خشیت کے ہم ناز کر سکتے ہیں ؟ اس کا جواب بھی یہی ہے کہ نہیں اس وقت وہ خشیت آپ کے ناز کو مٹا دے گی ۔ اب شاید تم یہ کہو گے کہ یہ تو عجیب چکر ہے ۔ حصول خشیت سے پہلے تو علم پر اس لئے ناز نہ کر سکے کہ ابھی علم مطلوب حاصل نہیں ہوا اور حصول خشیت کے بعد اس لئے ناز نہ کر سکتے کہ خشیت نے اس کو مٹا دیا تو اس کے تو معنیٰ یہ ہوئے کہ علم ناز کی چیز ہی نہ رہی۔
نہیں صاحب ! حصولِ خشیت کے بعد علم بہت بڑے ناز کی چیز ہے مگر خود صاحب علم کے لیے نہیں بلکہ دوسروں کے لیے ۔ یعنی اس وقت تم ناز نہیں کرو گے بلکہ اس وقت ہم تم پر ناز کریں گے ۔
دیکھو ہمارے مدارس میں ایسے ایسے علماء ہوتے ہیں اس وقت ہم تم پر ناز کریں گے ۔ اور صاحب ہم تو کیا ناز کرتے اس وقت بڑے حضرات تم پر ناز کریں گے یعنی انبیاء علیہم السلام ۔ چنانچہ حدیث میں آتا ہے ۔
تناکحوا توالدوا فانی اباھی بکم الامم
(یعنی نکاح کر وبچے پیدا کرو ۔ اس لئے میں تمہاری (کثرت کی ) وجہ سے دوسری امتوں کے مقابلہ میں فخر کروں گا)
حضور صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کو آپ پر فخر ہوگاکہ میری امت میں ایسے ایسے لوگ ہیں تو کیا تھوڑی بات ہے ۔ اب تمہیں بتلاؤ کہ تم خود ناز کرو یہ اچھا ہے یا انبیاء واولیاء تم پر ناز کریں یہ اچھا ہے ؟۔ یقینا دوسری ہی صورت ارفع ہے تو اب تو یہ شبہ جاتا رہا کہ علم ناز کی چیز ہی نہ رہی اور یہیں سے یہ اشکال رفع ہوگیا کہ مولانا رومی ؒ نے فرمایاہے ۔
او خدد انداخت بر روئے علی
افتخار ہر نبی وہر ولی
( اس نے تھک ڈالا حضرت علیؓ کے چہرہ مبارک پر جو ہر نبی اور ولی کے افتخار ہیں)
اس پر بعض لوگوں کو شبہ ہوا ہے کہ حضرت علیؓ کو افتخار ہر نبی کیوں کر کہہ دیا جواب یہ ہے کہ اس کا مطلب وہی ہے جو اس حدیث کا مطلب ہے ’’اباھی بکم الامم‘‘ ( میں تمہاری وجہ سے تمام امتوں پر فخر کروں گا ) یعنی حضرات انبیاء علیہم السلام حضرت علی پر فخر کریں گے ۔اور اس سے حضرت علی ؓ کی تفضیل انبیاء لازم نہیں آتی ۔کیونکہ افتخار کی دو قسمیں ہیں ایک وہ جو چھوٹوں کو بڑوں پر ہوتا ہے اس کا منشا یہ ہے کہ کامل کی طرف انتساب سے ناقصوں کو فضیلت حاصل ہوتی ہے اور ایک افتخار بڑوں کو چھوٹوں پر ہوتا ہے کہ ہمارے سلسلہ میں اور یا ہمارے فیض یافتہ ایسے ایسے ہیں ۔پس حضرت علیؓ افتخار ہر ولی بمعنی اوّل ہیں اور افتخار ہر نبی بمعنی ثانی ہیں ۔
غرض حصول خشیت کے بعد اساتذہ ہم پر فخر کریں گے ۔ ہم کو اس وقت بھی ناز