قبول ہوگئی یا کسی کو اس بیان سے نفع ہو گیا ۔ اور اس طور پر بیان کرنے والال ہدایت کا سبب ہوگیا جو ایک بڑی طاعت ہے تو اس پر خدا تعالیٰ متکلم کے ساتھ بھی رحمت کا معاملہ فرما دیتے ہیں کہ اس نے ہمارے بندوں ہماری طرف متوجہ کیا ہے تو اس کو بھی محروم نہ رکھا جائے یہ سب اسباب خود واعظ کو نفع حاصل ہو جانے کے ہوجاتے ہیں۔
غرض! میں تو بیان کر دیتے کو اپنے لیے بھی ایک مفید طریق اصلاح سمجھتا ہوں ۔ اس سے مجھے خود بھی بہت نفع ہوتا ہے اسی لیے میں نے کہا ہے کہ میں اپنے کو بھی اس بیان کا خطاب کرتا ہوں ۔ یہ بات میں نے اس لیے بیان کردی تاکہ دوسرے بھی اس طریق اصلاح سے کام لین کہ جس عمل کی ان کو ہمت نہ ہوتی ہو اس کے متعلق مجمع عام میں کچھ بیان کر دیا کریں تجربہ کر کے دیکھیں انشاء اﷲ ضرور ہمت پیدا ہوجائے گی ۔
غرض تحصیل حاصل کا شبہ جاتا رہا اور ضرورت بیان متحقق ہوگئی گو سب مخاطبین کے لیے نہ ہو ۔ بعض ہی کے اعتبار سے ہو اور اگر فرضاً کسی کو بھی ضرورت نہ ہو تو میں خود اپنی اصلاح کے لیے اس کی ضرورت سمجھتا ہوں ۔
تعلق علم وخشیت
اب سنیئے کہ یوں خشیت اور علم میں تعلق سبھی جانتے ہیں چنانچہ اکثر مواقع میں لوگ اس آیت کو خشیت وعلم میں تعلق ظاہر کرنے کے لیے پڑھ دیتے ہیں ۔ ان میں سے ایک موقعہ تو اس کے پڑھنے کا یہ ہوتا ہے کہ کسی کو علم کی فضیلت وتاکید کا بیان کرنا مقصود ہے اور لوگوں کوتحصیل علم کی طرف متوجہ کرنا ہے ۔ وہاں اس آیت سے علم کی ضرورت وفضیلت کی اس طرح تقریر کرتے ہیں کہ علم وہ شے جس سے خشیت خداوندی حاصل ہوتی ہے ۔ اور خشیت ضروری ہے کیونکہ جا بجا قرآن میں اس کا امر ہے ’’ اِتَّقُوْا اﷲَ‘‘ (اﷲ سے ڈرو) اور ’’فَلَا تَخْشَوْھُمْ وَاخْشَوْنِ‘‘(پس نہ ڈرو تم ان سے اور مجھ سے ڈرو)۔
نیز خوف وخشیت کا شرط ایمان ہونا احادیث میں مذکور ہے کہ ’’الایمان بین الرجاء والخوف‘‘ اور ضروری کے اسباب ضروری ہوتے ہیں۔تو علم کا حاصل کرنا ضروری ہوا۔
دوسرا موقعہ یہ ہوتا ہے کہ کسی ن کوئی کام بے باکی کا کیا ہو تو اس وقت پڑھ دیتے ہیں ’’ اِنَّمَا یَخْشَی اﷲَ مِنْ عِبَادِہٖ الْعُلَمَائُ‘‘ کہ بھائی خدا سے تو اہل علم ہی ڈرتے ہیں ۔ معلوم ہوتا ہے کہ یہ شخص علم سے محروم تھا ۔ اس لیے اس نے یہ کام کیااگر اس کو علم ہوتا تو کبھی ایسی بے باکی اور جرأت نہ کرتا ۔
صورت اول میں مدلول بعبارۃ النص ضرورت وفضیلت علم کی ہے اور صورت ثانیہ میں مدلول بعبارۃ النص بے باکی اور جرأت علی المعاصی کی لم بیان بیان کرتا ہے مگر دلالۃً اس سے علم کی فضیلت بھی لازم آگئی کیونکہ جب عدم علم