Deobandi Books

العلم و الخشیۃ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

34 - 37
علم کی فضیلت اس تقریر سے ثابت کی جاتی ہے کہ علم اس لئے ضروری ہے کہ اس سے خشیت پیدا ہوتی ہے جو کہ ضروری ہے اور اب اس کے بر عکس یہ تقریر ہوئی کہ علم اس لیے ضروری ہے کہ بدوں اس کے خشیت پیدا نہیں ہوتی ۔تو مشہور تقریر صحیح نہ ہوئی۔
یہ اشکال ذہن میں عرصۂ دراز سے تھا مگر جواب ابھی دس بارہ دن ہوئے ، ذہن میں آیا ہے ۔نہ معلوم اب تک ذہن میں یہ اشکال کیوں رہا ؟ کیاجواب کی طرف التفات نہیں ہوا ،جواب شافی اب تک نہ ملا تھا۔ بہر حال اب جواب ذہن میں آگیا ہے ۔
حاصل جواب کا یہ ہے کہ قرآن کا نزول محاورات کے موافق ہوا ہے ۔ اسالیب معقول پر نہیں ہوا اس کا یہ مطلب نہیں کہ قرآن سے قضایا عقلیہ کی نفی ہوتی ہے ۔ ہرگز نہیں ۔کیونکہ قضایا عقلیہ سے قضایا نقلیہ کا تعارض جائز نہیں ۔بلکہ مطلب یہ ہے کہ دلالات قرآنیہ میں محاورات کا لحاظ رکھا گیا ہے ۔اصطلاحاتِ معقول کا لحاظ نہیں رکھا گیا ۔پس یہ ہو سکتا ہے کہ اسلوب معقول سے ایک کلام کی دلالت کسی خاص معنی پر ہو اور اسلوب محاورہ سے دوسرے معنی پر دلالت ہواور مقصود ثانی ہو نہ کہ اوّل۔ پس بطریق اسلوبِ معقول تو وہ اشکال وارد ہوتا ہے مگر بطریقِ اسالیبِ محاورات یہ اشکال نہیں پڑتا۔
تفصیل اس کی یہ ہے کہ گو ظاہر میں اس ترکیب سے خشیت کا مستلزم علم ہونا مستفاد ہوتا ہے نہ کہ علم کا مستلزم خشیت ہونا۔ مگر محاورات میں اس ترکیب سے علم کا مستلزم خشیت ہونا بھی ظاہر کیا جاتا ہے ۔ اس کی نظیر دوسری آیت میں ہے ۔حق تعالیٰ فرماتے ہیں۔
اِدْفَعْ بِالَّتِیْ ھِیَ أَحْسَنُ فَاِذَا الَّذِیْ بَیْنَکَ وَ بَیْنَہ‘ عَدَاوَۃٌ کَأَنَّہ‘ وَلِیٌّ حَمِیْمٌ وَمَا یُلَقَّا ھَا الَّا الَّذِیْنَ صَبَرُوْا۔
(بدی کو چھے برتاؤ سے دفع کرو ۔ پھر دفعۃً وہ شخص جس کے اور تمہارے درمیان عداوت تھی گویا خالص دوست ہوجائے گا اور یہ بات انہی لوگوں کو حاصل ہوتی ہے جو صابر ہیں۔)
یعنی بدی کا بدلہ بھلائی سے صابرین ہی کر سکتے ہیں۔ یہاں بھی وہی ترکیب جو ’’اِنَّمَا یَخْشٰی اﷲَ مِنْ عِبَادِہَ الْعُلَمَائُ‘‘ (اﷲ تعالیٰ سے علم والے ہی ڈرا کرتے ہیں) میں ہے ۔ کیونکہ نفی کے بعد استثناء موجب حصر ہے ۔ مگر اس آیت سے ہر شخص یہ سمجھتا ہے کہ صبر کو اس وصف میں خاص دخل ہے ۔اور یہ کہ صبر ہی سے یہ بات حاصل ہوتی ہے ورنہ بظاہر اسلوب عقلی کے مطابق تو معنی یہ ہوتے ہیں کہ صبر کے بدوں یہ بات نصیب نہیں ہوتی ۔گویا صبر اس صفت کے لیے شرط ہے اور وجود شرط وجود مشروط کو مستلزم نہیں۔ تو یہ لازم نہیں آتا کہ جس میں صبر ہو اس میں یہ وصف بھی ہو ۔ تو صبر کا اس صفت کو مستلزم ہونا ثابت نہ ہوا ۔ مگر محاورات میں اس سے یہی مفہوم ہوتا ہے کہ صبر کو اس وصف میں خاص دخل ہے ۔ چنانچہ ہمارے محاورات میں بھی کہتے ہیں کہ ’’میاں وضو وہی 
Flag Counter