٥ وقولہ اذا مات فی ذلک الوجہ او قتل دلیل علی انہ لا فرق بین ما اذا مات بذٰلک السبب و بسبب اٰخر کصاحب الفراش بسبب المرضِ اذا قتل (١٩٠١) واذاقال الرجل لامرأتہ وہو صحیح اذا جاء رأس الشہر او اذا دخلت الدار او اذا صلی فلان الظہر او اذا دخل فلان الدار فانتِ طالق فکانت ہذہ الاشیاء والزوج مریض لم ترث و ان کان القول فی المرض ورتث الا فی قولہ اذا دخلت الدار)
ترجمہ : ٥ ماتن کا قول ٫ان مات فی ذالک الوجہ ، او قتل ، اس بات کی دلیل ہے کہ اس میں کوئی فرق نہیں ہے کہ اسی سبب سے مرا یا دوسرے اسباب سے مرا ، جیسے مرض کی وجہ سے صاحب فراش قتل کر دیا جائے ] تب بھی وارث ہو گی [
تشریح: متن میں ہے کہ اس طریقے میں مر جائے یا قتل کیا جائے، یا قتل کیا جائے اس بات کی دلیل ہے ہے کہ جو فار بن چکا ہے وہ اسی مرض کے سبب سے مرے تب بھی فار ہے اور دوسرے سبب سے مر جائے تب بھی فار ہی شمار کیا جائے گا ، مثلا ایک آدمی بیمار ی کی وجہ سے فار بنا لیکن وہ قتل کر دیا گیا جسکی وجہ سے موت ہوئی تب بھی فار ہو گااور اس کی بیوی کو وراثت ملے گی ۔
ترجمہ: (١٩٠١) شوہر نے بیوی سے کہا اس حال میں کہ وہ تندرست تھا کہ جب مہینے کا پہلا دن آئے ۔ یا جب تم گھر میں داخل ہو ۔ یا جب فلاں ظہر کی نماز پڑھے ۔ یا جب فلاں گھر میں داخل ہو ۔ تو تم کو طلاق ، پس یہ چیزیں وجود میں آئیں اس حال میں کہ شوہر مریض تھا تو وارث نہیں ہو گی ۔ اور اگر شرط بھی مرض میں لگایا تو وارث ہو گی، سوائے شوہر کا قول کہ ٫ جب تم گھر میں داخل ہوگی تو تم کو طلاق ۔] تو اس صورت میں وارث نہیں ہو گی [
تشریح : اس عبارت میں دس قسم کے مسئلے بیان کئے ہیں ، جسکی تشریح خود شرح میں آرہی ہے ۔اصول یہ ہے کہ جن صورتوں میں شوہر فار بن رہا ہے ان صورتوں میں بیوی وارث ہو گی ، اور جن صورتوں میں فار نہیں ہے، یا عورت اپنی مرضی سے طلاق لی ہے ان میں وارث نہیں بنے گی۔]١[ اذا جاء راس الشہر : ] جب مہینے کا پہلا دن آئے تو تم کو طلاق [ اس میں وقت پر طلاق کو معلق کیا اگر معلق کر نا تندرستی میں ہوا اس کے بعد شوہر بیمار پڑا اور مہینے کا شروع اس کی بیماری میں ہوا تو وارث نہیں ہو گی ، کیونکہ شوہر کو کیا معلوم کہ میں مہینے کے شروع میں بیمار ہو جاؤں گا ۔اور اگر معلق بھی بیماری میں کیا اور مہینے کا شروع بھی بیماری میں آیا ہو تو وارث ہو گی ، کیونکہ جان کر طلاق دیا ہے ۔]٢[ اذا دخلت الدار : ] جب تم گھر میں داخل ہو تو تم کو طلاق[ اس میں بیوی کے فعل پر معلق کیا ہے ۔پس اگر معلق کرنا اور شرط کا پایا جانا دو نوں بیماری کی حالت میں ہے ، اور عورت کو وہ کام کئے بغیر چارہ نہیں ہے تو کام کرنے سے بھی وارث ہو گی ، کیونکہ عورت وہ کام کرنے پر اور طلاق لینے پر مجبور تھی اس لئے شوہر فار ثابت ہوا ۔اور اگر وہ کام کرنے پر مجبور نہیں تھی تو عورت نے راضی سے طلاق لی ہے اس لئے وارث نہیں بنے گی ۔ اور اگر شوہر نے شرط تندرستی میں لگائی ، اور عورت نے کام مرض کی حالت میں کیا