١٠ واماّ اذا کان التعلیق فی الصحة والشرط فی المرض ان کان الفعل مما لہا منہ بد فلا اشکال انہ لا میراث لہا ١١ وان کان مما لا بد لہا منہ فکذلک الجواب عند محمد وہو قول زفر لانہ لم یوجد من الزوج صنع بعد ما تعلق حقّہا بمالہ ١٢ و عند ابی حنیفة وابی یوسف ترث لان الزوج الجأ ہا الی المباشرة فینتقل الفعل الیہ کانہا اٰلة لہ کما فی الاکراہ
مثالیں دی ہیں ،کھانا کھانا ، اس کے بغیر آدمی دنیا میں ہلاک ہو جائے ،دوسری ،ظہر کی نماز پڑھنا ، اس کے بغیر آدمی آخرت میں ہلاک ہو گا ، اور تیسری، والدین سے بات کر نا ، اس کے بغیر آدمی معاشرے میں ہلاک ہو جائے گا اس لئے یہ تینوں کام ضروری ہیںاور عورت اس کے کرنے پر مجبور ہے ، اس لئے اس کے کرنے پر طلاق سے رضامندی شمار نہیں کی جائے گی اس لئے عورت وارث ہو گی۔
لغت:مضطرة : مجبور، اسی سے اضطرار ہے۔ عقبی : آخرت۔مباشرة : کسی کام کوکرنا ۔
ترجمہ: ١٠ بہر حال اگر معلق کر نا صحت میںہو اور شرط مرض میں پائی جائے ، اور کام ضروری والا نہ ہو تو اس میں کوئی اشکال نہیں ہے کہ اس کے لئے میراث نہیں ہے ۔
تشریح: یہ دس میں سے ]٩[ نویں صورت ہے ۔معلق کیا تھا صحت میں اور عورت نے وہ کام شوہر کے مرض میں کیا اور کام ایسا ہے کہ ضروری نہیں تو عورت کو میراث نہیں ملے گی ۔ کیونکہ جب کام ضروری نہیں ہے تو اس کے کرنے سے عورت طلاق سے راضی ہے۔
ترجمہ: ١١ اور اگر کام ضروری والا ہو تو امام محمد کا جواب ایسے ہی ہے ]کہ میراث نہیں ملے گی [ اور یہی قول امام زفر کا ہے ۔ اس لئے کہ شوہر کے مال کے ساتھ عورت کا حق متعلق ہو نے کے بعد شوہر کی جانب سے کوئی عمل نہیں پایا گیا ۔
تشریح: یہ دسویں صورت ہے]١٠[ معلق صحت میں کیا تھا اور عورت اس کام کو مرض میں کیا ، اور کام ضروری تھا تو امام محمد اور امام زفر کے نزدیک وراثت نہیں لے گی ، انکی دلیل یہ ہے کہ عورت کا حق مرض میں متعلق ہوا ، اور شوہر نے مرض میں کچھ نہیں کیا اس لئے وارث نہیں ہو گی ، دوسری وجہ یہ ہے کہ عورت کے پاس صحت میں کام کرنے کا موقع تھا اس کے باوجود صحت میں کیوں نہیں کیا ، مرض میں کیوں کیا ! اس کا مطلب یہ ہوا کہ عورت اس طلاق سے راضی ہے۔۔ صنع: عمل ، کاریگری۔
ترجمہ: ١٢ امام ابو حنیفہ اور امام ابو یوسف کی روایت یہ ہے کہ وارث ہو گی ، اس لئے کہ شوہر نے اس کو کام کرنے پر مجبور کردیا اس لئے عورت کا فعل شوہر کی طرف منتقل ہو جائے گا ، گویا کہ عورت شوہر کے لئے آلہ ہے ، جیسا کہ اکراہ میں ہو تا ہے ۔
تشریح: امام ابو حنیفہ کی دلیل یہ ہے کہ شوہر نے عورت کو کام کرنے پر مجبور کیا ہے اس لئے عورت کا فعل شوہر کی طرف منتقل ہو