تقوی کے انعامات |
ہم نوٹ : |
|
ولذت سے آشنا کرنے والا اور درمحبوب حقیقی تک پہنچانے والا ہوتا ہے ؎ درس شال آشوب وچرخ وزلزلہ نے زیادات است وباب وسلسلہ لیکن چوں کہ اہل اللہ حق تعالیٰ کی صفت کُلَّ یَوْمٍ ھُوَفِیْ شَأْنٍ 1؎ کے بھی مظہر ہوتے ہیں لہٰذا اس صفت کی تجلی سے ان کی کیفیات ظاہرہ وہ باطنہ،ان کی دعوۃ الی اللہ ان کے کلام مؤثر کو بھی ہر لخطہ ایک نئی شان نئے عنوان اور نئے انداز عطا ہوتے ہیں جس کو حضرت والا نے اپنے ایک شعر میں فرمایا ہے ؎ وہ خمر کہن تو قوی تر ہے لیکن نئے جام ومینا عطا ہورہے ہیں اور مولانا شاہ محمد احمد صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا ؎ کیف میں تونے ڈوب کر چھیڑی جو داستان عشق قابو رہا نہ ضبط پر رونے لگا میں داد میں لہٰذا اس چھوٹی سی مجلس میں تقویٰ کی اہمیت اور قرآن پاک میں موجود انعامات اور اِجْتِنَابْ عَنِ الْمَعَاصِیْ کے لئے استعمال ہمت کا معیار اصلاح نفس کے طریقے اور دیگر مضامین عالیہ جس شان سے بیان ہوئے وہ اس حقیقت کا مظہر ہے ؎ یہ وہ برسات ہے جس کا کوئی موسم نہیں ہوتا مجلس کے اختتام پر جملہ احباب نے اس بیان کے جلد شایع ہونے کی تمنا ظاہر کی اور حضرت والا نے اس کے لئے دعا بھی فرمائی۔اللہ تعالیٰ کا لاکھ لاکھ شکر ہے کہ جس نے اپنے فضل خاص سے احقر کو توفیق عطافرمائی اور چار گھنٹہ میں سحری کے وقت تک تین چوتھائی بیان ٹیپ سے نقل کرلیا گیا جو الحمدللہ! اگلے دن مکمل ہوگیا اور دوسرے دن مرتب کرکے کمپوزنگ2؎ کے _____________________________________________ 1 ؎الرحمٰن:29 2 ؎پہلی اور دوسری اشاعت کمپیوٹر کی کمپوزنگ سے ہوئی اس کے بعد اس کی کتابت جناب محمد علی زاہدؔ نے کی۔