Deobandi Books

العلم و الخشیۃ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

4 - 37
کو جرأت علی المعاصی کی لم کہا تو علم کو ترک معاصی کا سبب مان لیا اور ترک معصیت ضروری ہے تو اس کا سبب بھی ضروری ہوا اور ضرورت شرعی میں فضیلت لازم ہے جس درجہ کی ضرورت ہوگی اسی درجہ کی فضیلت بھی ضرور ہوگی مثلاً فرض واجب سے زیادہ ضروری ہے تو وہ واجب سے افضل۔
اسی طرح واجب سنت سے اور سنت مستحب سے افضل ہے تو جب علم کا ضروری ہونا تسلیم کر لیا گیا کیونکہ اس کا نہ ہونا جرأت وبے باکی کا سبب ہے تو اس کی فضیلت بھی تسلیم ہوگئی بہر حال دونوں موقعوں میں اس یت کے پڑھنے سے فضیلت علم کی ثابت کی جاتی ہے ایک جگہ صراحۃً اور ایک جگہ دلالۃً۔
غرض علم اور خشیت کے تعلق کا علم تو سب کو ہے مگر جیسا علم ہونا چاہئے ویسا نہیں ہے جس کی دلیل یہ ہے کہ اس علم بالتعلق کے ثمرات لازمہ ظاہر نہیں ہوتے بلکہ بر عکس ثمرات ظاہر ہورہے ہیںاور شے کا تحقق وعدم تحقق اس کے خواص لازمہ سے ظاہر ہوا کرتا ہے ۔ اگر ایک جگہ کسی شے کے خواص لازمہ موجود ہوں تو کہا جائے گا کہ یہاں اس شے کا تحقق ہے اور اگر خواص لازمہ موجود نہ ہوں تو شے کے عدم تحقق کا حکم کیاجائے گا۔ اسی قاعدہ سے یہاں دیکھا جائے تو معلوم ہوگا کہہمارے اندر اس علم کے خواص وثرات لازمہ موجود نہیں ہیں بلکہ بر عکس ثمرات موجود ہیں ۔
مفسدہ اہل علم
چنانچہ علم وخشیت میں تعلق معلوم کرکے آج کل دو مفسدے پیدا ہوئے ۔ ایک اہل علم میں ، دوسرا اس فرقہ میں جو علماء پر نکتہ چینی کرتے ہیں۔
اہل علم میں تو یہ مفسدہ پیدا ہوا کہ وہ اس آیت سے علم کی فضیلت ثابت کرکے رہ جاتے ہیں کہ دیکھو اس آیت میں اﷲ تعالیٰ نے علماء کی تعریف فرمائی ہے تو علم کی بڑی فضیلت ہے اور ہم کو علم حاصل ہے اس لیے ہم بھی صاحب فضیلت ہوئے مگر جو اصل منشا اس فضیلت کا تھا یعنی خشیت اس کو بیان نہیں کرتے نہ تو دوسروں کو اس کا امر کرتے ہیں کہ خشیت حاصل کرو اور نہ خود اس کا اہتمام کرتے ہیں ۔ بلکہ اس کی جڑیں کھوکھلی کرتے ہیں۔ چنانچہ بکثرت اہل ظاہر علم باطن کو جس سے خشیت حاصل ہوتی ہے فضول اور لغو سمجھتے ہیں اور جو لوگ اس کی تعلیم وتعلم میں مشغول ہیں ان پر اعتراضات کرتے ہیں بلکہ ستم یہ ہے کہ بعض تو عدم خشیت کی تعلیم دیتے ہیں گو اس کا عنوان دوسا ہو مگر معنون یہی ہوتا ہے ۔
چنانچہ ایک زمانہ میں کفار کے ساتھ اتحاد کرکے جب مسلمانوں نے کفریات ومعاصی کا ارتکاب کیا اور بعض لوگوں نے اس پر تنبیہ کی تو یہ جواب دیا گیا کہ یہ وقت مسائل حلال وحرام بیان کرنے کا نہیں ہے یہ وقت کام کرنے کا ہے ۔ نہ معلوم مسلمانوں کا کون سا کام ہے جس میں ان کو حلال وحرام معلوم کرنے کی 
Flag Counter