Deobandi Books

العلم و الخشیۃ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

18 - 37
کودتے ہیں ۔
اگر آپ یہ تاویل کریں کہ صاحب ہم اگر نالائق ہیں تو وہ نالائق کیوں کہے اس سے تو انسان کو طبعاً ناگواری ہوتی ہی ہے ۔ دیکھو اندھا باوجود اپنے کو اندھا سمجھتا ہے مگر دوسرا کوئی اسے اندھا کہے تو برا لگتا ہی ہے کیونکہ اس نے طعن سے کہا ہے ۔ اسی طرح ہمارا اچھلنا کودنا اس وجہ سے نہیں کہ ہم اپنے کو لائق سمجھتے ہیں بلکہ اس وجہ سے ہے کہ اس نے طعن کے ساتھ نالائق کہا ۔
بہت اچھ اہم نہایت متانت وشفقت سے کہتے ہیں کہ افسوس تم کسی لائق نہیں ۔ تم اب تک الّو کے پٹھے ہی رہے (یہ جملہ نہایت متانت سے فرمایاتھا اس لئے سارا مجمع لوٹ گیا ۱۲) دیکھیں اس سے آپ کو ناگواری کس طرح نہیں ہوتی ۔ حضرت جب تک حقیقی تواضع حاصل نہ ہوگی اس وقت تک چاہے کوئی طعن سے کہے یا شفقت سے ضرورناگواری ہوگی ۔ تو یہ بناوٹ چل نہیں سکتی ضرور ایک دن کھل کر رہے گی ۔
اس لیے مقامات میں رسوخ حاصل کرنے کی کوشش کرو ۔ محض مزا چکھنے پر قناعت نہ کرو ہانڈی کا مزہ چکھنے سے پیٹ نہیں بھرتا ۔ بلکہ پہلے سے زیادہ بھوک لگی جاتی اور پیٹ خالی ہو جاتا ہے ۔ اس طریق میں اس قسم کے وسوسے اور دھوکے بہت ہیںکہ بعض دفعہ ذوق مقام سے حصول کا شبہ ہوجاتا ہے اسی لیے عارف فرماتے ہیں   ؎
در راہ عشق وسوسۂ اہرمن بسے ست
ہشدار و گوش را بہ پیام سروش دار
( یعنی طریق باطن میں شیطان کے وساوس اور خطرات ہیں ان سے بچنا چاہتے ہو تو ہوشیار رہو اور شریعت کا تباع کرو)
پیام سروش سے مراد وحی ہے اور وحی میں قرآن وحدیث وفقہ وتصوت سب داخل ہیں ۔ قرآن وحدیث تو وحی بلاواسطہ ہے اور فقہ میں اگرچہ قیاس کا واسطہ ہے مگر یہ مسئلہ ثابت ہوچکا ہے کہ ’’القیاس مظھر لا مثبت‘‘ قیاس مراد کو ظاہر کرتا ہے ۔ کوئی نیا حکم ثابت نہیں کرتا جو اہل بصیرت ہیں وہ فقہ وتصوف میں وحی کا رنگ دیکھتے ہیں اور یوں کہتے ہیں   ؎
بہر رنگے کہ خواہی جامہ می پوش
من انداز قدت را می شناسم
(خواہ کسی ہی رنگ کا لباس پہن لو مَیں قد کے انداز سے پہچان لوں گا)
خشیت کی علامت
پس خشیت کے متعلق بھی حدیث وقرآن سے معلوم کرنا چاہئے کہ شریعت نے حصول خشیت کی علامت کیا بتائی ہے ؟ سنیئے رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم فرماتے ہیں ۔
أسئلک من خشیتک ما تحول بہ بینی وبین معاصیک

Flag Counter