اپنے بادشاہ کو سجدہ کرتے ہیں تو کیا ہم آپ کو سجدہ نہ کریں کہ آپؐ ان سے زیادہ اس کے مستحق ہیں ۔ آپ نے فرمایا توبہ کرو توبہ ۔ سجدہ خدا کے سوا کسی کو نہ کرنا چاہئے ۔ پھر فرمایا ۔
ارء یت لو مررت علی قبری ا کنت تسجد لہ
بتلاؤ تو اگر تم میری قبر پر کبھی گزرو تو کیا قبر کو بھی سجدہ کرو گے ۔ صحابی نے کہا نہیں ۔ سبحان اﷲ ! صحابہ کرام رضوان اﷲ علیہم اجمعین کی طبائع کیسی سلیم تھیں اورجبھی تو حضور صلی اﷲ علیہ وسلم نے ان سے یہ سوال فرمایا کیونکہ آپ کو یقین تھا کہ صحابہ کی طبائع میں یہ بات جمی ہے کہ قبر سجدہ کے قابل نہیں ۔
مگر اب تو یہ مذاق ہے کہ اگر آج کل کے مسلمانوں سے یہ سوال ہوتا تو بہت سے یوں کہتے کہ جی ہاں ۔ ہم تو آپ کی قبر کو بھی سجدہ کریں گے ۔ کیونکہ آج کل قبر پرستی بہت ہورہی ہے بزرگوں کے مزارات پر سجدے ہوتے ہیں بلکہ بعض جگہ اولیاء بھی مدفون نہیں ہوتے کہیں ان کا تولیہ دفن ہوتا ہے ، کہیں کتا دفن ہے ، کہیں چارپائی دفن ہے اور ان پر نذریں چڑھتی ہیں ۔
ایک صاحب کہتے تھے کہ آج کل کسی کو ولی بنا دینا طوائف کے قبضہ میں ہے بس جہاں کسی کی قبر پر ایک بار مُجرا ہوگیا ، وہ ولی مشہور ہوگئے مگر صحابہ کا مذاق نہایت صحیح تھا ۔ انھوں نے جواب دیا کہ نہیں یا رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم قبر کو تو سجدہ نہ کریں گے حالانکہ انبیاء علیہم السلام کی ایک خاص حیات بعد وفات کے بھی مسلم ہے ۔ صحابہ بھی اس سے واقف تھے گو وہ حیات اس حیات کے مثل نہیں بلکہ حیات برزخیہ ہے لیکن انبیاء کی حیات برزخیہ ایسی قوی ہوتی ہے جس کے بعض آثار احکام دنیا میں بھی ظاہر ہوتے ہیں مثلاً ان کی بیبیوں سے کسی کو نکاح جائز نہیں ہوتا گو یہ امر منصوص تو آپ ہی کے لیے ہے مگر ظاہراً عام معلوم ہوتا ہے اور ان کیمیراث تقسیم نہیں ہوتی ۔ یہ حکم نص میں عام ہی وارد ہوا ہے ۔
نحن معاشرالانبیاء لا نورث ما ترکنا صدقۃ
ہم انبیاء کے گروہ کا کوئی وارث نہیں ہوتا ۔ جو کچھ ہم چھوڑتے ہیں وہ صدقہ ہے ۔
اور ان کے اجساد ک زمین نہیں کھا سکتی ۔ یہ اثر شہداء کے لیے بھی منصوص ہے بہر حال انبیاء قبر میں زندہ ہوتے ہیں ۔ مگر بایں ہمہ صحابہ کا مذاق سلیم دیکھئے کہ اس پر بھی یہی جواب دیا کہ قبر کو تو سجدہ نہ کریں گے ۔ حضور صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر ابھی کیوں کرتے ہو (اس میں یہ بتلا دیا کہ جو چیز ایک وقت میں موت کی وجہ سے قابل سجدہ نہیں رہتی وہ کسی وقت بھی سجدہ کے قابل نہیں ) بس سجدہ خدا کے سوا کسی کو جائز نہیں ۔ حالانکہ سجدہ مطلقاً عبادت بھی نہیں ہے بلکہ بہ نیت عبادت ہو تو عبادت ہے ورنہ سجدہ تحیت