Deobandi Books

العلم و الخشیۃ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

19 - 37
( میں تجھ اتنے خوف کی درخواست کرتا ہوں جو میرے اور میرے معاصی کے درمیاں حائل ہوجائے )
اس سے معلوم ہوا کہ خشیت مطلوبہ وہ ہے جس سے گناہوں میں حیلولت ہوجائے ں پس جس کو یہ حیلولت حاصل نہیں اسے خشیت مطلوبہ حاصل نہیں ۔ اور جب خشیت نہیں تو اس کے پاس علم حاصل ہونے کی بھی کوئی دلیل نہیں جس پر وہ علم کا دعوٰی کر سکے ۔ یعنی علم مطلوب گو کتابی علم ھاصل ہو مگر شریعت میں جو علم مطلوب ہے وہ یہ کتابی محض نہیں ہے بلکہ علم مطلوب وہ ہے جو دل میں اتر جائے اور اس علم کے لیے خشیت لازم ہے ۔گو اس آیت کا اول نظر میں یہ مدلول نہیں بلکہ اس کا مدلول تو عکس ہے یعنی خشیت کے لیے علم لازم ہے کیونکہ وہ خشیت کا موقوف علیہ ہے اور وجود موقوف کا مستلزم ہے وجود موقوف علیہ کو ، تو اس آیت سے علم خشیت کے لیے مستلزم ہونا ثابت نہیں ہوتا ۔ لیکن ایک عمیق تحقیق سے جو کہ ختم بیان کے قریب مذکور ہوگی خود آیت سے بھی اور قطع نظر اس تحقیق کے دوسرے دلائل سے یہ استلزام ثابت ہے کہ اگر خشیت حائلہ بین العاصی والمعاصی (گنہ گاراور گناہوں کے درمیان حائل ہونے والی) حاصل نہ ہو تو اسے علم مطلوب بھی حاصل نہ ہو تو اسے علم مطلوب بھی حاصل نہیں ۔ چنانچہ حدیث 
لایزنی الزانی وھو مؤمن
( کوئی زانی زنا نہیں کرتااس حال میں کہ وہ مؤمن ہو)
اس کی دلیل ہے اس طرح سے زنا علامت ہے عدم خشیت کی ۔ اور اس سے ایمان کی نفی فرمائی اور ایمان بمعنی تصدیق ایک علم ہے تو جب خشیت کی نفی سے ایمان کی نفی فرمائی تو خشیت کا لازم ہونا اور علم کا ملزوم ہونا او ر علم کا ملزوم ہوناثابت ہوگیا ۔تو ایک لزوم آیت سے ثابت ہوا اور دوسرا حدیث سے ۔ پس دونوں طرف سے تلازم ثابت ہوگیا ۔ باقی ہر ایک کی نفی سے دوسرے کی جو نفی کا حک ہے اس کی ذات کی نفی کا حکم نہیں بلکہ اس کے کمال اور درجہ مطلوب اور ا س کے بعض آثار کی نفی کا حکم ہے مثلاً اس حدیث ہی میں یہ مراد ہے 
لایزنی وفیہ اثر الایمان المطلوب
مطلب یہ ہے کہ مومن میں جب تک ایمان کا اثر مطلوب موجود رہے اس وقت تک وہ زنا نہیں کرسکتا اور جس وقت زنا کرے گااس وقت اس میں یہ اثر مطلوب نہ ہوگا ۔ گو نفس ایمان باقی ہے پس اس سے ایمان کی نفی مراد نہیں بلکہ اثر ایمان کی نفی مراد ہے یا بلفظ دیگر جس میں خشیت نہ ہو اس سے مطلق علم کی نفی نہیں کی جاتی بلکہ اثر علم کی نفی کی جاتی ہے اور مطلب شرعی وہی علم ہے جو اپنے اثر کے ساتھ ہو ( جیسے تلوار وہی مطلبو ہے جس میں صفت قطع بھی ہو ورنہ برائے نام تلوار ہوگی ۱۲) تو اس اثر کے انتفاء سے علم مطلوب کی نفی صحیح ہے ، خوب سمجھ لو ۔ اسی کو کہتے ہیں    ؎

Flag Counter