Deobandi Books

العلم و الخشیۃ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

24 - 37
کا حق نہ ہوگا توجب حصول خشیت کے بعد بھی ہم کو ناز کا حق نہ ہوگا تو حصول سے پہلے تو کچھ بھی نہیں ۔ کیونکہ ایسا علم جو خشیت سے خالی ہو ،علم ہی نہیں ۔ اس میں ناز کا احتمال ہی نہیں ، نہ تم کو اورنہ تم پر ۔
صاحبو! علم کو میراث انبیاء کہا جاتا ہے تو اب دیکھ لو کہ انبیاء کی میراث کون سا علم ہے ۔ ع
میراثِ پدر خواہی علمِ پدر آموز
(باپ کی میراث چاہتے ہو تو باپ کا علم سیکھو)
کیا انبیاء کا علم بھی ایسا ہی تھا ؟ نعوذباﷲ ! جس میں محض مسائل واصطلاحات کا حفظ ہو اور خشیت کا نام نہ ہو ۔ ہرگز نہیں۔ بلکہ وہاں تو یہ حالت تھی کہ جتنا علم بڑھتا تھا اسی قدر خشیت بڑھتی تھی ۔حدیث میں ہے 
اعلمکم باﷲ واخشاکم ﷲ
(تم سے زیادہ اﷲ کو جاننے والا اور تم سے زیادہ اﷲ سے ڈرنے والا ہوں)
پس معلوم ہوا کہ علم خود مقصود نہیں بلکہ خشیت مقصود ہے ۔
خشیت مطلوبہ
مگر اب ہماری یہ حالت ہے کہ علہم حاصل کرتے ہیں پھر پڑھانے میں مشغول ہوجاتے ہیں اور اسی کو مقصود سمجھتے ہیں ۔تحصیل خشیت کا اہتمام نہیں کرتے حالانکہ غیر مقصود کا مقصود بنالینا مکروہ ہے ۔ فقہاء نے اس راز کو خوب سمجھا ہے ،فرماتے ہیں کہ وضو سے جب تک نماز نہ پڑھی جاوے اس وقت تک دوسرا وضو مکروہ ہے ۔ ظاہر میں تو یہ شبہ ہوتا ہے کہ فقہاء نے ایک عبادت کو منع کیا ہے ۔ مگر یہ لوگ حکمائِ امت ہیں واقعی خوب سمجھے کہ جب اس نے غیر مقصود کا ادائے مقصود سے پہلے مکرر کیا تو اس نے غیر مقصود کو مقصود بنا لیا اور یہ حد سے تجاوز ہے ۔ اسی طرح تعلّم وتعلیم کو مقصود باذات سمجھ لینا بھی حد سے تجاوز ہے ۔
اب بعض لوگ یہ کہتے ہیںکہ صاحب ہم کو تحصیل خشیت کی فرصت نہیں ۔ یہ جواب ایسا ہی ہے جیسے ایک شخص نے حجام کو خط دیا کہ جلدی سے فلاں شخص کو پہنچا دو ۔ وہ دوڑا ہوا آیا اور لا کر خط اس کے حوالہ کیا ۔ اس نے کھول کر دیکھاتو اندر کورا کاغذ رکھا ہوا تھا ۔ پوچھا کہ اس میں تو کچھ بھی نہیں لکھا محض سادہ کاغذ ہے ۔ کہا صاحب!لکھنے کی فرصت نہ تھی ۔ کہا پھر زبانی کچھ کہا تھا کہنے لگا حضور میں تو عرض کر چکا ہوں کہ جلدی بہت تھی اس لئے زبانی بھی کچھ نہیں کہا۔ بہت ہی جلدی تھی اتنی بھی فرصت نہ تھی کہ زبانی کچھ کہتے ۔ اس نے کہا کہ پھر بے وقوف کو قاصد بھیجنے ہی کی کیا ضرورت تھی؟ 
تو ایسا ہی یہ آپ کا جواب ہے کہ ہم کو حصول خشیت کی فرصت نہیں تو غیر مقصود کے لیے فرصت نکالنے سے کیا حاصل ہوا ؟ اور بعض یہ کہتے ہیں کہ 
Flag Counter