Deobandi Books

العلم و الخشیۃ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

36 - 37
جواب ظاہر ہے کہ جن کو آپ جاہل سمجھتے ہیں علم اعتقادی سے وہ بھی خالی نہیںکیونکہ خدا تعالیٰ کے زبردست وقہار ومنتقم ہونے کا اعتقاد ان کو بھی ہے اور یہی اعتقادی ہے پھر وہ علم سے خالی کہاں ہوئے ۔
اب خشیت اعتقادی کے معنی بھی سمجھ لیجئے ۔ خشیت اعتقادیہ کہتے ہیں احتمال مکروہ واحتمال عقاب کو ۔ سو ایسا کون سا مسلمان ہے جس کو اپنے متعلق احتمال درجہ میں یہ خطرہ نہ ہوتا ہوکہ شاید مجھے عذاب ہو ۔ سو نفس ایمان کے واسطے اتنا کافی ہے مگر کمال ایمان کے واسطے یہ خشیت کافی نہیں ۔بلکہ اس کے لیے خشیت عالی کی ضرورت ہے جس میں ہر وقت عظمت وجلال خداوندی کا استحضار رہتا ہے جہنم کا عذاب ہر دم پیش نظر رہتا ہے اور اسی درجۂ کمال کے متعلق رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم فرماتے ہیں
لایزنی الزانی حین یزنی وھو مؤمن
(نہیں زنا کرتا زانی جب کہ وہ زنا کرتا ہے کہ مومن ہو یعنی زنا کی حالت میں ایمان نہیں رہتا ۔)
یہاں محض ایمان اعتقادی مراد نہیں جس کے ساتھ اعتقادی خشیت ہوتی ہے ۔ بلکہ ایمان کامل مراد ہے جس کے ساتھ خشیت حالی ہوتی ہے اب مخالفین اسلام کا یہ اعتراض بھی رفع ہوگیا کہ حدیث سے تو معلوم ہوتا ہے کہ مومن زنا نہیں کرسکتا اور ہم بہت سے مسلمانوں کو زناکار دیکھتے ہیں ۔ جواب یہ ہے کہ اس میں مومن اعتقادی مراد نہیں بلکہ مومن حالی مراد ہے ۔
غرض اس آیت میں علماء کی بھی اصلاح ہوگئی اور عوام کی بھی اصلاح ہوگئی ۔ اور میری تقریر سے سالکین کے شبہات بھی رفع ہوگئے اور مخالفین اسلام کے بھی ۔ خلاصہ یہ ہے کہ دلالت حکمیہ کے اعتبار سے تو اس آیت کے معنی یہ ہیں کہ علم خشیت کو مستلزم ہے اور دوسری ترکیب سے جس کو دلالت لفظیہ کہنا چاہئے یہ معنی ہوئے کہ خشیت علم کو مستلزم ہے گویا طرفین سے تلازم ہے اگر کسی میں علم ہے تو انشاء اﷲ علم سے خشیت پیدا ہو جائے گی ۔ اور کسی میں خشیت ہے تو وہ خشیت علم کی طرف متوجہ کردے گی تو یہ تلازم ایسا ہوگیا جیسا ایک شاعر نے کہا ہے   ؎
بخت اگر مدد کند دامنش آورم بکف
گر بکشد زہے طرف ور بکشم زہے شرف
(خوش قسمتی ہے کہ اس کا دامن ہاتھ آجائے اور پھر وہ کھینچ لے تب بھی مقصود حاصل ہم کھینچ لیں تب بھی)
مقصود دونوں حالتوں میں حاصل ہے ۔ خدا تعالیٰ کو اختیار ہے چاہے علم کو مقدم کردیں اور خشیت کو مؤخر ، چاہے عکس ۔ اور ایک حقیقت یہاں ایسی ہے کہ اس کے اعتبار سے اگر چاہیں دونوں کو ساتھ کردیں کیونکہ دونوں چیزوں میں تقدم وتأخر بالذات اسی وقت ہوتا ہے جب کہ ایک علّت ہو اور ایک معلول ہو ۔اور کبھی ایسا ہوتا ہے کہ دونوں کسی تیسری شے کے معلول ہوتے ہیں۔ اس وقت یہ دونوں 
Flag Counter