Deobandi Books

العلم و الخشیۃ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

35 - 37
کرے گا جو نماز پڑھے گا‘‘۔
اس سے ہر شخص یہ سمجھتا ہے کہ وضو کو نماز پڑھنے میں خاص دخل ہے یعنی اگر نماز پڑھنا نہ ہوتا تو وضو ہی کیوں کرتا ۔ معلوم ہوتا ہے یہ نماز پڑھے گا۔حالانکہ وضو شرط ہے علت نہیں ہے ۔پس اسالیب محاورات واسالیب معقول کا فرق سمجھ لینے کے بعد اب یہ معنیٰ صاف ہیں کہ اس آیت میں محاورات کے اعتبار سے خشیت کو بھی علم کے لیے لازم کہا گیا ہے ۔ تو انتفائِ لازم سے ملزوم کا انتفاء ہوجاتا ہے ۔ تو حاصل یہ ہوا کہ جہاں خشیت نہیں وہاں علم ہی نہیں ۔
اب ایک اور عرض ہے کہ اشکال تو رفع ہوگیا مگر جس کو یہ شبہ از خود نہ پیدا ہوا ہو وہ اپنے ذہن کو اس کے سمجھنے کی تکلیف نہ دیں ۔ میں نے یہ جواب ان لوگوں کے لئے بیان کیا ہے جن کو یہ اشکال پیش آیا ہو یہ تع علماء کی اصلاح تھی کہ وہ آیت میں علم کو شرط خشیت سمجھ کر بے فکر نہ ہوں کہ وجودِ علم وجود خشیت کو مستلزم نہیں لہٰذا علم بدوں خشیت کے بھی ہو سکتا ہے ۔ تو گو ہم میں خشیت نہیں پھر بھی عالم ہیںاور علم کے فضائل ہم کو حاصل ہیں بلکہ وہ سمجھ لیں کہ نزول قرآن محاورات پر ہوا ہے اور محاورہ میں اس ترکیب کا لازم علم ہونا مفہوم ہوتا ہے ۔
اب وہ لوگ رہ گئے جو جاہل ہیں وہ محاورات کے موافق اس آیت سے یہی مطلب سمجھتے ہیں کہ علم کو خشیت لازم ہے ۔ پھر وہ دیکھتے ہیں کہ بعض مواد میں علم ہے اور خشیت نہیں تو ان کو علمِ قرآن پر شبہ ہوتا ہے کہ قرآن کا حکم صحیح نہ ہوا۔اس کا ایک جواب تو اوپر آچکا ہے کہ یہاں علم سے علم تام مراد ہے ( جو دل کے اندر اتر جائے ۔ محض لفظی علم مراد نہیں کیونکہ وہ مطلوب بالذات نہیں)
علم کی قسمیں
دوسرا جواب ایک اور ہے وہ بڑے کام کی بات ہے ۔ خصوص سالکین کے لیے ۔ وہ یہ کہ علم کی دو قسمیں ہیں ۔ اور یہی دو قسمیں خشیت میں بھی جاری ہیں۔ ایک عقلی ،ایک حالی۔ عقلی کو کبھی اعتقادی بھی کہہ دیتے ہیں اور حالی کو طبعی بھی کہا جاتا ہے ۔پس جہاں علم اعتقادی ہے وہاں خشیت بھی اعتقادی ہے ۔ اور جہاں علم حالی ہے جس کو کہا تھا۔ ع
علم گر بر دل زنی یارے شود
(علم اگر دل میں اثر کرے وہی معاون ومدد گار ہوتا ہے )
وہاں خشیت بھی حالی ہوگی پس اب کوئی مادہ ایسا نہ رہا جس میں علم ہو اور خشیت نہ ہو جن کو آپ اہل علم سمجھ کر خشیت سے خالی سمجھتے ہیں، خشیت سے وہ بھی خالی نہیں ۔ پس جیسا علم ان کا اعتقادی ہے ایسی ہی خشیت بھی اعتقادی ہے ۔ اور یہاں سے یہ اشکال بھی رفع ہوگیا کہ اس آیت میں خشیت کو علماء میں منحصر کیا گیا ہے ۔ حالانکہ بہت سے جاہل بھی خدا سے ڈرتے ہیں ۔ 
Flag Counter