Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 5

111 - 508
(١٩٠٤) ومن قذف امرائة وہوصحیح ولا عن فی المرض ورثت وقال محمد لا ترث وان کان القذف فی المرض ورثتہ فی قولہم جمیعاً)  ١   وہذا ملحق بالتعلیق بفعل لا بد لہا منہ اذ ہی ملجأة الی الخصومة لدفع عار الزناء عن نفسہا وقد بینا الوجہ فیہ   

تشریح:   مریض شوہر نے طلاق نہیں دی ، اور عورت نے اس کے بیٹے سے جماع کرالیا تو وہ شوہر کی بہو بن گئی جس کی وجہ سے نکاح ٹوٹ گیا، اب عورت کو وراثت نہیں ملے گی ، کیونکہ عورت طلاق واقع ہو نے پر اورنکاح ٹوٹنے پر خود راضی ہوئی اس لئے وراثت نہیں ملے گی ، اور یہاں صورت حال یہ ہے کہ شوہر نے تین طلاقیں دے کر پہلے سے ہی نکاح  توڑ رکھا ہے ، اور عورت اس کے مال کا وارث بن چکی ہے، عورت کی اطاعت سے نکاح نہیں ٹوٹا اس لئے اس کی وراثت بحال رہے گی ۔  
ترجمہ:  (١٩٠٤)  کسی نے اپنی بیوی کو تندرستی کی حالت میں زنا کی تہمت لگائی ، اور مرض میں لعان کیا تو وارث ہو گی ، اور امام محمد  نے فر مایا کہ وارث نہیں ہو گی ۔ اور اگر تہمت بھی مرض میں لگائی تو سب کے قول میں وارث ہو گی ۔ 
تشریح:  یہاں تین مسئلے ہیں ۔عورت کو صحت کی حالت میں تہمت لگائی اس لئے اپنی عزت کی حفاظت کے لئے قاضی کے پاس جانے کے لئے مجبورتھی پس وہ شوہر کی مرض الموت میں لعان کے لئے پہنچی اور لعان ہوا اور تفریق ہوئی ، ابھی عدت چل ہی رہی تھی کہ شوہر کا انتقال ہوا تو عورت وارث ہو گی ۔
وجہ : اس کی وجہ یہ ہے کہ عورت اپنی عزت کی حفاظت کے لئے قاضی کے پاس جانے کے لئے مجبور ہے، چاہے صحت میں ہو یا مرض میں ہو، اس لئے وہ طلاق سے راضی نہیں ہے اس لئے وارث ہو گی ۔
امام محمد  فر ماتے ہیں کہ وارث نہیں ہو گی ، انکی دلیل یہ ہے کہ شوہر نے صحت میں تہمت لگائی تو عورت کو صحت میں ہی لعان کا مطالبہ کر نا چاہئے ، مرض میں مطالبہ کرنے کا مطلب یہ ہے کہ وہ طلاق سے راضی ہے اس لئے وراثت نہیں ملے گی ، دوسری دلیل یہ ہے کہ شوہر مرض میں تہمت لگاتا تو فار سمجھا جاتا ، اس نے تو صحت میں تہمت لگائی ہے اس لئے وہ فار نہیں ہے اس لئے وارث نہیں ہو گی ۔
اور اگر شوہر مرض میں تہمت لگاتا اور مرض ہی میں لعان کرتی تو سب کے نزدیک وارث ہو گی ، اس کی وجہ یہ ہے کہ مرض میں تہمت ڈال کر عورت کو لعان پر اور تفریق پر مجبور کیا ، اور وراثت سے محروم کرنے کا ارادہ کیا اس لئے وہ وارث ہو گی ۔ 
ترجمہ:   ١  یہ مسئلہ ملحق ہے ایسے فعل کے ساتھ جس کا کرنا ضروری ہو اس لئے کہ عورت  اپنے سے زنا کی عار کو دفع کرنے کے لئے مجبور ہے ، اور میں نے اس میں وجہ بیان کر دی ہے۔
تشریح: صاحب ہدایہ فر ماتے ہیں کہ اس مسئلے کا شمار اس قاعدے کے ساتھ متعلق ہے کہ شوہر نے خود تو طلاق نہ دی ہو ، لیکن عورت کے ایسے فعل پر طلاق معلق کیا ہو جس کے کرنے پر عورت مجبور ہو ، کیونکہ زنا کی عار کو دور کر نے کے لئے قاضی کے پاس جانے

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 بابُ تفویض الطلاق 8 1
3 فصل فی الاختیار 8 2
4 تفویض طلاق کا بیان 8 3
5 فصل فے الامر بالید 22 3
6 فصل فی المشیۃ 35 3
7 باب الایمان فی الطلاق 61 1
9 فصل فی الاستثناء 89 7
10 باب طلاق المریض 94 1
11 باب الرجعة 114 1
12 فصل فیما تحل بہ المطلقة 142 11
14 باب الایلاء 156 1
15 باب الخلع 177 1
16 باب الظہار 207 1
17 فصل فی الکفارة 220 16
18 با ب اللعان 251 1
19 باب العنین وغیرہ 280 1
20 اسباب فسخ نکاح 295 1
21 فسخ نکاح کے اسباب 295 20
22 باب العدة 324 1
23 فصل فی الحداد 357 22
24 سوگ منانے کا بیان 357 23
25 باب ثبوت النسب 379 1
26 ثبوت نسب کا بیان 379 25
27 باب حضانة الولد ومن احق بہ 408 1
28 حضانت کا بیان 408 27
29 فصل بچے کو باہر لیجانے کے بیان میں 424 27
30 باب النفقة 428 1
31 فصل فی نفقة الزوجة علی الغائب 455 30
32 فصل کس طرح کا گھر ہو 455 30
33 فصل فی نفقة المطلقة 467 30
34 فصل مطلقہ عورت کا نفقہ 467 30
35 فصل فی نفقة الاولاد الصغار 475 30
36 فصل چھوٹے بچوں کا نفقہ 475 30
37 فصل فی من یجب النفقة و من لا یجب 483 30
38 فصل والدین کا نفقہ 483 30
40 فصل فی نفقة المملوک 504 30
Flag Counter