج ذلک) ١ لان الاختیار لا یتنوع بخلاف الابانة لان البینونة قد تتنوع
کو مالک بنائے ۔
تشریح: یہ دلیل عقلی ہے کہ شوہر کو حق ہے کہ عورت کو نکاح میں رکھے یا اس کو جدا کر دے تو اس کا بھی مالک ہو گا کسی بھی لفظ سے دوسرے کو جدا کر نے کا مالک بنائے اس لئے اختاری کے لفظ سے عورت کو جدا کر نے کا مالک بنا سکتا ہے ۔
ترجمہ: ٣ اس اختاری سے طلاق بائنہ واقع ہو گی ، اس لئے کہ اپنے آپ کو اختیار کر نے کا مطلب یہ ہے کہ اپنے آپ کو خاص کر لے ، اور یہ طلاق بائنہ میں ہو تا ہے ۔
تشریح: یہ دلیل عقلی ہے کہ اپنے آپ کو اس طرح خاص کر لے اور جدا کر لے کہ شوہر رجعت کر کے واپس نہ کر سکے تبھی اختیار صحیح ہو گا ، اور یہ طلاق بائنہ میں ہو تا ہے اس لئے اختاری کے لفظ سے طلاق بائنہ واقع ہو گی ، رجعی واقع نہیں ہو گی ۔
ترجمہ: (١٨٢٤) اور تین طلاق نہیں ہو گی چاہے شوہر اس کی نیت کرے ۔
ترجمہ: ١ اس لئے کہ اختیار کی دو قسمیں نہیں ہوتیں، بخلاف بینونت کے اس لئے کہ بینونت کی دو قسمیں ہوتی ہیں ۔
تشریح: اختاری بول کر شوہر تین کی نیت کرے اور عورت اپنے آپ کو تین طلاقیں دے تب بھی اس لفظ سے تین طلاق واقع نہیں ہو گی ، اس کی وجہ یہ فر ما تے ہیں کہ لفظ بائن کی دو قسمیں ہوتی ہیں ]١[ بائنہ خفیفہ ایک طلاق بائنہ ،]٢[ اور بائنہ غلیظہ تین طلاق بائنہ ، اس لئے اس لفظ میں تین طلاق کی نیت کر سکتا ہے ، اور اختیار کی دو قسمیں نہیں ہیں اس لئے اس سے بائنہ غلیظہ تین طلاق کی نیت نہیں کر سکتا ۔
وجہ : (١) اور تین کی نیت کرے پھر بھی تین واقع نہیں ہوگی اس کی دلیل یہ اثر ہے۔عن علقمة قال کنت عبد اللہ بن مسعود فاتاہ رجل فقال ... فقلت لھا ھی بیدک قالت فانی قد طلقتک ثلاثا قال عبد اللہ ھی تطلیقة واحدة وانت احق بھا قال فذکرت ذلک لعمر فقال لو قلت غیر ذلک لرأیت انک لم تصب (مصنف ابن ابی شیبة، ٥٥ ماقالوا فیہ اذا جعل امرأتہ بید ھا فتقول انت طالق ثلاثا ،ج رابع، ص ٩٠، نمبر ١٨٠٨٦) اس اثر میں عورت نے تین طلاقیں دی پھر بھی واقع نہیں کی گئیں ۔ (٢)عن زید بن ثابت انہ قال فی رجل جعل امر امراتہ بیدھا فطلقت نفسھا ثلاثا قال ھی واحدة ۔( مصنف عبد الرزاق ، باب المرأة تملک امرھا فردتہ ھل تستحلف؟ ج سادس، ص ٣٩٦، نمبر ١١٩٦١) اس اثر سے معلوم ہوا کہ تین طلاقیں دے پھر بھی ایک ہی واقع ہوگی (٣) یہ لفظ اسم جنس نہیں ہے جو تین کا احتمال رکھے۔اس لئے ایک ہی واقع ہوگی ۔