(١٩٠٠) قال ومن کان محصوراً او فی صفّ القتال فطلق امرأتہ ثلثا لم ترثہ وان کان قد بارزرجلاً او قدّم لیقتل فی قصاص او رجم و رثت ان مات فی ذلک الوجہ او قتل ) ١ واصلہ ما بیناانّ امرأة الفارِّترث استحسانا وانما یثبت حکم الفرار بتعلق حقّہا بمالہ وانما یتعلق بمرض یخاف منہ الہلاک غالباً کما اذا کان صاحب الفراش وہو ان یکون بحالٍ لا یقوم بحوائجہ کما یعتادہ
ترجمہ: ( ١٩٠٠) جو قلعہ میں محصور ہو ، یا قتال کی صف میں ہو اور اپنی بیوی کو تین طلاقیں دیں تو وارث نہیں ہو گی ، اور اگر وہ کسی مرد سے مقابلہ کے لئے نکلا، یا قصاص ، یا رجم کے لئے پیش کیا گیا تاکہ قتل کیا جائے تو وارث ہو گی اگر اس بارے میں قتل کیا گیا ۔
لغت: فار : بھاگنے والا ، آدمی کو مرض کی وجہ سے یا رجم اور قصاص کی وجہ سے موت کا یقین ہو ایسے موقع پر بیوی کو طلاق دیکر وراثت سے محروم کر نا چا ہتا ہو تو اس کو فار کہتے ہیں ، اور اس کی طلاق کو طلاق الفار کہتے ہیں ۔شریعت اس کے باوجود عدت کے اندر وراثت دلواتی ہے۔
تشریح: اصول : جن طریقوں میںہلاکت غالب ہو اگر اس وقت طلاق دیا تو فار سمجھا جائے گا اور اس میں عدت گزرنے سے پہلے مر گیا تو عورت وارث ہو گی ۔اور جن طریقوں میں ہلاکت غالب نہیں ہے اور طلاق دے دی تو وارث نہیں ہوگی ، اس لئے کہ یہ فار نہیں ہے ۔ متن میں اس کے لئے دو دو مثالیں دی ہیں ]١[ آدمی قلعہ میں محصور ہو تو یقینی نہیں ہے کہ وہ مر ہی جائے کیونکہ قلعہ تو حفاظت کے لئے ہو تا ہے اس لئے ایسے موقع پر طلاق دینا فار نہیں ہے ۔]٢[ قتال کی صف میں ہو تو مرنا یقینی نہیں ہے کیونکہ لوگ عموما بچ جاتے ہیں اس لئے اس وقت طلاق دینا فار نہیں ہے ۔]٣[ مقابلے کے لئے نکلا ہو تو دو آدمیوں میں سے ایک کی موت تقریبا یقینی ہے اس لئے اس وقت طلاق دینا طلاق فار ہے اس لئے وارث ہو گی ۔بارز : مقابلے کے لئے دعوت دینا۔]٤[ قصاص یا رجم کے لئے لیجا یا جا رہا ہوتو موت یقینی ہے اس لئے اس وقت طلاق دینا فار ہے اس لئے وارث ہو گی ۔
وجہ : عن ابن سیرین قال کانوا یقولون : لا تختلفون ، من فر من کتاب اللہ رد الیہ ، یعنی فی الرجل یطلق امراتہ و ھو مریض۔ (مصنف ابن ابی شیبہ،٢٠٢ من قال ترثہ مادامت فی العدة منہ اذا طلق وھو مریض، ج رابع، ص ١٧٧، نمبر١٩٠٤٠) اس اثر میں ہے کہ فار کی بیوی وارث ہو گی ۔
ترجمہ: ١ اس کی اصل وہ ہے جسکو ہم نے اول باب میں بیان کیا فار کی عورت استحسانا وارث ہو گی ۔اور فرار کا حکم ثابت کیا جائے گا جبکہ عورت کا حق شوہر کے مال کے ساتھ متعلق ہو چکا ہو ایسے مرض سے جس میں ہلاکت کا خوف غالب ہو جیسا کہ صاحب فراش ہو وہ یہ کہ آدمی ایسی حالت میں ہو کہ اپنی ضرورت پوری نہیں کر سکتا ہو جیسا کہ تندرست آدمی عادة ً کرتے ہیں ، اور کبھی فرار کا حکم ثابت کرتے ہیں اس چیز سے غالب ہلاکت میں مرض الموت کے معنی میں ہو ۔ اور جس سے غالب سلامت ہے اس سے فرار کا حکم