(١٩٠٥) وان الیٰ امرأتہ وہو صحیح ثم بانت بالایلاء وہو مریض لم ترث وان کان الایلاء ایضاً فی المرض ورثت) ١ لان الایلاء فی معنی تعلیق الطلاق بمضی اربعة اشہر خالٍ عن الوقاع فیکون ملحقاً بالتعلیق بمجیٔ الوقت وقد ذکرنا وجہہ قال رضی اللہ تعالیٰ عنہ
(١٩٠٦) و الطلاق الذی یملک فیہ الرجعة ترث بہ فی جمیع الوجوہ)
پر مجبور ہے اس لئے وراثت کا مستحق ہو گی ۔۔ ملجأة : مجبور ہے ، لاچار ہے ۔
ترجمہ: ( ١٩٠٥) اگر بیوی سے صحت کی حالت میں ایلاء کیا پھر مرض کی حالت میں ایلاء سے بائنہ ہوئی تو وارث نہیں ہو گی ، اور اگر ایلاء بھی مرض میں ہے تو وارث ہو گی ۔
لغت: ایلاء : شوہر قسم کھائے کہ چار ماہ تک بیوی کے پاس نہیں جاؤں گا ، تو اس کو ایلاء کہتے ہیں ، پس اگر چار ماہ کے بعد نہیں گیا تو چار ماہ کے بعد عورت بائنہ ہو جائے گی ۔
تشریح: ایلاء صحت کی حالت میں کی تو شوہر کو کیا معلوم کہ میں بیمار ہو جاؤں گا اس لئے ایلاء مرض کی حالت میں واقع ہوا توشوہرفار نہیں ہوا ، اس لئے عورت وارث نہیں ہو گی ، اور اگر ایلاء مرض کی حالت میں کیا تو اب شوہر جان کر مرض میں طلاق دینے کا اسباب پیدا کر رہا ہے اس لئے وہ فار ہوا اس لئے وارث ہو گی ۔وقت کے آنے پر طلاق معلق کرے ایلاء کا مسئلہ بھی ایسے ہی ہے ، اور وقت کے بارے میں گزرا کہ معلق کرنا صحت میں ہو اور شرط پایا جانا مرض میں ہو تو وارث نہیں ہو گی ، اور اگر دونوں مرض میں ہو تو وارث ہو گی ، ویسے ہی یہاں ہے کہ دونوں مرض میں ہو تو وارث ہو گی ، اور تعلیق صحت میں اور شرط مرض میں ہو تو وارث نہیں ہو گی ۔
ترجمہ: ١ اس لئے کہ ایلاء چار مہینے گزرنے پر طلاق کو معلق کرنے کے معنی میں ہے جو جماع سے خالی ہوتو یہ وقت کے گزرنے پر معلق کرنے کے ساتھ ملحق ہو گیا ، اور ہم نے اس کی وجہ ذکر کی ۔
تشریح: ایلاء کا معنی ہے کہ چار مہینے گزر جائے جو جماع سے خالی ہو اس پر طلاق کو معلق کر نا ہے ، اس لئے یہ وقت کے آنے پر طلاق کو معلق کرے اس کے ساتھ ملحق ہو گیا ، اور ہم نے پہلے ذکر کیا کہ شوہر نے مہینہ کے شروع پر طلاق معلق کرے ، اور معلق کرنا صحت میں ہو اور شرط پایا جانا مرض میں ہو تو عورت وارث نہیں ہو تی ایسے ہی یہاں وارث نہیں ہو گی ، اور معلق کرنا اور شرط پایا جانا دونوں مرض میں ہو تو وارث ہوتی ہے ،ایسے ہی یہاں وارث ہو گی ۔
ترجمہ: (١٩٠٦) مصنف نے فر مایا کہ ایسی طلاق جس میں رجعت ہو ان تمام صورتوں میں وارث ہو گی ۔