(١٨٢٣) فان اختارت نفسہا فی قولہ اختاری کانت واحدة بائنة ) ١ والقیاس ان لا یقع بہٰذا شیٔ وان نوی الزوج الطلاق لانہ لا یملک الایقاع بہٰذ اللفظ فلا یملک التفویض الٰی غیرہ الا انا استحسناہ لاجماع الصحابة رضی اللہ عنہم ٢ ولانہ بسبیل من ان یستدیم نکاحہا او یفارقہا فیملک اقامتہا مقام نفسہ فی حق ہٰذالحکم
ترجمہ : (١٨٢٣) پس اگر عورت اختیار کرلے اپنے آپ کو اس کے قول اختاری نفسک میں تو ایک طلاق بائنہ ہوگی۔
تشریح: شوہر نے عورت سے ٫اختاری نفسک، کہا تھا۔اس صورت میں عورت نے اپنے آپ کو اختیار کر لیا یعنی اپنے آپ کو شوہر سے جدا کر لیا تو اس سے ایک طلاق بائنہ واقع ہو گی۔لیکن اس لفظ سے عورت تین طلاقیں دینا چاہے تو نہیں دے سکتی چاہے شوہر نے تین کی نیت کی ہو۔اور اگر عورت شوہر کو اختیار کر لے تو طلاق واقع نہیں ہو گی۔
وجہ: (١) یہ لفظ کنایہ ہے اور کنایہ سے طلاق بائنہ واقع ہوتی ہے۔اس لئے اختاری لفظ سے بھی طلاق بائنہ واقع ہوگی (٢) اثر میں ہے ۔عن عمر و عبد اللہ بن مسعود انھما والا ان اختارت نفسھا فواحدة بائنة ]و روی عنھما انھما قالا ایضا واحدة یملک الرجعة و ان اختارت زوجھا فلا شیء ، و روی عن علی انہ قال ان اختارت نفسھا فواحدة بائنة (ترمذی شریف ، باب ماجاء فی الخیار، ص ٢٢٣ ،نمبر ١١٧٩)اس اثر میں ہے کہ عورت اپنے آپ کو اختیار کرے توایک طلاق بائنہ واقع ہو گی ۔ (٣)عن علی انہ کان یقول ان اختارت نفسھا فواحدة بائنة وان اختارت زوجھا فلا شیء ۔ (سنن للبیہقی ، باب ماجاء فی التخییر ج سابع ،ص ٥٦٧، نمبر ١٥٠٣١ مصنف عبد الرزاق ، باب المرأة تملک امرھا فردتہ ھل تستحلف ،ج سادس ،ص ٣٩٤ ،نمبر١١٩٥٣) اس اثر سے معلوم ہوا کہ ایک طلاق بائنہ واقع ہوگی۔
ترجمہ: ١ قیاس کا تقاضا یہ ہے کہ اختاری کے لفظ سے کچھ واقع نہ ہو اگر چہ شوہر اس سے طلاق کی نیت کرے ، اس لئے کہ شوہر خود اس لفظ سے طلاق واقع نہیں کر سکتا تو دوسرے کو بھی سپرد نہیں کر سکتا ، مگر اجماع صحابہ کی وجہ سے ہم نے استحسان کے طور پر طلاق واقع کی ۔
تشریح: اختاری کے لفظ سے شوہر خود عورت کو طلاق دے تو طلاق واقع نہیں ہوتی ہے ، اس لئے عورت کو اس لفظ سے طلاق دینے کا اختیار دے تو اس کو طلاق دینے کااختیار نہیں ہو نا چاہے ، کیونکہ جب خود شوہر اس لفظ سے طلاق نہیں دے سکتا تو یہ دوسرے کو کیسے مختار بنائے گا ، لیکن صحابہ کا اس بات پر اجماع ہے کہ اس لفظ سے طلاق واقع کر نے کا اختیار دے سکتا ہے اس لئے خلاف قیاس اس لفظ سے عورت کو اختیار دے سکتا ہے ۔
ترجمہ: ٢ شوہر کو اختیار ہے کہ نکاح ہمیشہ رکھے یا عورت کو جدا کر دے تو اس کا بھی مالک ہو گا کہ اس حکم کے حق میں دوسرے