Deobandi Books

العلم و الخشیۃ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

20 - 37
علم چہ بود آنکہ رہ بنمایدت
زنگ گمراہی زدل بزدایدت
( یعنی علم وہی ہے جو تم کو خدا کا راستہ دکھائے اور دل سے گمراہی کا زنگ دور کردے )
ایں ہوسہا از سرت بیروں کند
خوف وخشیت در دلت افزوں کند
( یعنی حرص وہوا سے چھڑا کر تمہارے دل میں خوف وخشیت پیدا کردے )
تو ندانی جز یجوز و لایجوز
خود ندانی کہ تو حوری یا عجوز
(یعنی تم کو سوائے اس کے کہ یہ چیز جائز ہے اور یہ ناجائز ہے اپنی خبر نہیں کہ تم مقبول ہو یا مردود)
اور جب تمہارے علم کی یہ حالت ہے کہ سوائے یجوز ولایجوز کے کچھ خبر نہیں اور دل پر اس کا کچھ اثر نہیں تو پھر اسی پر اس خطاب کو بے تکلف مرتب کرسکتے ہیں   ؎
ایھا القوم الذی فی المدرسہ
کل ما حصلتموہ وسوسہ
( صاحبو! جو کچھ مدرسہ میں علم لفظی حاصل کیا وہ وسوسہ تھا )
علم نبود غیر علم عاشقی
ما بقی تلبیس ابلیس شقی
( عل عاشقی کے علاوہ جو علم بھی ہے وہ بد بخت شیطان کی تلبیس ہے)
مگر ساتھ ہی یہ بھی بتلا دیا کہ علم عاشقی سے کیا مراد ہے   ؎
علم دیں فقہ ست وتفسیر وحدیث
ہر کہ خواند غیر ازیں گردد خبیث
(علم دین فقہ ، تفسیر حدیث ہے جو شخص ان کے علاوہ مقصود باذات حاصل کرے وہ خبیث ہے )
علم اور عشق
یہ اس واسطے کہہ دیا تاکہ معلوم ہوجائے کہ علم عاشقی سے مراد علم دین ہے کیونکہ ایمان ہی عشق ہے 
وَ الَّذِیْنَ آمَنُوْا اَشَدُّ حُبًّا لِلّٰہِ
اور جب ایمان عق ہے تو اسی کا علم ، علم عاشقی ہے ۔ یہ میں نے اس لئے کہہ دیا کہ کوئی صاحب علم عاشقی سے مخلوق کا عشق نہ سمجھ جائیں گو وہ بھی اگر حدود کے اندر ہو جس کا حاصل دو امر ہیں ایک بے اختیاری دوسری عفت تو مذموم نہیں بلکہ ایک درجہ میں مفید ہے جس میں تعلیم شیخ کی ضرورت ہے مگر یہاں وہ مراد نہیں کیونکہ یہ عشق مخلوق مطلوب ومقصود نہیں اور یہاں مقصود 
Flag Counter