١ لانہ دلیل الاعراض بخلاف الصرف والسلم لان المفسد ہناک الافتراق من غیر قبض
٢ ثم لا بد من النےة فی قولہ اختاری لانہ یحتمل تخیرہا فی نفسہا ویحتمل تخیرہا فی تصرف اٰخر غیرہ
ترجمہ: ١ اس لئے کہ اعراض کی دلیل ہے ، بخلاف بیع صرف اور بیع سلم کے اس لئے کہ وہاں بغیر قبضے کے جدا ہو نا بیع فاسد کرنے والی چیز ہے ۔
تشریح: تین طرح سے مجلس ختم ہو گی ]١[ اٹھ کر چلی جائے اور دونوں میں تفریق ہو جائے تو مجلس ختم ہو جائے گی ]٢[ بیٹھی ہو ئی تھی اور کھڑی ہو گئی تب بھی مجلس ختم ہو جائے گی ]٣[ بیٹھی ہی بیٹھی اختیار سے اعراض کر گئی تب بھی مجلس ختم ہو جائے گی اور اختیار باقی نہیں رہے گا ۔ بیع سلم اور بیع صرف میں اصل بنیاد یہ ہے کہ بغیر قبضے کے جدا ہو جائے تب مجلس ختم ہو گی ، اور مجلس میں اعراض کر لے تو اس سے مجلس نہیں بدلتی ہے ، جبکہ اختیار میں صرف اعراض سے مجلس بدل جاتی ہے ۔
وجہ : (١) دونوں میںتفریق ہو تب مجلس ختم ہو گی اس کے لئے یہ اثر ہے ۔عن مجاھد فی قول ابن مسعود قال اذا ملکھا امرھا فتفرقا قبل ان تقضی شیئا فلا امر لھا( (مصنف عبد الرزاق ، باب الخیار والتملیک ماکانا فی مجلسھما ،ج سادس ،ص٣٩٨ ، نمبر١١٩٧٣) اس اثر میں ہے کہ تفریق ہو تو اختیار ختم ہو گا ۔(٢) کھڑی ہو تب مجلس ختم ہو گی اس کے لئے یہ اثر ہے ۔ عن جابر بن عبد اللہ قال ان خیر رجل امراتہ فلم تقل شیئا حتی تقوم فلیس بشیئ۔(مصنف عبد الرزاق ، باب الخیار والتملیک ماکانا فی مجلسھما ،ج سادس ،ص٣٩٨ ، نمبر١١٩٧٩ مصنف ابن ابی شیبة ،٥٨ ماقالوا فی الرجل یخیر امرأتہ فلا تختار حتی تقوم من مجلسھا ،ج رابع ،ص ٩٢، نمبر ١٨١٠٤)اس اثر میں ہے کہ کھڑی ہوگی تو مجلس ختم ہو گی ۔(٣)صرف اعراض کرنے سے مجلس ختم ہو جاتی ہے، اس کے لئے یہ اثر ہے۔ عن علی فی رجل جعل امر امراتہ بیدھا قال ھو لھا حتی تتکلم ، او جعل امر امراتہ بید رجل قال ھو بیدہ حتی یتکلم ۔ ( مصنف ابن ابی شیبة، باب من قال امرھا بیدھا حتی تتکلم ، ج رابع، ص ٩٣، نمبر ١٨١١٤ مصنف عبد الرزاق ، باب الخیار و التملیک ماکانا فی مجلسھما، ج سادس، ص ٣٩٩، نمبر ١١٩٨٦) اس اثر میں ہے کہ بات کر نے تک اختیار رہے گا اور بات کرنے سے مجلس بدل جائے گی اور اختیار ختم ہو جائے گا ۔
ترجمہ: ٢ پھر اختاری میں نیت ضروری ہے ، اس لئے کہ یہ بھی احتمال رکھتا ہے کہ عورت کو طلاق دے اور یہ بھی احتمال رکھتا ہے کہ دوسرے کو اختیار کرے ۔
تشریح: اختاری کا لفظ کنایہ ہے جس کے دو معانی ہیں اس لئے طلاق کی نیت کرے گا تو طلاق کا معنی لیا جائے گا اور طلاق واقع ہو گی ورنہ نہیں ۔